Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

422 - 756
	خان صاحب نے فرمایا کہ مولوی عبد القیوم صاحب فرماتے ہیں کہ شاہ اسحق صاحب بیان فرماتے تھے کہ جب مولوی اسماعیل صاحب نے رفع یدین سے شروع کیا تو مولوی محمد علی صاحب ومولوی احمد علی صاحب نے جو شاہ عبد العزیز صاحب کے شاگرد اور ان کے کاتب تھے شاہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مولوی اسماعیل صاحب نے رفع یدین شروع کیا ہے اور اس سے مفسد پیدا ہوگا آپ ان کو روک دیجیے شاہ صاحب نے فرمایا کہ میں تو ضعیف ہو گیا ہوں مجھ سے مناظرہ نہیں ہو سکتا۔ میں اسماعیل کو بلائیے لیتا ہوں تم میرے سامنے س سے مناظرہ کر لو۔ اگر تم غالب آگئے تمہارے ساتھ ہو جاؤں گا اور وہ غالب آگیا تو اس کے ساتھ ہو جاؤں گا۔ مگر وہ مناظرہ پر آمادہ نہ ہوئے کہ حضرت ہم تو مناظرہ نہ کریں گے۔ اس پر شاہ صاحب نے فرمایا کہ جب تم مناظرہ نہیں کر سکتے تو جانے دو۔ شاہ صاحب نے یہ جواب دیا تو میں سمجھا کہ شاہ صاحب نے اس وقت دفع الوقتی فرما دی ہے مگر یہ مولوی اسماعیل سے کہیں گے ضرور ، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اور جب شاہ عبد القادر صاحب آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا میاں عبد القادر تم اسماعیل کو سمجھا دینا کہ وہ رفع یدین نہ کیا کریں۔ کیا فائدہ ہے خوامخواہ عوام میں شورش ہوگی۔ شاہ عبد القادر صاحب نے فرمایا کہ میں تو کہہ دوں مگر وہ مانے گا نہیں اور حدیثیں پیش کرے گا۔ اس وقت بھی میرے دل میں یہی خیال آیا کہ گو انہوں نے اس وقت یہ جواب دے دیا مگر یہ بھی کہیں گے ضرور۔ چنانچہ یہاں بھی میرا خیال صحیح ہوا اور شاہ عبد القادر صاحب نے مولوی محمد یعقوب صاحب کی معرفت مولوی اسماعیل صاحب سے کہلایا کہ تم رفع یدین چھوڑ دو۔ اس سے خوامخواہ فتنہ ہوگا۔ جب مولوی یعقوب صاحب نے مولوی اسماعیل صاحب سے کہا تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر عوام کے فتنہ کا خیال کیا جائے تو پھر اس حدیث کے کیا معنی ہوںگے من تمسک بسنتی عند فساد امتی فلہ اجر مأۃ شہید کیونکہ جو کوئی سنت متروکہ کو اختیار کرے گا عوام میں ضرور شورش ہوگی۔ 
	مولوی یعقوب صاحب نے شاہ عبد القادر صاحب سے ان کا جواب بیان کیا اس کو سن کر شاہ عبد القادر صاحب نے فرمایا باب ہم تو سمجھے تھے کہ اسماعیل عالم ہو گیا مگر وہ تو ایک حدیث کے معنی بھی نہیں سمجھا۔ یہ حکم تو اس وقت ہے جبکہ سنت کے مقابل خلاف سنت ہو اور ما نحن فیہ میں سنت کا مقابل خلافِ سنت نہیں بلکہ دوسری سنت ہے۔ کیونکہ جس طرح رفعِ یدین سنت ہے یونہی ارسال بھی سنت ہے، جب مولوی محمد یعقوب صاحب نے یہ جواب بھی مولوی اسماعیل سے بیان کیا تو وہ خاموش ہوگئے اور کوئی جواب نہ دیا ۔ 
حاشیہ:
	قولہ یہ حکم اس وقت ہے الخ	قول اس وقت بے ساختہ زبان پر آتا ہے وفوق کل ذی علم علیم
ضمیمہ حاشیہ:
	اس حکایات کے متعلق ایک سوال وجواب بھی ہے مناسبت مقام وتتمیم فائدہ کے لئے نقل کیا جاتا ہے۔
سوال:
	 از مولوی محمد شفیع پوسٹ پیابئے ضلع یمیدی اپر برما۔ امیر الروایات میں مولانا اسماعیل شہید رحمہ اللہ کا رفعِ یدین کا قصہ پھر شاہ عبد القادر رحمہ اللہ یا دوسرے شاہ صاحب کا فرمانا کہ جب رفع وعدم رفع دونوں درست ہیںتو پھر جھگڑنے کی ضرورت نہیں ہے اسماعیل سمجھا نہیں پھر اس پر آنجناب  کا تائیدی حاشیہ پر قول شاہ صاحب اور تلاوت آیۃ وفوق کل ذی علم علیم میری نظر سے گذری۔ مکرما۔ اگر ذرا بھی غور کریں تو
Flag Counter