Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

402 - 756
نکاح ومشرعیۃ طلاق وذبح حیوانات وغیر بامن الاحکام التی لا متناہی تو کیا ساء صاحب ان سب مسائل کے ابطال کا التزام کر سکتے ہیںبلکہ خود اس مسئلہ کا مقابل مساواۃ مطلقہ بعض کفار کے لئے مانع عن الاسلام ہو سکتا ہے۔ مثؒاً اگر کسی ہندو رئیس معزز راجبوت کو یہ معلوم ہوجائے کہ میں مسلمان ہو کر شرافت میں یاک نو مسلم بھنگی یا چمار کی برابر سمجھا جاؤں گا اور اگر وہ میری لڑکی کے لئے پیام دے تو خاندانی تفاضل یعنی عدم کفاء ت کا عذر کرنا میرے لئے موجب مصیبت وموجب عقوبت آخرت ہوگا تو کیا ممکن نہیں ہے کہ یہ معلوم کر کے وہ اسلام سے رک جائے تو یہ محذور دونوں جانب برابر رہا پھر اس مانعیت کے کیا معنی۔ بہر حال یہ سوالات اس عنوان سیاتنے دعووں کو مستلزم ہیں اگر اب بھی اس عوان کوباقی رکھا جاتا ہے تو ان دعووں کو ثابت کیا جائے ورنہ عنوان بدلا جائے جس میںکسی غیر مسلم مقدمہ کا دعوی نہ ہو ۔ فقط  ۱۷ جمادی الاخری  ۱۳۵۱؁ھ 
باسٹھواں نادرہ 
در تحقیق حفاظت جسم اطہر نبوی 
سوال (۱):
	اجساد انبیاء علیہم السلام کے تغیر سے محفوظ رہنے کے بارہ میںصرف ایک روایت نظر سے گذری ہے کہ ما سلطت الارض علی اجساد الانبیاء او کما قال لیکن آپ کے وفات کے بعد جو حالات نظر سے گذرے اس میں ایک روایت یہ ہے کہ آپ کے ناخن بہتر ہوگئے تھے ایک یہ ہے کہ ؟؟؟؟؟خضر سے آپ کی وفات معلوم ہوئی ایک روایت یہ ہے کہ آپ اس وقت تک دفن نہ ہوئے حتی ربا قمیصہ اور ایک میں ہے کہ حتی ؟؟؟؟؟ اور اسی تغیر سے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے مانعین دفن پر حجت قائم کی کہ دیکھو تمہارے نبی کی وفات ہوگئی پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا کہان رسول اللہ یاسن کما یاسن البشر۔ میں نے اس تغیر جسد سے یہ نتیجہ نکالا کہ مانعین دفن کے لئے ایسا خفیف تغیر ظاہر کیا گیا تاکہ وہ دفن ہونے دین اور معراج روحی کے خیال سے باز آجائیں۔ واللہ اعلم۔ ورنہ بالیقین آپ کا جسدِ مبارک قبر شریف میں اپنی اصلی حالت میں محفوظ ومصون ہے زیادہ تعجب یہ ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ احد میں ایک نہر جاری کی گئی نہر میں قبور شہداء مانع تھیں تو ماہرین نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ سوائے قبور پر سے نکالنے کے ہمیاں اور کوئی راستہ نہیں ہے تو انہوں نے اجازت دے دی۔ جب نہر کے لئے قبر کھودی گئیں تو بروایت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ شہداء کی لاشیں اس طرح برآمد ہوئیں کہ معلوم ہوتا تھا سو رہے ہیں پھر انہیں کندھوں پر لاد لاد کر وہاں سے علیحدہ کیا گیا اور اسی سلسلہ میں حضرت حمزہ رضی اللہ کے پاؤں میں پھاوڑہ لگ گیا تو خون نکل آیا حالانکہ واقعہ کم از کم شہادت کے چالیس چالیس سال بعد کا ہے مجھے جہاں تک معلوم ہے ایسی کوئی روایت نہیںہے کہ جس میں اجسادِ شہداء کے محفوظ رہنے کا وعدہ ہو جب شہداء کیاجساد محفوظ رہے تو انبیاء علیہم السلام کے اجساد بدرجۂ اولیٰ محفوظ ہوں گے کیونکہ ان کے لئے تو وعدہ بھی ہے۔ 
الجواب(۲):
	فی التفسیر المظہری اخرج الحاکم ابو داؤد عن اوس بن اوسن قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیائ۔ واخرج ابن ماجہ عن ابی الدرداء نحوہ ۔ اس باب میں اور بھی احادیث ہیں اور جو تغیرات سوال میں نقل کیے ہیں وہ تاثیرات ارض کی نہیں اس لئے تعارض نہیں بلکہ تغیرات خواص 
Flag Counter