Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

437 - 756
مخلوق کو کہا جاتا ہے۔ چنانچہ کلام زید کو کہا جاتا ہے اور کلام عمرو کا عمرو کو۔ البتہ اس شانِ پیدائش کی حقیقت وماہیت سے ہم ناواقف ہیں وہٰذا القدر کاف فی الجواب ولا یجب علینا ان نحقق کنہ ہٰذا الشان۔ کاتب الحروف نے اس مضمون کو دوبارہ حضرت ماتن مدظلہٗ کی خدمت سامی میں پیش کیا تو اس وقت فرمایا کہ فرق کی کنہ تو معلوم نہیں لیکن آثار سے فرق کے دو وجہیں ہو سکتی ہیں(حاشیہ: وبہما حصل التخفیف فی مجہولیۃ کنہ ہذا الشان۱۲منہ)۔ اما الاول فالکلام اللفظی ما خلقہ اللہ تعالیٰ لقصد ان یدل علی الکلام النفسی لازلی القائم بذاتہ وکلام زید وعمرو مخلوق منہ لالہٰذا القصد واما الثانی (واما الثانی (حاشیہ:لما اوردت علی الوجہ الثانی انہ لو فرض ان محل اللفظی ہو جبرئیل ؟؟؟؟لم یتحقق ہذا الفرق اجاب عنہ الماتن مدظلہ بانہ لنا ان لا نقول لعموم المحل ونخصہ بما لیس فیہ صفۃ الاختیار اصلاً کاللوح المحفوظ والشجرۃ الطوریۃ او نقول بعمومہ کما ہوالارجح بشرطین قصدا للہ تعالیٰ الدلالۃ علی الکلام النفسی وعدم اختیار المحل ہٰذا الکلام خاصتہ مختارا کان فی غیرہ او غیر مختار وھو ظہر فی قلب النبی جبرئیل بالنسبۃ الی السنتہما اذ لم ینقل انہما تکلما بکلام ماعلی سبیل الاضطرار وسلب الاختیار کالشجرۃ الطوریۃ وان جاز صدور عنہما عقلاً ولکنہ محتاج الی النقل نعم لقلت للصوفیۃ الصافیۃ ان سطحیات الاولیاء المغلوبین الجذوبین صادرۃ لا عن الاختیار کقول الشیخ البسطامی قدس اللہ سرہ۔ سبحانی اما اعظم شافی وقول حسین بن منصوررحمہ اللہ اناالحق فیمکن ان یقال بغیر تردد وافہم فی الشطحیات مثل الشجرۃ الطوریۃ وما تکلموابہ کلام اللہ تعالیٰ)   فان محل الکلام اللفظی الاختیارلہ فی التکلم بہ کما قالت الشجرۃ الطوریۃ انی انا اللہ بخلاف کلام زید وعمرو فانھما مختاران فی التکلم بہ۔ 
	اس شبہ کے جواب کے بعد پھر اصل مضمون شروع ہوتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے۔ ’’اس مقدمہ ممہدہ کے بعد میں پوچھتا ہوں کہ مثلاً جس وقت زید قائم نہ ہوا اس وقت آیاقضیہ زید قائم کا پیدا کرنا ممکن ہے، یا ممتنع اگر ممتنع ہے وت مدعا ثابت(لان القدرۃ والامکان مترادفان۱۲منہ) اور اگر ممتنع ہے تو آیا ممتنع بالذات ، جس کی نقیض ممکن بالذات اور امتناع  ذاتی کی وجہ سے بوجہ من الوجوہ بطریق من الطرق واقع ہو تو کیا ہوگا محتمل الوقوع وممکن الوقوع بھی نہیں ہو سکتا یا ممتنع بالغیر جس کی نقیض واقع بالفعل ہے اور امکان ذاتی کے ساتھ مجتمع ہو سکتاہے اور بر تقدیر ارتفاع غیر اس کا امتناع بھی مرتفع ہو جاتا ہے اگر ممتنع بالغیر جس کی نقیض واقع بالفعل ہے اور امکان ذاتی کے ساتے مجتمع ہو سکتا ہے اور بر تقدیر ارتفاع غیر اس کا امتناع بھی مرتفع ہو جاتا ہے اگر ممتنع بالغیر ہے بوجہ لزوم (یرید ان ہٰذا الغیر ہو لزوم وقوع الکذب۱۲منہ)مخدور وقوع کذب کے تو بھی مدعا ثابت ہے ہم کو اس سے انکار نہیں کیونکہ امتناع بالغیر کے تو ہم قائل ہیں۔ لیکن اس سے امکان بالذات کی نفی نہیں ہوئی لان الامتناع بالغیر یجتمع مع الامکان بالذات کما ہو اخبر من ان یخفی فان عدم العقل للاول ممکن بالذات وممتنع بالغیر علی رائی الفلاسفۃ اور اگر ممتنع بالذات ہے تو اگر اسی حالت میں زید کھڑا ہو جائے ولا ضمیر فیہ فان البداہۃ تشہد لکونہ ممکنا بل واقعا عجز ینافی القدرۃ ونقص یناقض الکمال اور اگر ممکن ہے تو ممتنع بالذات ممکن کیسے ہوگیا کیونکہ انقلابحقیقت محال ہے اور مسلتزم محال محال ہوتا ہے لہٰذا معلوم ہوگیا 
Flag Counter