سے اس لئے نہیں ہو سکتا کہ سہو پر محمول کیا جا سکتا ہے کہ جہر قرائت میں امام کو سہو ہوگیا اور اسی طرح اس کے بعد سجدہ میں چلئے جانے سے بھی اس کا ارتفاع نہیں ہو سکتا کہ اس سے پہلے التباس ہو چکے گا پھر سجدہ میں جانے سے تشویش بڑھے گی کہ رکوع کیوں نہیں کیا ورنہ ایسا ارتفاع تو سجدہ سہو کے بعد تشہد میں بیٹھنے سے پھر بعد میں مکرر سلام پھیرنے سے بھی مرتفع ہو سکتا تھا مگر فقہاء نے اس کا اعبتار نہیں کیا اس لئے کہ عوام غلبۂ جہل سے ان قرائن سے کیا استدلال کر سکتے ہیں اور اپنی نماز کو تباہ کر تے ہیں واللہ اعلم۔ باقی دوسری جانب میںمجھ کو تنگی نہیں ۔ ۲۴ رمضان ۵۶ ھ
اکیانئے واں نادرہ
الوقف لا یملک باستیلاء الکفار
فائدۃ فی الروایۃ الدالۃ علی ان الوقف لا یمک باستیلاء الکفار وقع البحث عنہ فی دھلی وسئلت عنہ فاخرج الروایۃ المولوی ظفر احمد قلت وفی احکام الاوقات للخصاف فی باب الارض او الدار توقف فتغصب۔ قلت ارایت الغاصب اذا ضمنہ قیمۃ الارض الوقف (ای ضمن القیم الغاصب کذا بھامش الاصل۱۲) ھل یملک الارض الوقف ان رجعت الیہ (قال) لا (قلت) ولم(قال) من قبل ان الوقف لا یملک والوقف بمنزلۃ المدبر او غصبہ غاصب من مولاہ فابق من الغاصب او اخرجہ الغاصب من یدہ فضمن قیمۃ لا یملک ومتی ظھر عاد الی مولاہ ورد مولاہ القیمۃ التی اخذھا ۱ھ(صفحہ ۲۴۱) قلت ومحل الاستشہاد منہ قولہ الوقف بمنزلۃ المدبر۔ وقد صرح فقہاء نا فی باب استیلاء الکفار انھم لا یملکون المدبرین بالغلبۃ صرح بہ فی البحر (صفھۃ ۹۷جلد ۵) وکذا صرح فی عامۃ الکتب فالکفار لا یملکون او قافنا بالاسیتلائ۔
بانئے واں نادرہ
تحقیق مقالات طلب ضرہ در نوبتش در خانہ ضرۂ اُخری
سوال:
ایک مرد مشائخ کے پاس تین یا چار عورتیں ہیں وہ فقط اپنی ایک عورت کے گھر میںسکونت پذیر ہے اور وہیں کھاتا پیتا سوتا ہے پھر وہ اسی گھر میںہر نوبت والی عورت کو بلا رضامندی اس کے منگوا کر شب گذاری کرتا ہے۔ عورتی اپنی سوکن کے گھر میں جانا پسند نہیں کرتیں بلکہ موت کو اس پر ترجیح دیتی ہیں اور وہ مرد کہتا ہے کہ میرے اوپر صرف یہ لازم ہے کہ شب گذاری میں مساوات کروں باقی ہر نوبت والی کے گھر اس کے دن میں (یعنی باری) میں جانا اور اس کے گھر میں شب گذار ہونا واجب نہیں اور وہ یہ بھی کہتا ہے کہ گو حضور صلی اللہ علیہ وسلم برابر ہر نوبت والی کے گھر میں جایا کرتے تھے اور کسی بیوی کو آپ کسی سوکن کے گھر میںنہیں بلاتے تھے۔ لیکن ان کا یہ عمل اختیاری تھا آپ کے فعل سے امت مرحومہ پر ایسا کرنا واجب نہیں اور یبیت عندھا اور اقام عندھا کے معنی اس طرح کرتا ہے کہ اس سے فقط شب گذار ہونا مقصود ہے نہ کہ اس گھر میں بیتوتت اور اقامت کرنا مطلوب وثابت ہے۔ کیا اس مرد کے لئے ایسا کرنا جائز ہے اور ایسے معنی کرنا اس کا صحیح ہے۔ بینوا توجروا؟