Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

432 - 756
رسالہ الاختلاف للاعتراف در تقبیح افراط وتفریط در انساب
یہ رسالہ کتاب ہٰذا کے صفحہ سے شروع اور صفحہ پر ختم ہوا ہے 
سوواں نادرہ 
در تحقیق عجب بلکہ اعجب متعلق سمیت کعبہ فوق وتحت ارض
(واقعہ)
 	مسئلہ قضاء کے متعلق یہاں ایک سوال وجواب کا اتفاق ہوا جو تتمیم فائدہ کے لئے ذکر کیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ زمیں کے جس حصہ پر ہم آباد ہیں اسکے مقابل جو حصہ تحتانی ہے ان کاسمت قبلہ ہے چونکہ فقہاء کے کلام میں کعبہ کا منتہا عنانِ سماء مذکور ہے اور عنانِ سماء حصہ تحتانی کی طرف  بھی ہے اس لئے بعض کو یہ شبہ ہوگیا کہ کعبۂ معہودہ کے دونوں جانب یعنی فوق بھی تحت بھی عنان سماء تک کعبہ ہے جس کا حاصل یہ ہوا کہ اس کعبہ کی جانب تحتانی میں جو بقعہ اس کعبہ کے مقابل ہے وہ حصہ تحتانی والوں کا کعبہ ہے یعنی ان کے لئے اس بقعہ کی طرف تحت الثریٰ کو بھی منتہا کہا ہے۔ پس ایک منتہا اس کعبہ کی جہتِ فوق کی طرف اور ایک منتہاء ہے اس کی جہت تحت کی طرف اس لئے اس مقام میں اس پر تنبیہ ضروری تھی ۔ احقر نے اس کے متعلق ایک تقریر بعنوان فائدہ کے لکھی ہے اس کو نقل کر دینا کافی ہے ۔ وھو ھٰذا
فائدہ در تحقیق احکام متعلقہ فوق وتحت ارض
	فوق سماء تو خواہ کسی جانب سے لیا جائے کوئی منتہا نہیں مثلاً کعبہ کے مقابل فضا کی سمت کی طرف کتنے ہی بلند مقام پر نماز پڑھیں نماز ہو جائے گی۔ اسی طرح مسجد کی فضاء کتنی ہی بلندی پر لئے جائے وہ محترم ہے اس فضاء میں جنبی وغیرہ کاگذر ناجائز نہ ہوگا۔ اپنی مملوک زمیں پر کتنی ہی بلند فضا تک تعمیر وغیرہ کرے اس کو حق تعلّی ہوگا صرف قابلِ تحقیق جہت تحت ہے کہ ان احکام میں اس کا کچھ منتہا ہوگا یا نہیں سو اگر منتہا نہ مانا جائے تو بہت سے مخدورات لازم آتے ہیں مثلاً کعبہ سے جو خط مرکزِ ارض پر گذرتا ہوا دوسری جانب کی سطح پر واقع ہوا اس کے چارں سمت کے بقعہ کو جو پیمائش میں کعبہ کے برابر ہو کعبہ کہنا پڑا تو اس کا طواف مثل طواف کعبہ کے کہا جائیگا اور اس میں القاء قاذورات یا دخول جنب حرام ہوگا اور اور اس کا استقبال مثل اسکعبۂ مشہورہ کے استقبال کیمامور بہ ہوگا اسی طرح عرفات کے مقابل کا بقعہ عرفات ہوگا تو وہاں جمع بھی جائز ہوگا اور وہاں کے باشندوں کو حج کے لئے اس کعبۂ مشہورہ وعرفات مشہور کے قصد سے سفر کرنا واجب نہ ہوگا اور ظاہر ہے کہ اس کا التزام ادنیٰ علم وعقل رکھنے والا بھی نہیں کر سکتا۔ اسی طرح اس جانب کی مساجد کے مقابل بقاع مساجد ہوں گی جن کے لئے تمام احکام مسجد ثابت ہوں گے اسی طرح اس جانب کیاراضی مملوکہ کے مقابل کیاراضی اسی مالک کی مملوک ہوں گی۔ اور اسی اصل پر دوسری جانب کی مساجد کے مقابل جو بقاع اس جانب ہیں وہ بھی مساجد ہوں گے۔ اور اس جانب کیاراضی کے مالک اس جانب کیاراضی کے بھی مالک ہوں گے یا دونوں جانب کیاراضی کو دونوں طرف کے مالکوں میں مشترک مانا جائے گا اور ظاہر ہے کہ اس کیالتزام میںتمام احکام کا ہدم یا خلط لازم آتا ہے جس کا کوئی قائل نہیں ہو سکتا۔ اور یہ عذر کافی نہیں کہ مدارِ تکلیف کا علم ہے اور ان بقاع کا چونکہ علم نہیں اس لئے ان احکام کی تکلیف بھی نہ ہوگی۔ وجہ عدمِ کفایت ہے کہ اگر آلاتِ حسابیہ سے علم ہو جائے تو اس وقت کیا جواب ہوگا اس لئے لا محالہ جہتِ تحت کو متناہی ماننا لازم ہے اور قواعد سے وہ منتہی ارض کا مرکز ہے 
Flag Counter