Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

442 - 756
کان لہ منہ بد (صفحہ ۲۴۲جلد۲)فی الدر المختار باب النفقۃ وکذا تجب لہا السکنیٰ فی بیت خال عن اھلہ واھلہا الخ وفی رد المحتار بعد ما نقل الا قوال المختلفۃ ما نصہ ففی الشریفۃ ذات الیسار لا بد من افرادھا فی در متوسطۃ الحال یکفیہا بیت واحد من درا واطال الی ان قال واھل بلادنا الشامیۃ لا یسکنون فی بیت من دار مشتملۃ علی اجانب وھٰذا فی اوساطھم فصلاً عن اشرافہم الا ان تکون دارا موروثۃ بین اخوۃ مثلا فیکن کل منہم فی جہۃ منھا مع الاشتراک مرافقہا ثم قال لا شک ان المعروف یختلف باختلاف الزمان والمکان فعلی المفتی ان ینظر الی حال اھلِ زمانہ وبلادہ اذ بدون ذلک لا تحصل المعاشرۃ بالمعروف ۱ھ۔ ان روایات سے چند مسائل ثابت ہوئے۔ 
اول:
	 جو امر شرعاً واجب ہوا اور ماں باپ اس سے منع کریں اس میں ان کیاطاعت جائز بھی نہیں واجب ہونے کا تو کیا احتمال ہے اس قاعدہ میں یہ فروع بھی آگئے مثلاً اسی شخص کے پاس مالی وسعت اس قدر کم ہے کہ اگر ماں باپ کی خدمت کرے تو بیوی بچوں کو تکلیف ہونے لگے تو اس شخص کو جائز نہیں کہ بیوی بچوں کو تکلیف دے اور ماں باپ پر خرچ کرے اور مثلاً بیوی کا حق ہے کہ وہ شوہر کے ماں باپ سے جدا رہنے کا مطالبہ کرے پس اگر وہ اس کی خواہش کرے او ماں باپ اس کے شامل رکھنا چاہیں تو شوہر کوجائز نہیں کہ اس حالت میں بیوی کو ان کے شامل رکھے بلکہ واجب ہوگا کہ اس کو جدا رکھے یا مثلاً حج وعمرہ کو یا طالب علم بقدر الفریضہ کو نہ جانے دیں تو اس میں بھی ان کیاطاعت جائز نہ ہوگی۔ 
دوم:
	 جو امر شرعاً نا جائز ہو اور ماں باپ اس کا حکم کریں اس میں بھی ان کیاطاعت جائز نہیں مثلاً وہ کسی ناجائز نوکری کا حکم کریں یا رسوم جہالت اختیار کراویں۔ وعلیٰ ہٰذا۔
سوم:
	جو امر شرعاً نہ واجب ہواور نہ ممنوع ہو بلکہ مباح ہو بلکہ خواہ مستحب ہی ہو اور ماں باپ اس کے کرنے یا نہ کرنے کو کہیں تو اس میں تفصیل ہے دیکھنا چاہئے کہ اس امر کی اس شخص کو ایسی ضرورت ہے، کہ بدون اس کے تکلیف ہوگی۔ مثلاً غریب آدمی ہے پاس پیسہ نہیں بستی میں کوئی صورت کمائی کی نہیں مگر ماںباپ نہیں جانے دیتے یا یہ کہ اس شخص کو ایسی ضرورت نہیں اگر اس درجہ کی ضرورت ہے تب تو اس میں ماں باق کا اطاعت ضروری نہیں۔ اور اگر اس درجہ کی ضرورت نہیں تو پھر دیکھنا چاہئے کہ اس کام کرنے میں کوئی خطرہ واندیشہ ہلاک یا مرض کا ہے یا نہیں اور یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اس شخص کے اس کام میں مشغول ہو جانے سے بوجہ کوئی کادم وسامان نہ ہونے کے خود ان کے تکلیف اٹھانے کا احتمال قوی ہے یا نہیں پس اگر اس کام میں خطرہ ہے یا اس کے غائب ہوجانے سے ان کو بوجہ بے سروسامانی تکلیف ہوگی تب ان کی مخالفت جائز نہیں مثلاً غیر واجب لڑائی میں جاتا ہے یا سمندر کا سفر کرتا ہے یا پھر کوئی ان کا خبر گیراں نہ رہے گا اور اس کے پاس اتنا مال نہیں جس سے انتظام خادم ونفقہ کافیہ(یعنی پورے خرچ کا ۱۲) کا کر جائے اور وہ کام یا سفر بھی ضروری نہیں تو اس حالت میں ان کیاطاعت واجب ہوگی۔ اور اگر ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات نہیں یعنی نہ اس کام یا سفر میں اس کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ان کی مشقت تکلیف ظاہری کا کوئی احتمال ہے تو 
Flag Counter