Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

430 - 756
رسالہ المقالات المفیدہ فی حکم اصوات الآلات الجدیدہ
یہ رسالہ کتاب ہٰذا کے صفحہ …سے شروع اور صفحہ … پر ختم ہوا ہے۔ 
چھیانئے واں نادرہ 
تدبیر سہل رفع تشویشات صعبہ 
حال:
	 قبلہ مولانا صاحب دامت برکاتہم آمیں۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کئی دن سے دل چاہتا تھا کہ اپنی حالت لکھوں مگر چونکہ حضرت والا کو اپنی تکلیفات سنانے سے تکلیف ہوتی ہے اس خیال سے رکتا رہا۔ اب مجبوراً عرض کرتا ہوں اور اس کے کوئی دوسری حالت ہی نہیں جس کو عرض کر سکوں۔ آج کل گذشتہ مصائب کے اثر ظاہر ہو رہے ہیں۔ کاروبار بوجہ مدید غیر حاضری کے خراب ہوگیا۔ بچوں کو کبھی امرتسر لاتا ہوں کبھی گھر چھوڑنے جاتا ہوں۔ خیر خواہ احباب نے اس پریشانی کو دیکھ کر نکاح کا مشورہ دیا ۔ اس سوال کو جب سے زیرِ بحث لایا گیا تب سے پریشانی اور بڑھ گئی ہے ہر روز نئی باتیں نئیے اعتراضات سننے میں آتے ہی۔ دماغ ہر وقت اسی ادھیڑ بن میں مصروف رہتا ہے کہ کن کن اعتراضات کا کیا کیا جوابدیا جائے اور کہاں کہاں پیغامِ نکاح دیا جائے اور اس  پریشانی کا علاج جو نکاح تجویز ہوا اس کے شافی ہونے میں بھی شبہ رہتا ہے اس سے طبیعت اور گھبراتی ہے کہ نہ معلوم کیسی صورت بنے صالح یا غیر صالح۔ معمولات بالکل ہی خراب حالت سے او بے وقت ادا ہوتے ہیں۔ ذکر شغل میں طبیعت لگتی ہی نہیں اختیاری حالات کو غیر اختیاری سے تمیز کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ میری مصیبت کا خاتمہ ہونا مشکل ہے اللہ تعالیٰ کے دربار میں درخواستیں بہت ہیں مگر میں خالی ہی ہوں۔ حضرت والا سے درخواست ہے کہ آیا میری جیسی حالت کا علاج ہو سکتا ہے اور اطمینان قلب مجھ کو کبھی حاصل ہوگا یا نہیں اگر یہ حالت کسی تدبیر سے درست ہو سکے تو للہ میری درخواست کو منظور فرما کر مجھھے اس  سے مشرف فرمایا جائے تنگی اور مصائب کے دور ہونے کی دعا کے لئے درخواست کرتا ہوں۔ 
تحقیق:
	 اس کا ارادہ ہی چھوڑ دیا جائے اور موجودہ پریشانی ہی کے لئے اپنے کو آمادہ کر لیا جائے پس دو چیزوں کا التزام کر لیا جائے۔ دعاء زوالِ مصیبت کیاور استغفاراور ثمرات کو آکرت میںسمجھا جائے بس یہ علاج ام العلاج ہے جس میں علاج ہی مقصود ہے صحت مقصود نہیں۔ 
دوسرا خط جو خط بالا کے بعد آیا
(حال)
	 آج اپنی بے چینی کی حالت میں ڈاک کا منتظر تھا۔ ڈاک آئی خط ملا پڑھا بے اختیار آنسو جاری ہوگئے۔ بار بار خط کو چومتا تھا اور ایسا معلوم ہوا جیسا کسی جلئے ہوئے دل پر کافور رکھ دیا گیا۔ اور دل سے بار بار یہ دعا نکلنے لگی۔ اے اللہ جس طرح میرے رہبر نے میری دستگیری فرمائی ہے اے اللہ آپ بھی ان پر رحمت فرمائیے۔ اب نہ وہ کسل ہے نہ وہ خدا تعالیٰ کی بے تعلقی کے وساوس ہیں بالکل سکون ہوا۔ یا یوں کہوںکہ میں بھی زندوں میں چلنے پھرنے لگا۔ اب حسبِ معمول وساوس آتے ہیں مگر وہ خط میرے نے پاس چھو منتر کا کام دیتا ہے فوراً ختم ہو 
Flag Counter