Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

388 - 756
اختصاری لھا حتی ورد علی الشیخ شمس الدین الشریف المدنی بانھم دسوا علی الشیخ فی کتبہ کثیراً من العقائد الزائغۃ التی نفلت عن غیر الشیخ کما مرت الاشارۃ الیہ فی الخطبۃ فی کتبہ کثیراً من العقائد الزائغۃ التی نفلت عن غیر الشیخ کما  مرت الاشارۃ الیہ فی الخطبۃ فان الشیخ من کمال العارفین باجماع اھل الطریق وکان جلیس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی الدوام فکیف یتکلم بما یھدم شیئا من ارکان شریعتہ ویساوی بین دینہ وبین جمیع الادیان الباطلۃ اھل الدارین سواء ھٰذا لا یعتقدہ فی الشیخ الامن عزل عقلہ فایاک یا اخیر ان تصدق من یصیف شیئا من القائد الزائغۃ الی الشیخ واحم سمعک وبصرک وقلبک وقد نصحتک والسلام وقد رأیت فی عقائد الشیخ الوسطی ما نصہ ونعتقدان اھل الجنۃ واھل النارمخلدون فی داریھما لا یخرج احد منھم من دارہ ابدا الآبدین ودھر الداھرین قال ومرادنا باھل النار الذین ھم اھلھا من الکفار والمشرکین والمنافقین والمعطلین لاعصاۃ الموحدین فانھم یخرجون من لانار بالنصوص قال لان النار کما لا تقبل بطبعھا خروج اھلھا منھا ابدا لانھا خلقت من الغضب السرمدی قال وھذا اعتقاد الجماعۃ الی قیام الساعۃ انتھی وفی لواقح الانور التی جمعہا محمد بن سوید کین عن مجالس الشیخ وتقریراتہ اعلم یا اخی ان جمیع ما وجدتہ من قولنا بخروج اھل النار منھا فی سائر کتبنا وتقریراتنا فمرادنا بھم عصاۃ الموحدین انتھی وقد نبہ علی ذلک ایضاً الشیخ الکامل عبد الکریم الجیلی فی شرحہ لباب السرار من الفتوحات فقال ایاک والغلط فتفھم من کلام الشیخ انہ یرید بخروج اھل النار غیر الموحدین من الکفار فان ذالک خطأ انتھی وقد رجع بحمد اللہ تعالیٰ علی یدی جماعات کثیرۃ من صوفیۃ الزمان الذین لا غرص لھم فی الشریعۃ فی اعتقادہم خروج اھل النار الذین ھم اھلھا تقلیدا لما اشیع من الشیخ محی الدین وتابو الی اللہ تعلایٰ بعد ان کانو یتساررون بذلک فیما بیھم والحمد للہ رب العالمین (مبحث الحادی والسبعون جلد ۲صفحہ ۱۸۲و۱۸۳)
(ترجمہ)
 	شیخ کے عقیدہ صغری میں ہے کہ مؤمیں کے لئے نعیم مقیم میں تابید اور کافرین ومنافقین کے لئے عذاب الیم میں تابید حق اور حق عشرین میں فرمایا کہ اہل نار کا حصہ نعیم سے یہ ہو سکتا تھا کہ ان کو عذاب (دائم کی توقع نہ ہوتی تو اس کو سو چکر کچھ تسلی ہو سکتی تھی اور ان کا حصہ عذاب سے حالتِ عدم عذاب میں بھی (اگر فرضاً ایسی حالت کا وقو ع بھی ہوتا) یہ تھا کہ عذاب کا اندیشہ ہوتا (تو اس کو سو چکر بھی کلفت ہوتی اور اب تو عدم عذاب کی بھی کوئی حالت نہیں بلکہ وقوع ہی کی ہے جو اندیشہ سے بھی بڑھ کر ہے تو اور بھی سخت عذاب ہوگا۔ اسی طرح ان کے لئے عدم توقع عذاب دائم کی بھی کوئی صورت نہیں جس سے گو نہ تسلی ہو ت) تو (اس صورت میں) ان کے لئے کوئی امان ہی نہیں (اور یہ عدم امان) اس طریق سے(ہے) کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قول میں (ا س کی) خبر دی ہے کہ یہ عذاب ان سے سست (بھی) نہ کیا جائے گا اور اس میںکلام طویل 
Flag Counter