Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

407 - 756
	کفار کی وضع بلا ضرورت قویہ حسیہ کدفع الحر والبرد یا شرعیہ کخدع اھل الحرب والتجسس للمسلمین افعالِ کفر سے ہے۔
ثانی:
	ایسے افعال بالذات کفر نہیں بلکہ ان کے کفر ہونے کی علت استخفاف بالدین ہے اور جہاں استخفاف بالدین یقینا مفنی ہو مثلا فاعل کے علم وقصداً میں اسکا مبنی ضرورت یا مصلحت ہو اور واقع میں ضرور قویہ نہ ہو اور اس کے کفر ہونے کا علم بھی نہ ہو وہاں ارتفاع علت سے حکم بالکفر بھی منفی ہوگا مگر مستقل دلائل سے معصیت کا حکم کیا جائے گا علی اختلاف درجۃ الافعال مثلاً شد زنار ونحوہ من اشدیت کا حکم ہوگا ۔ اور دوسرے اوضاع غیر مذہبی میںجیسا عام طور پر عوام جہلاء خصوص دیہاتی لوگ اس میں مبتلا ہیں ایسی اشدیت نہ ہوگی اور ہر حال میں تو بہ واجب ہوگی ۔ 
ثالث:
	 وضع مذکور کے کفر ہونے میں اختلاف بھی ہے۔ کما یدل علیہ قولہ علی الصحیح گومعصیت شدیدہ ہے۔ 
رابع:
	 زبان سے کفر کا اقرار جبکہ ساتھ ہی سالام کا بھی اقرار ہو کفر اختلافی ہے۔ 
خامس:
	 کفر اختلافی میں کفر کا یا بینونۃ زوجہ کا فتویٰ نہ دیا جائے گا البتہ احتیاطاً تجدید اسلام وتجدید نکاح کا حکم کیا جائے گا اور اس تجدید کے لئے علالہ کی ضرور نہیں۔ فی الدر المختار وارتداد احدھما ای الزوجین فسخ فلا ینقص عدد اعاجل بلا قضاء (مع الشامی صفحہ ۶۴۳ جلد۱) وفی الشامی تحت قولہ فلا ینقص عددا فلو ارتدا مرارا وجدد الاسلام فی کل مرۃ وجددا لنکاح علی قولہ ابی حنیفہ رحمہ اللہ کل امرأتہ من غیر اصابۃ زوج ثان۔ بحر عن الخاتیۃ نیز چونکہ تجدید نکاح کا حکم احتیاط کے سبب ہے اگر وہ اس پر راضی نہ ہوتب بھی اسکی زوجہ کو دوسرے سے نکاح جائز نہ ہوگا البتہ معصیت ہونے کی صورت میںتوبہ واجب ہوگی کما سبق۔ اب سمجھنا چاہئے کہ ان تینوں سوالوںمیں نہ کفر اتفقی کا کوئی فعل پایا گیا نہ کفر اتفاقی کا کوئی قول پایا گیا جو فعل محتمل کفر کا تھا اس میں استخفاف یقینا منفی ہے اگر بعض میں تلعب ہے تو تلعب بالدین نہیں تلعب بالحاضرین ہے ایسی حالت میں یہ افعال اتفاقاً کفر نہیں اسی طرح قول کفر کے ساتھ قول اسلام بھی مقترن ہے پس وہ کفر بھی اختلافی ہے اس لئے کسی صورت میںنہ کفر کا فتویٰ دیا جائے گا نہ بینونت زوجہ کا نہ حرمت ذبیحہ کا البتہ معصیت کا صدور ہوا لہٰذا توبہکا حکم جزم کے ساتھ اور کفر اختلافی ہونے کے سبب تجدید اسلام وتجدید نکاح کا حکم احتیاط کے لئے دیا جائے گا اس سے زائد فتویٰ دینا حدود احتیاط سے متجاوز ہے۔ ۲۳ جمادی الثانی  ۱۳۵۲؁ھ
تصدیق جواب بالا از مدرسۂ دیوبند:
	 جواب حضرت محی السنۃ حکیم الامۃ رحمہ اللہ تعالیٰ کا بالکل حق وصواب اور حقیقت اور احتیاط کاجامع ہے اس سے تجاوز کرنا بلا شبہ حدود احتیاط سے تجاوز ہے۔ اصول مسلمہ دربارۂ تکفیر مسلم بھی اسی کے مقتضی ہیں اور جزئیات مندرجہ جواب بھی اس پر ناقط ہیں کیونکہ بلا شبہ مسئلہ زیرِ بحث میں دربارہ تکفیر علماء کا اختلاف ہے اور کفر اختلافی کا وہی حکم ہے جو جواب میں مذکور ہے اور اختلاف فقہاء کی تفصیل شرح فقہ اکبر صفحہ 
Flag Counter