Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

414 - 756
	کتبہ الاشرف علی التھانوی من الھند الحنفی الفاروقی عفی عنہ للثلث الاول فی رمضان المبارک   ۵۳  ؁ھ
پچھترواں نادرہ
بطلانِ بعض احلام وکشوف
	حال میرے والد ماجد سلسلہ عالیہ قادری میں ایک جگہ بیعت ہیں ان کے پیشوا علیہ الرحمۃ وصال پا چکے ہیں۔ میرے والد جہاں تک میرا علم ہے صوم وصلوۃ اور تہجد کے پابند ہیں خصوصاً تہجد کے۔ مگر باوجود ان باتوں کے قبر پرست بھی ہیں اپنے پیشوائے روحانی کے مزار کی تعظیم بھی کرتے ہیں۔ سماع بھی سنتے ہیں، اکثر مجھے نماز خصوصاً تہجد کی تاکید فرماتے رہتے ہیں مجھے اکثر تحریر کرتے رہتے ہیں اور جانے والئے کے ہاتھ پیغام بھیجتے رہتے ہیں کہ تمہارے دربار میں غیر حاضری ہے ہمیں ہمارا مالک یہی بتاتا ہے کہ تو اپنے مرشد کے ارشاد پر عمل نہیں کرتا۔ مالک سے ان کی مراد اپنے پیشوا علیہ الرحمۃ ہیں چونکہ میں ان کا اکلوتا بیٹا ہوں اس لئے وہ میرے لئے اکثر دعا کرتے ہیں۔ ایک دفعہ فرماتے تھے کہ سرورِ کائنات فخر موجودات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں میری بابت عرض کیا تو جواب ملا کیا کریں وہ غیر حاضر رہتا ہے۔ حقیقت حال جو ہمیں بتائی جاتی ہے یہ کہ تمہارے دل میں یہ وسوسہ ہے کہ خط علیحدہ چیز ہے اور پیر علیحدہ ہے جب تک تم اس ووسوسہ کو نہ نکالو گے اور پیر کو عین ذات تصور نہ کرو گے کچھ نہ بنے گا۔ اب بحث کا موضوع نکل ٓیا مجھے انکار اور ان کو اصرار کہ نہیں ہم جو کہہ رہے ہیں طریقت کا مسئلہ یہی ہے۔ ہم غیروں کو نہیں سمجھا رہے ہیں۔ میں نے کہا کہ پھر شرک اور کیا ہے۔ فرمایا شریعت کے مطابق تو تم شرک سمجھتے ہو مگر حقیقت یہ ہے کہ ظاہر میں تو انسان کو شریعت ہی کا پابند ہونا چاہئے۔ شریعت میں پیر کو پیر اور خدا کوخدا ہی کہنا چاہئے۔ مگر طریقت میں دونوں ایک ہیں۔ بیٹا ہماری بات کو مان لو۔ ہم کامل بزرگوں کی مجلس میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
	 غرض ہر روز جب تنہائی ہوتی یا کوئی رازداں بیٹھا ہوتا تو یہی تذکرہ ہوتا اور فرماتے تم مقصد نہیں پا سکو گے جب تک ہماری بات کو سچ نہ سمجھو گے مگر مجھے ہر صورت انکار ہی رہا۔ میرے انکار پر ان کے آنسو نکل جاتے اس قدر سرد آہیں بھرتے یوں سانس کھینچ کر آئی کہ گویا پسلیاں ٹوٹ رہی ہیں مگر مجھے یہ صریح شرک نظر آرہا تھا میں کیسے مانتا۔ آخر میں نے دل میں ٹھان لی کہ آپ سے استفسار کروں چنانچہ حسبِ بالا سطور من وعن تحریر کر دی ہیں تاکہ آپ مجھے اس تذبذب کی زندگی سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں۔ مہربانی فرما کر خط کے مطالعہ کے بعد میرے والد بزرگوار کے تنازع کو چکائیں۔ خط بند کرنے سے پہلے ایک اور چیس عرض کردوں۔ والد صاحب نے فرمایا تھا کہ آٹھ دن ہمارا کہا سچ مان کر کے دیکھ لواگر ہمارا کہا جھوٹ ہو تو شب وروز تذبذب میں گذرنے لگے۔ ایک روز سونے سے قبل خدائے عزوجل سے دعا مانگی کہ اے اللہ مجھے اس مصیبت سے رہائی دے مجھے صحیح رستہ کی طرف رہنمائی کر۔
	 دعا مانگ کر سورہا۔ کیا دیکھتا ہوں ایک معمولی سا مکان ہے حضور سرورِ کائنات فخر موجودات ختم الانبیاء جناب  محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سادہ معمولی سے چھپر کھٹ پر بیٹھتے ہیں اور ایک سفید چادر اوپر اوڑھ رکھی ہے ( مجھے خبر نہ تھی مگر دریافت پر معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں) کچھ علیل ہیں۔ یکایک حدیث قرطاس کا مسئلہ پیش ہوگیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف مخاطب ہو کر فرمانے لگے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلا لاؤ تاکہ میں کچھ لکھ دوں کہ بعد میں جھگڑا نہ ہو(الفاظ یہ تھے جھگڑا نہ ڈالئے) میں جا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلا لایا اور کہا 
Flag Counter