Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

378 - 756
نے غصہ میں یہ قصد نہیں کیا کہ یہ مرجائے ایسی صورت میں معصیت نہیں ہوتی اسی طرح اگر غیر صاحبِ تصرف دعا کرے کسی کی موت کی س مرنے سے بھی قتل کا گناہ نہیں ہوتا کیونکہ دونوں صورتوں میں قتل کی مباشرۃ نہیںہوئی بخلاف اس کے کہ صاحب تصرف ہمت بقصد قتل کے کر ے اس صورت میں قتل کاگناہ ہوگا کہ مباشرۃ جس طرح دوسرے آلات سے مثل شمشیر وبندوق کے ہوتی ہے اسی طرح یہ بھی ایک آلہ ہے قتل کا اس سے بھی اس کو قائل کہیں گے۔
	 احقرنے یہی مضمون لکھاتھا ایک درویش صاحب ریاضت وصاحبِ ریاست کے جوابمیں انہوں نے یہ سوال کیا تھا کہ میں نے ایک شخص کو بددعا دی تھی اور وہ مر گیا تو مجھ پر قتل کا گناہ ہے یا نہیں ۱ھ اور میں اس سوال سے بے حد اس لئے خوش ہوا کہ یہ سائل کے فہم کی دلیل ہے کہ جس کو عام درویش اپنی کرامت سمجھتے ان کو اس کی معصیت ہونے کا شبہ ہوا۔ اور میں نے جو شاہ کے افاقہ کو قبیل ہوت شہزادہ قرار دیا بعد موت نہیںسمجھا اس کا قرینہ یہ شعر ہے یعنی) اس شاہ دریا دل نے معاف کر دیا لیکن اس کا تیر مقتل پر آچکا تھا (اس سے صاف معلوم ہوا کہ شاہ کی یہ تحقیق کہ تیر کہاںگیا جو بعد افاقت ہوئی تھی شہزادہ کی موت کے قبل تھی غرض تیر مقتل پر پہنچنے سے ) اور کشتہ ہوگیا (شاہ) اس کے غم میں رونا تھا(اور رونے کی وجہ یہ ہے کہ) وہ جامع ہے (یعنی اگرچہ) کشندہ بھی ہے(لیکن) ولی بھی ہے (جس کے لئے رحیم ہونا لازم ہے اور رحمت مقتضی ہے بکاء کو اور نرا کشندہ وصاحبِ تصر ف نہیں ہے کہ ایسا ہونا کچھ بھی کمال نہیں کہ کفار بھی ایسے تصرفات مکتسب کر سکتے) اور اگر وہ دونوں طرح کا نہ ہو (بلکہ صرف صاحبِ تصرف ہی ہو اور ولی ورحیم نہ ہو) پس وہ جامع نہیں ( بلکہ ناقص ہے اور چونہ یہ شاہ جامع ہے اس لئے وہ کشندہ خلقبھی ہے اور ماتم کرنے والا بھی ہے (اس کا یہ مطلب نہیں کہ جامعیت بمعنی کاملیت ولایت کافی نہیں صاحب تصرف ہونا ضرور ہے بلکہ مطلق یہ ہے کہ جامعیت بمعنی کاملیت میں صاحبِ تصرف ہونا کافی نہیں ولی ہونا بھی ضرورہے چنانچہ میں نے اپنی تقریر ترجمہ میں اس کو واضح کر دیا ہے اور یہ شبہ کہ جب ولایت کے ساتھ تصرف نہ ہوا تو جامعیت کہاں ہوئی۔ جواب اس کا یہ ہے جامعیت باعتبار اوصاف ولایت کے ہے نہ کہ غیر اوصاف ولایت کے مثلا جامعیت کے لئے یہ ضرور نہیں کہ وہ پہلوان بھی ہو۔ تصرف اسی مرتبہ میں ہے اسی لئے احقر نے اس کی تفسیر کاملیت کے ساتھ کر دی۔ اس عنوان ورنہ باشد ہر دو ازپس جملہ نیست کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص نہایت خوشخط ہو اور لوگ اس کو جامع العلوم بھی کہتے ہوں مگر وہ عالم نہ نکلئے تو یوں کہنا صحیح ہوگا کہ یہ شخص صرف خوشخطی سے جامع العلوم نہیں ہو سکتا البتہ اگر آ میں خوشخطی کے ساتھ علوم بھی ہوتے تب البتہ جامع العلوم ہوتا ہے تو اس سے ہر گز یہ لازم نہیں آتا کہ اگر کسی عالم میں خوشخطی نہ ہو تو اس کو عالم نہ کہیں گے فافھم فانہ من مزلۃ الاقدام۔
چالیسواں نادرہ 
خطبہ اصدق الرؤیا
خطبہ اصدق الرؤیا:
	 اما بعد الحمد للہ والصلوۃ فقد قال اللہ تعالیٰ لھم البشرہ فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخر الایۃ روی الترمذی عن ابی الدرداء قولہ صلی اللہ علیہ وسلم فی نتفسیرہ ھی الرؤیا الصالحۃ یراھا المسلم او تری لہ وفی بیان القرآن تحت ھٰذہ الایۃ ما نصہ۔ یہ بشارت عام ہے  بشر المؤمنین الخ بشر الصابری الخ یبشرھم ربھم برحمتہ الخ تتنزل علیھم الملائکۃ ان لا تخافوا ولا تحزنوا وابشروا 
Flag Counter