Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

389 - 756
فرمایا اور فتوحات کے باب الجنائز میں لکھا ہے کہ جاننا چاہئے کہ اخبار صحیحہ اور اصولِ صریحہ اس کو مقتضی ہیں کہ خود کشی کرنے والا دوزخ سے نکلئے گا اور یہ کہ نص جو (اسباب میں) تابید خلود کی وارد ہوئی ہے وہ زجر کے موقع میں واقع ہوئی ہے یا اس خود کشی کرنے والئے پر محمول ہے جو کافر ہو ان کے قول کے اخر تک جس میں انہوں نے کلام طویل کیا ہے۔
	 امام شعرانی نے اس کو نقل کر کے کہا ہے کہ اس کلام میں اور جو اس کے بعد ہے وہ بھی اسی قسم کا ہے شیخ کی طرف سے جواب ہے اور اس شخص کی تکذیب ہے جس نے ان پر افتراء کیا ہے کہ وہ اس کے قابل ہیں کہ کفار دوزخ سے خارج ہوں گے واللہ اعلم ۔ اور شعرانی نے کہا ہے کہ اگر تم کہو کہ کیا اہلِ نار کو بھی کسی وقت نعیم سے کچھ حصہ ملے گا اس کا جواب جیس کہ شیخ نے فتوحات کے باب عشرین میں کہا ہے یہ ہے کہ ہاں اہلِ نار کے لئے نعیم سے حظ ہونے کی ایک صورت ہے لیکن وہ صورت نعیم کی (واقع نہیں ہوگی کیونکہ وہ صورت) ہے کہ ان کو وقوع عذاب کا خیال نہ ہو جیسا کہ ان کا حصہ شدت عذاب سے یہ ہے کہ عذاب کا احتمال ہو (اور احتمال بلکہ تیقن عذاب کا متحقق اور عذاب کا خیال نہ ہونا غیر متحقق پس کوئی صورت نعیم کی واقع نہ ہوئی) اس لئے کہ ان کو (کسی حال میں بھی) امان نہیں ہے اور یہ امر بطریق اخبار عن اللہ معلوم ہوا تو عذاب ان سے کبھی سست نہ کیا جائے گا پس وہ ہمیشہ اس حال میں رہیں گے کہ عذاب سے ان پر غشی پر غشی ہوگی اور افاقہ کے بعد افاقہ ہوگا سو حالت غشی میں عذاب متخیل سے معذب ہوں گے اور حالت افاقہ میں عذاب محسوس سے معذب ہوں گے اور اسی طرح ابد الآباد تک اور دھر متناہی تک ہوتا رہے گا اس سے معلوم ہو اکہ سخت ترینعذاب اہل نار پر وہ ہوگا جو ان کے دلوں میں خیالات پیدا ہوں گے پس وہ جب بھی ایسے عذاب کا خیال کریں گے ان کے موجود عزاب سے اشد ہوگا وہ فوراً ان کے ذات ذات میں متحقق ہو جائے گا اور شیخ نے فرمایاہے کہ اہلِ دوزخ کو جو حقیقۃً اہلِ نار ہیں (یعنی کفار) نیند نہ آئے گی۔ دوزخ میںنیند صرف عصاۃ موحدین کو آئے گی اور اس مقدار کے موافق وہ دوزخ میں نعیم اور راحت پالیں گے اوریہ حق تعالیٰ کی رحمت ہو گی عصاۃ موحدین کے ساتھ پس معلوم ہوا کہ حقیقی اہلِ نار (یعنی کفار) کو نیند نہ آئے گی بدلیل قول حق تعالیٰ کے کہ وہ عذاب ان سے سست نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں نا امید پڑے رہیں گے اس کو فتوحات کے باب ؟؟؟؟میں ذکر فرمایا ہے۔
	 شیخ نے کہا ہے کہ جب عصاۃ موحدین کو نیند آجائے گی تو ان کی نعیم نیند کی حالت میں اچھے خواب کا نظر آنا ہوگا تو اپنے کو مثلاً اسی طرح دیکھے گا کہ وہ دوزخ سے نکل گیا ہے اور فرح وسرور اور خورد نوش اور وقاع میں مشغول ہے پھر جب جاگ اٹھے گا تو (ان چیزوں میں سے کچھ بھی نہ دیکھے گا ) جیسا اہلِ دنیا ان باتوں کو خواب میں دیکھتے ہیںبرابر یہی حالت ان کی ہوگی اور بعض ان میں اللہ پناہ میں رکھے اپنے کو خواب میں سختی اور مضرت اور تکالیف اور پر خار بستر اور سی قسم کی چیزوں میںدیکھیں گے میں (یعنی شعرانی) کہتا ہوں پس واللہ وہ شخص کاذب اور مفتری ہے جس نے شیخ سے یہ نقل کیا ہے کہ وہ اس کے قائل ہیں کہ اہلِ نار اپنے دخول نار سے لذت حاصل کریں گے اور یہ کہ اگر وہ اس سے نکال لئے جائیں تو اس نکلنے سے وہ تکلیف پائیں گے اور اگر اس قسم کی کوئی بات ان کی کسی کتاب میں پائی جائے تو ان پر تھوپی گئی ہے کیونکہ میں نے ان کی پوری کتاب فتوحات مکیہ پر نظر ڈالی ہے میں نے اس کو عذاب اہلِ نار کے مضمون سے بھراہوا دیکھا اور یہ کتاب ان کی سب کتابوں میں عظیم بھی ہے اور تالیف میں آخری بھی ہے امام شعرانی نے (ایک مقام پر) کیفیت عذاب اہلِ نار کے متعلق کچھ کلام نقل کر کے یہ فرمایا ہے کہ میں کہتا ہوں کہ واللہ وہ شخص کاذب اور مفتری ہے جس نے شیخ سے یہ شائع کیا ہے کہ وہ اس کے قابل ہیں کہ ہلِ نار جو واقعی اہلِ نار ہیں بعد مدت تعذیب کے اس سے خارج ہو جائیں گے اور اسی طرح وہ بھی کاذب ہے جس نے نصوص اور فتوحات میں یہ مضمون ٹھونس دیا ہے کہ شیخ اس کے قائل ہیں کہ اہلِ نار نار سے لذت لیں گے او ر یہ کہ وہ اگر اس سے خارج کر دیے جائیں تو فریاد کرنے لگیں اور اسی کی طرف واپس آنے کی درخواست 
Flag Counter