Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

385 - 756
ساتھ اپنے راستہ چلا جاؤں گا ۔ یہ خیال کر کے اینٹوں سے شیر کو مارنا شروع کیا تیسرے کی یہ رائے ہوئی کہ اینٹیں نہ شیر کی مدافعت کے لئے کافی ہیں نہ بھیڑیوں کے لئے کافی ہیں اور ایسی حالت میں اگر منصور غالب ہوگیا تو غیر منصور کو خواہ مخواہ چھیڑ کر اپنا دشمن بنایا اور اگر غالب بھی ہو گیا تب بھی جانورسے جس کی طبیعت پر عقل غلب ہے کیا توقع ہے کہ احسان سے متاثر ہو کر رعایت کرے گا موقع پا کر وہ بھی طعاً مزاحمت کرے گا اس لئے بہتر ہے کہ جب تک قابلِ اطمینان اپنے پاس مدافعت کا سامان نہ ہو کسی کی نصرت نہ جائے بلکہ جس طرح ممکن ہو اپنی حفاظ کی کوشش کیجائے پھر خوہا غلبہ کسی کو ہو ممکن ہے کہ ہمارے عدم تعرض کے سبب یہ بھی تعرض نہ کرے اور اگر تعرض نہ کرے اور تعرض ہی کیا تو اس کا تو افسوس نہ ہوگا کہ ہم نے خوامخواہ  چھیڑ کر اپنا دشمن بنایا اس لئے یہ دونوں سے علیحدہ ہو کر اپنی حفاظ میں مصروف ہوگیا اور جس طر بن پڑا ان کی زور سے سکوت وسکون کے ساتھ نکل گیا اور دور سے چکر کاٹ کر اسی راستہ پر جا پڑا اب آگے اس قسمت کہ وہ شیر یا بھیڑیے وہاں بھی پہنچ گئے۔ یہ تین جدا جدا طریقے ہیںجن کو ان تینوں شخصوں نے اپنے لئے اختیار کیا اگر ان لوگوں نے قوانین عقلیہ کی مخالفت نہ کیاور نیت بھی کسی کی فاسد نہ ہو تو کسی شخص پر کوئی عقلی ملامت نہیں ہو سکتی اور اگر کسی شخص کو اس کے مجوزہ طریق کا مضر ہونا صحیح دلیل سے بتلادیا جائے۔ اور اس کے پاس کوئی معقول جواب بھی نہ ہو اور وہ پھر بھی اسی پر مصر رہے تو پھر وہ ضرور مستحق ملامت ہوتا یہ مثال ہے بعض خاص معاملات اور آراء کی واللہ اعلم۔
میزان کل مضمون بروایت بعض شعراء مجنون۔     ؎
جب کہ دو موذیوں میں ہو کھٹ پٹ 

اپنے بچنے کی فکر کر جھٹ پٹ
۷۲ شعبان  ۱۳۵۱؁ھ یو دوشنبہ
انچاسواں نادرہ 
رسالہ قائد قادیان
یہ رسالہ کتاب ہذا کی صفحہ ۲۲۴سے شروع اور صفحہ ۷۳۲ پر ختم ہوا ہے، تا جمادی الاولیٰ ۱۳۴۰؁ھ وجلد ہشتم شعبان ورمضان   ۴۰  ؁ھ میں دیکھ لیں۔
پچاسواں نادرہ
در معاملہ باکلام اہلِ طریق
نوٹ:
	 رسالہ التنبیہ الطربی فی تنزیہ ابن العربی میں اول محققین اہلِ ظاہر واہلِ باطن کی متعدد عبارتیں اسی مبحث کے متعلق نقل کی گئی ہیں اس کے بعد بطور خلاصہ کے عبارت ذیل لکھی ہے جس کو شوق ہو اصل عبارتوں کو اصل رسالہ کے ۲۸ فصل سوم میں دیکھ لئے۔ 
فائدہ:
	 ان عبارات مذکورہ فصل ہٰذا سے کتب تصوف وعلماء تصوف کے ستھ معاملہ رکھنے کا یہ خلاصہ ہوا کہ جن حضرات میں قبول کے علامات 
Flag Counter