Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

445 - 756
تفسیر کبیر وشرح مواقف میں بھی صوت وسماعت کی بح کے ماتحت ان میں سے حسبِ ذیل امور پرروشنی پڑ سکتی ہے۔ (۱)قارع ومقروع کے درمیان کی رکی ہوئی ہوا کی لہروں سے پیدا شدہ کیفیت کا نام آواز ہے۔ (۲)قارع کے قرع میں جس قدر زیادہ قوت ہوگی اسی قدر زیادہ قوی اس سے تموج پیدا ہوگا اور اس تموج سے اسی قدر زیادہ قوی وہ کیفیت بھی پیدا ہوگی جس کی حامل ہوا اور جس کا نام آواز ہے۔ (۳)اس تموج میں جس قدر زیادہ قوت ہوگی اسیق در اس کی موجیں زیادہ ضخیم وعریض ہوں گی۔ (۴)ان موجوں میں جس قدر زیادہ ضخامت وعرض ہوگا اسی قدر وہ زیادہ دور تک پھیلیں گی۔ (۵)جہاں تک وہ پھیلیں گی چونکہ ان کے ساتھ وہ کیفیت جسکا نام آواز ہے وہ بھی ہوگی اس لئے وہاں تک وہ سنی جائے گی۔ اور کتب فلسفہ کی اس تصریح سے یہ عیاں ہے کہ آلۂ زیر بحث یعنی مکبر الصوت کے ذریعہ کے ذریعہ بولنے والئے کی آواز کا بلند ہونا اور دور تک سنا جانا ایک فلسفی وقدرتی امر ہے جس میں بولنے والئے کو کوئی کوئی تکلف ومشغولیت نہیں ہوتی اور اس کی طرف کسی قسم کی توجہ وتقابل کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور آلۂ زیرِ بحث نہ آلۂ سرودوغنا ہے اور نہ آلۂ لہو ولعب والا یہ کہ کوئی شخص اس کو اس کامیں استعمال کرے۔ مگر اس سے اس کا آلۂ غنا وسرود اور آلۂ لہو ولعب ہونا لازم نہیں آتا۔ 
سوم:
	یہ کہ اس موقع ومحل پر حسبِ ذیل چھ شرعی اصلیں بھی جاذب توجہ ہیں۔ 
اصل اول:
	آیہ کریم ھو الذی خلق لکم مافی الارض جمیعا۔ جس سے فقہاء اسلام نے اصلا ہر شئے کیا باحت پر استدلال کیا ہے۔
اصل دوم:
		اصل کل شئی اباحۃ الا ان یرد علیہ المنع جو اصل فقہ کا ایک مشہور کلیہ ہے ان دونوں اصلوں سے یہ مفہوم ہو سکتا ہے کہ آلۂ مکبر الصوت اصلاً مباح ہے کیونکہ اس کے حق میں نہ رأسا کوئی منع وارد ہے اور نہ ضمناً وہ کسی امر ممنوع کے تحت میں شمار کیا جاتا ہے۔ 
اصل سوم:
		اذان دینا پھر اذان کا میںارہ پر چڑھ کر دینا، امام کے پیچھے مکبرین کا بآواز بلند تکبیرات کہنا۔ پھر مکبرین کا بعض مواقع میں کبرہ پر چڑ ھ کر ممبر پر چڑھ کر خطبہ دینا۔ پھر قبلہ کی طرف سے رخ پھیر کر قوم کی طرف منہ کر کے خطبہ وغیرہ دینا جیسے احکام شریعت میں موجود ہیں اور ان سب کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں ہے کہ اس وقت مصلیوں کو جو کچھ سنانا مطلوب ہے اس کو وہ سن سکیں اور آواز میں اتنی رفعت پیدا ہو جائے کہ بلا تکلف وہ ان تک پہنچے۔ اس سے یہ مستفاد ہو سکتا ہے کہ جہاں اللہ کے ذکر کی طرف دوسروں کو متوجہ کرنا مقصود ہو وہاں اللہ کے زکر کو بلند آواز سے کرنا چاہئے۔ اور اس بلندی آواز میں سوائے ان صورتوں کے جن کی ممانعت کی شرعی میں تصریح موجود ہے ہر وہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے جس کیاصل کسی طرح بھی شریعت میں پائی جاتی ہو، یا اس کی طرف سے سکوت کلی ہو۔ 
اصل چہارم:

Flag Counter