Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

44 - 756
امر محقق ہے کہ افعال لسان میں مقصود بالذات ذکر ہے اور کلام مقصود بالذات نہیں اور طبع سلیم کا مقتضی یہ ہے کہ غیر مقصود میں مشغول ہونا گراں معلوم ہوتا ہے اور اشتغال بلامقصود میں انبساط ہوتا ہے، پس محقق مبصر جب کلام میں مشغول ہوگا ،اچاٹ دل سے ہوگااور اس وقت بھی اس کو انجذاب ذکر کی طرف ہوگا ،اس لئے اس کو اس میں ایک گونہ تکلف ہوگااور شکستگی ہوگی اور اس کے لئے کسی درجہ میں عیّ لازم ہے، اگر ایسے شخص کو عی نہ ہو تو ا س کا سبب غلبہ حال ہے جو احیانا اکابر کو بھی ہوتا ہے، جیسا سابق میں عی کا سبب حال کا غلبہ تھا، یہاں عدم عی کا سبب حال کا غلبہ ہے۔تربیت حضّہ پنجم ص: ۲۴۲
انتیسویں غریبہ کا تتمّہ
سوال :
اس تقریر کے مفہوم مخالف کو لحاظ کرتے ہوئے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ قدرت غیر منتہی کو حق تعالیٰ سے بعد پر دال ہے، خواہ وہ قدرت نفس علم میں ہو یا تحریر میں ہو یا تقریر میں ہو اور ایمان کی شان کے خلاف ہے ،اب گزارش ہے کہ احقر جب سے دیوبند سے اس جگہ آیا ہے، یوما فیوما اپنی سابقہ حالت کے اعتبار سے ہر قدرتوں میں ترقی پاتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ بعض باتوں کی حقیقت جن سے اس کے پہلے بالکل بے خبری تھی ،سامنے رکھ دی گئی، حتی کہ بعض احباب نے کسی بات کے متعلق سوال کیا تو ایسا جواب ذہن میں آیا کہ بعینہ وہی بات جناب کے بعض رسالوں میں جن کی بندہ کو اصلا خبر نہیں تھی ونیز بعض قوی شبہات خود ذہن میں پیداہوئے اور ان کا جواب اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا اور نہ معلوم ہوا اور پھر غور کیا اور سمجھ میں آجانے کے بعد ظاہر کیا تو بعد کو معلوم ہوا ،جناب نے بعینہ فلاں جگہ یہ جواب لکھا ہے، بعض اوقات کسی جگہ سے خط آیا اور کوئی بات قابل جواب تھی تو ان کے جواب میں ایسا لکھا گیا کہ لکھنے کے بعد تعجب ہوتا تھا کہ کیسے لکھ دیا؟ بہر کیف خلاصہ یہ کہ اپنے سابق حالت کے اعتبار سے ترقی نظر آتی ہے، جس سے بعض اوقات کو عجب بھی پیدا ہوا، جس کے ساتھ ہی ساتھ لاحول ولا قوۃ اور اعوذ باللّٰہ سے دفع کیا گیا اور اپنے معائب کا اظہار اور عدم قدرت سابقہ کا استحضار کیا گیا، جس سے عجب بالکل دفع ہوگیا۔
جواب :
یہ مفہوم غلط سمجھا گیا جس کا مبنی قیاس غیر الاختیاری علی الاختیاری ہے۔تکلم اختیاری ہے، اس میں اسباب مذکورہ مانع ہوں گے اور علم بہذاالمعنی غیر اختیاری ہے، اس میں وہ امور مانع نہ ہونگے، بلکہ قر ب مع المبدء الفیاض اس کے انکشاف کا زیادہ سبب ہے۔
تیسواں غریبہ 
در دفع شبہ غلبہ حب نبوی بر حب الٰہی
حال۔
دیگر یہ عرض ہے کہ جس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک احقر کے سامنے لیا جاتا ہے تو فورا بدن میں لرزہ سا پیدا ہو جاتاہے اور درود مبارک فورا زبان پر آجاتا ہے اور بہت دیر تک رہتاہے اور یہ حالت ہوتی ہے کہ اگر (نعوذباللہ )میں قصدا درود شریف نہ پڑھنا 
Flag Counter