Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

401 - 756
در حلِ شبہ متعلق تفضیل عبر بر عجم در نسب 
سوال:
	 کیا فرماتے ہیںعلمائے دین مسائل ذیل میں
(۱)
	قرآن شریف میں کہیں ایسا بھی حکم ہے کہ عجم کے نو مسلموں سے آبائی مسلمان زیادہ شریف ہیں اور اگر ہے تو کونسے پارہ میں اور کون سے رکوع میں ہے ۔ یا صحاح ستہ کی کتابوں میں سے اس مضمون کی حدیث بھی ہے کہ عجم کے نومسلم سے آبائی مسلمان زیادہ شریف ہیں اور اگر ہے تو کونسی  کتاب اور کونسے صفحہ میں یہ حکم ہے؟
(۲)
	آبائی مسلمان شریف ہیں ان نو مسلموںسے جو خود مسلمان ہوا ہو یا اس کا باپ مسلمان ہواہو یہ قول معصوم کا ہے یا علماء کا ہے کیونکہ یہ قول کافر مشرکوں کو ایمان لانے سے روک رہا ہے یہ قول قابل عمل کرنے کے ہے یا نہیں؟ 
(۳)	عجم کے آبائی مسلمانوں کے مقابلہ میں عرب شیر کے نو مسلم زیادہ شریف ہیں۔ 
الجواب:
	ان سوالات کے ضمن میں مسائل نے چند دعوے بھی کیے ہیں ان میں سے بعض بطور نمونہ کے مع مناشی کے ذکر کیے جاتے ہیں۔
	قولہ قرآن شریف میں کہیں ایسا بھی حکم ہے الخ وقولہ صحاح ستہ میں اس مضمون کی حدیث بھی ہے الخ اس میں دعوی ہے کہ صرف قرآن وحدیث خصوص صحاح ستہ کی حدیث حجت ہے، کتب ستہ کے علاوہ دوسری احادیث اور اجماع وقیاس حجت نہیں۔ قولہ یہ قول معصوم کا ہے یا علماء کا ہے الخ ظاہراً معصوم سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تب تو اس میں بھی وہی دعویٰ ہے جواوپر گذرا لیکن اگر معصوم میں اہلِ اجماع کو بھی داخل کیا ہے اس بناء پر کہ ان میں گوہرواحد معصوم نہیں لیکن مجموعہ معصوم ہے لحدیث ان اللہ لا یجمع امتی علی الضلالۃ  تو قیاس کی حجیت کی نفی کا دعویٰ اب بھی باقی ہے۔ قولہ کیونکہ یہ قول کافر مشرکوں کو ایمان لانے سے روک رہا ہے الخ اگر یہ محذور دونوں تقدیروں پر لازم کیا ہے خواہ وہ معصوم کا قول ہو یا علماء کاتب تو بڑا شنیع دعویٰ ہے کہ معصوم کے قول کا محض ایک رائے سے رد ہے اگر خصوص معصوم سے مراد پیغمبر ہوں تو اس کی شناعت کی کوئی حد نہیں کہ نص کا انکار ہے اور اگر صرف علماء ہی کے قول پر یہ محذور لازم کیا ہے تواول تو نفس مسئلہ تفاضل بالاسلام وبالعربیۃ میں کسی متبوع کا خلاف منقول نہیں گو بعض جزئیات میں اختلاف ہو تو مسئلہ اجماعی ہو تو اجماع کا رد ہے اور اگر اجماعی بھی نہ ہوتا تب بھی اس میں علماء کے عدد کثیر کی تحمیق وتجہیل ہے کہ انہوں نے اتنی بڑی مضرت کا احساس نہیں کیا اوریہ سب لوزم دعاوی ہیں۔ علاوہ اس کے اس میں جو مانعیت کا دعویٰ کیا گی ہے کہ یہ قو ل کافر مشرکوں کو ایمان لانے سے روک رہا ہے الخ سو یہ مانعیت کل کفار کے اعتبار سے ہے یا بعض کے اعبتار سے مشق اول تو مشاہدۃً باطل ہے کیونکہ باوجو د اس مسئلہ کے مشہور ہونے کے ہر زمانہ میں ہزاروں کفار برابر اسلام قبول کرتے رہے ہیں اور جن کوبعد میں معلوم ہوتا ہے وہ بھی سب مرتد نہیں ہوتے اور شق ثانی پر اس مسئلہ کی کیا تخصیص ہے بعض کفار کے لئے تو دوسرے ایسے مسائل بھی مانع عن الاسلام ہو رہے ہیں جو قطعی الثبوت قطعی الدلالۃ نصوص سے ثابت ہیں۔ مثلا جہاد واسترقاق ۔ وتعدد
Flag Counter