Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

403 - 756
موت سے بھی نہیں ایسے تغیرات احیاء میں بھی مرض کے سبب ہو جاتے ہیں اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا قول ایسے ہی تغیرات پر محمول ہوگا اور استدلال تقریب فہم کے لئے ہو گا اور یہ سب جب ہے کہ ان روایات کے رجال ثقات ہوں ورنہ روایات ہی حجت نہیں پس تعارض ہی نہیں باقی شہداء کے لئے بھی بلکہ بعض دوسرے صلحاء کے لئے بھی وعدہ کیاحادیث وارد ہیں فی التفسیر المظہری بروایۃ الطبرانی قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المؤذن المحتسب کالشہید المتشخط فی دمہ اذا مات لم یدود فی قبرہ واخرج ابن مندہ عن جابر بن عبد اللہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا مات حامل القرآن اوحی اللہ تعالیٰ الی الارض ان لا تاکل لحمہ فتقول الارض یا رب کیف اٰکل لحمہ وکلامک فی جوفہ قال ابن مندہ وفی الباب عن ابی ھریرۃؓ وابن مسعودؓ واخرج المروزی عن قتادۃ ؓ قال بلغنی ان الارض لا تسلط علی جسد الذی لم یعمل خطیئۃ۔اور مجھ کو ان روایت کی صحت یا حسن کی تحقیق نہیں لیکن تعدد خود اسباب تقویت سے ہے او کوئی دلیل معارض نہی اس لئے قبول کرنا ضروری ہے۔ اور صاحبروح المعانی کا یہ قول: وما یحکی من مشاھدۃ بعض الشہداء الذین قتلوا منذ مأت سنین وانھم الی الیوم تشخب جروحھم دما اذارفعت العصابۃ فذلک مما رواہ ھین بن بین وما ھو الا حدیث خزاف وکلام یشھد علی مصدقیہ تقدیم السخامۃ ۱ھ۔ واجب الرد ہے لکونہ مخالفا للمشاھدۃ المتواترۃ فمنھا ما فی المظھری اخرج ماک عن عبد الرحمن بن صعصعۃ انہ بلغہ ان عمرو بن الجموح وعبد اللہ بن جبیر الانصاری کان قد حفر السیل قبرھما الی قولہ فواجد لم یتغیر کانھما ماتا بالامس وکان بین احد وبین حفر عنھما ستۃ واربعین سنۃ واخرج البیھقی ان معاویۃ رضی اللہ عنہ لما اراد ان یجری کظامۃ نادی من کان لہ قتیل باحد فلیشھد فخرج الناس الی قتلاھم فوجدوھم رطابا ینثنون فاصابت المسحاۃ رجل رجل منھم فانبعث دماواخرج ابن ابی شیبۃ ونحوہ واخرج البیھقی عن جابروھیہ فاصابت المسحاۃ قدم حمزۃ رضی اللہ عنہ فانبعث دما ۱ھاور اگر کوئی واقعہ اس کے خلاف پایا جائے اس کا جواب بیان القرآن کے متن وحاشیہ وموائد العوائد میں مذکور ہے۔ الحاشیہ علی قولہ ۔ اور یہ سب جب ہے کہ روایات کے رجال ثقات ہوں ورنہ روایات ہی حجت نہیں۱ھ ۔ اور اس احتمال میں مضمون ذیل سے اور قوت ہوگئی۔ فی اصح السیر لمولانا عبد الرؤف القادری طبقات ابن سعد عرصہ سے مفقود تھے مسلمانوں کے پاس اس کا مکمل نسخہ کہیں بھی موجود نہ ہتھا۔ اب یورپ کے عیسائیوں نے اس کو چھپوایا ہے اور وہی میرے پیش نظر ہے مگر اس کی کوء سند نہیں ہے کہ یہ نسخہ اصل تصنیف کے موافق ہے وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اور امہات المؤمنین کے متعلق بعضے ایسی روایتیں اس میں موجود ہیں جن کا اسلامی تصنیفات میں بوجود تلاش کے مجھ کو پتہ نہ ملا ابن سعد کیاکثر رواتیوں کو متأخرین نے نقل کیا ہے مگر ان مہملات کو کسی نے نہیں لکھا میں یقین کے ساتھ تو نہیں کہہ سکتا کہ یورپ کا الحاق ہے اس لئے کہ طبقات ابن سعد خود کئی ایسی کتاب نہیں جس کی ساری روایتیں قابلِ قبول ہوں تاہم چونکہ یہ پوری کتاب ہمیں یورپ کے واسطہ سے ملی ہے اس کے بھروسہ پر ابن سعد کا حوالہ بھی جائز نہیں۔ جب تک اس کی سند متداول کتابوں سے نہ مل جائے۔ حدیث سیرت اور تفسیر کیاور کتابیں بھی عیسائیوں نے چاپی ہیں ان کتابوں کی بھی کوئی سند نہیں ہے اور نہ ان پر اعتماد ہے ان میں سے صرف وہی باتیں قابلِ قبول ہوں گی جس کی سند متداول کتابوں میں مل 
Flag Counter