کریں جیسا میں نے یہ مضمون ان دونوں کتابوں میں دیکھا ہے اور میں نے اس کو فتوحات میں سے اس کو مختصر کرنے کے وقت حذف کر دیا یہاں تک کہ میرے پاس شیخ شمس الدین شریف مدنی آئے اور مجھ کو خبر دی کہ لوگوں نے شیخ پر ان کی کتابوں میں بہت سے ایسے عقائد فاسدہ داخل کر دیے جو غیر شیخ سے منقول ہیں جیسا کہ اس کی طرف خطبہ میں بھی اشارہ گذر چکا ہے اس لئے کہ شیخ باجماع اہل طریق عارفین کاملین سے ہیں اور علی الدوام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیس رہتے تھے سو وہ ایسا کلام کیسے فرما سکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے کسی رکن کا ہادم ہو اور جس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں وار جمیع ادیان باطلہ میں تساوی ہو جائے اور جو اہلِ جنت واہلِ نارکو مساوی درجہ میں کردے (جو مخالف ہے نص لا یستوی اصحاب النار واصحاب الجنۃ کے)شیخ کے متعلق ایسا اعتقاد وہی شخص کر سکتا ہے جس نے اپنی عقل کو معزول کر دیا ہو سوائے میرے بھائی اپنے کو اس سے بچاؤ کہ ایسے شخص کی تصدیق کرنے لگو جو شیخ کی طرف کسی عقیدہ فاسدہ کو منسوب کرتا ہو اور اپنی چشم وگوش وقلب کو اس سے محفوظ رکھو اور میں تم کو نصیحت کر چکا ۔ والسلام اور میں نے شیخ کے عقائد وسطیٰ میں یہ دیکھا ہے کہ ہم اسکا اعتقاد رکھتے ہیںکہاہلِ جنت واہلِ نار اپنے اپنے مقام میں مخلد ہوںگے کوئی اپنے مقام سے ابدالآباد اور دہر غیر متناہی تک نہ نکلئے گا اور شیخ نے یہ بھی کہا ہے کہ مراد ہماری اہلِ نار سے وہ ہیں جو حقیقی اہلِ نار ہیں یعنی کفار ومنافقین معطلین نہ کہ عصاۃ موحدین کیوںہ وہ بحکم نصوص نار سے خارج ہوں گے۔ شیخ نے (اس کی حکمت عقلیہ میں) کہا ہے کہ یہ اس لئے ہے کہ نار بالطبع کسی موحد کے خلود کو قبول نہیں کرتی اور اسی طرح بالطبع اہلِ نار کے خروج کو کبھی بھی قبول نہیںکرتی کیونکہ وہ نار غضب سرمدی سے پیدا کی گئی ہے شیخ نے کہا ہے کہ یہی اعتقاد ہے جماعت کا اور لواقح الانوار میں ہے جس کو محمد بن سوید کین نے شیخ کے جلسوں سے اور تقریرات سے جمع کیا ہے کہ اے بھائی اس کو جانو کہ ہماری کتابوں میں اور تقریروں میں ہمارے جتنے اقوال اہلِ نار کے خروج من النار کے متعلق تم کو ملیں ان سے مراد ہماری عصاۃ موحدین ہیں اور اس پرشیخ کامل عبد الکریم جیلی نے بھی فتوحات کے باب الاسرار کی شرح میں متنبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اپنے کوغلطی سے بچانا کبھیشیخ کے کلام سے سمجھ جاؤ کہ ان کی مراد اہلِ نار غیر موحدین کفار کا خروج ہے کیونکہ یہ سمجھنا خطا ہے ۔ ختم ہوا ان کا قول اور (شعرانی کہتے ہیں کہ) بحمد اللہ میرے ہاتھ پر صوفیہ زمانہ میں سے جماعت کثیرہ نے جن کو شریعت میں مہارت نہ تھی اس بارہ میں رجو ع (الی الحق ) کیا کہ ان کا اعتقاد اہلِ نار بالمعنی الحقیقی (یعنی کفار) کے خروج کا محض اس قول کی تقلید کی بناء پر ہوگیا تھا جو اس باب میں شیخ کی طرف سے مشہور ہوگیا ہے اور انہوںنے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی بعد اس کے باہم اس کی سر گوشیاں کیا کرتے تھے (غالباً علانیہ خود حکومتِ اسلامیہ سے اس کی جرأت نہ کرتے ہوں گے) والحمدللہ رب العٰلمین۔
فائدہ:
(۱)
شیخ اک قول مختلف عنوانات سے شائع کیاگیا ہے ایک یہ کہ وہ نار سے خارج ہو جائیں گے ایک یہ کہ نار ہی میں رہیں گے مگر عذاب کا انقطاع ہو جائے گا مجموعہ عبارات مذکورہ دونوں کے لئے نافی ہے اور نصوص قاطعہ سے یہی حق ہے کہ کفار کو کبھی عذاب سے نجا نہ ہوگی باقی ان اقوال کا جواب جو کہ منشا اعتراض ہیں، سو بعض نے کچھ تاویلیں کی ہیں جن کو الحل الا قوم میں بسط کیساتھ مع عبارات قرائن تاویل لکھا گیا ہے مگر سب مخدوش ہیں جیسا کہ وہ خدشات بھی ان ہی کے ساتھ مذکورہوئے ہیں اور لواقح سے جو توجیہ ابھی مذکور ہوئی ہے وہ سب عبارتوں میں نہیں چل سکتی اس لئے سباسلم امام شعرانی کی رائے ہے کہ یہ قول مدسوس ہے یہ تو شیخ کے قول کے متعلق تحقیق تھی بعض نے اس دعوے پر بزعم خود نصوص سے استدلال کیا ہے میں نے رسالہ مسائل السلوک من کلام ملک الملوک میں اس کو مع الجواب لکھا ہے یہاں بھی نقل کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے