Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

393 - 756
پر عمل کرنے کا یہ ہے کہ اپنے زمانہ کیاہلِ فہم واہلِ تقویٰ واہل تحقیق واہلِ احتیاط کامعاملہ ایسے لوگوں کے ساتھ دیکھ لئے اور ویسا ہی خود بھی کرے۔ اور حدیث گو سنداً ضعیف ہے مگر اس کا مضمون آیاتِ قرآنیہ سے متاید ہے۔ قال اللہ تعالیٰ{ ولاتقف ما لیس لک بہ علم }وقال تعالیٰ{ ان یتبعون الا الظنا وان الظن لا یغنی من الحق شیئا وقال تعالٰ بل کذبو بما لم یحیطو بعلمہ} ۔ اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کی شرح میں علامہ عزیزی وعلامہ حفنی کی کچھ عبارتیں بھی بقدر ضرورت نقل کردوں تاکہ تفصیل مذکور میں مجھ وک مخترع نہ سمجھا جائے۔ 
	قال العزیزی عن المناوی ویظھر ان المراد بھم المجاذیب ونحوھم الذین یبدو منھم ما ظاھرہ یخالف الشرع فلا تتعرض لھم بشیٔ ونسلم امرھم الی اللہ تعالیٰ وقال الحفنی اترکوا مخلاطۃ المجاذیب والتکلم فیھم ای لا تحکموا بانھم من اھل الجنۃ لاعتقادکم فیھم الولایۃ ولا تحکموا بانھم من اھل النار نظرا لعلمھم المعاصی ظاھرا بل فوضوا امرھم لمولاھم   ؎
مجانین الا ان سرجنونھم 

عزیزا علی ابوابھم یسجد العقل
	اور علامہ حفنی نے اپنی عبارت میں ایک فائدہ زائد بھی کیا ہے وہ یہ کہ ذروا کے معنی میں تعمیم کی ہے کہ ان کو چھوڑنے کی معنی یہ ہے کہ ان سے ملو بھی مت اور ان کے باب میں کلام بھی نہ کرو۔ ۱ھ اگر محاورہ کے اعتابر سے اس تعمیم کا مدلول حدیث ہونا کسی کے نزدیک محل کلام ہوتب بھی مدعا دوسرے طور پر حدیث ثابت ہوتا ہے ویہ کہ معاملۂ قولی مستقل دلیل سے اس معاملہ فعل کو مستلزم ہے کیونکہ جب اس میں احتمال فساد کا ہے جو مبنی ہے معاملۂ قولی کا اور اہلِ فساد کی مخالطت سے اجتناب کا وجوب ثابت ہے پس ایسے شخص کی مخالطت سے بچنا بھی واجب ہے، تو یہ دوسرا جزو اگر حدیث کا بلا واسطہ بھی مدلول نہ ہو مگر جز اول کے واسطہ سے مدلول ہے واللہ اعلم 
الحدیث:
	 سالت ربی ال لا یعذب الا اعین من ذریۃ البشر فاعطانیھم (ش قط) فی الافراد والضیاء عن انس (صح) قال العزیزی قال العلقمی قال فی النھایۃ قیل ھم البلہ الغافلون وقیل الذین لم یتعمدو الذنوب ان ما فرداً عنھم سھوا وغفلۃ وقیل ھم الاطفال وقال الحفنی ای البلہ الذین اخذاللہ عقولھم فلم یشعرواباحد حتی بانفسہمفھم فی ساحۃ الرضا وان لم تقع منھم عبادۃ لکونھم اشتغلوا بہ تعالیٰ حتی عن انفسھم وقیل المراد بالحفنی عی الاطفال الذین لم یکلفوا ۱ھ قلت ولعل الاقرب ما قالہ الحفنی والم امکن ارجاع ما نقل العزیزی الیہ۔ 
ترجمہ: 
	(حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ) میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ بنی آدم میں سے جو لوگ مغفل ہیں ان کو عذاب نہ دیں اللہ تعالیٰ نے وہ لوگ مجھ عطا کر دییے (یعنی میری درخواست پ ان کو معاف فرمادیا) 

Flag Counter