Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

371 - 756
فرماتے اور کنز العمال میں اس حدیث کو ضعیف کہا ہے اور ایک رویات میں (فعلی حدیث) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کو کھانا نوش فرماتے تو شام کو نوش نہ فرماتے او جب شام کو نوش فرماتے تو صبح کو نوش نہ فرماتے اور عزیزی نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے اور یہ تو حدیث کے ثبوت کی تحقیق ہے (کہ ضعیف ہے) باقی اس کے مدلول کی تحقیق وہ یہ ہے کہ بعض اہلِ زہد نے اس کے ظاہر الفاظ سے تمسک کر کے دعویٰ کیا ہے کہ ایک دن میںدوبار کھانا مکروہ ہے اور اس حدیث سے یہ تمسک صحیح نہیں نہ ثبوتاً نہ دلالۃً ۔ثبوتاً تو اس لئے کہ حدیث ضعیف ہے (جیسا ابھی گذرا )اور کراہۃ من جملہ احکام کے ہے۔ پس حدیث ضعیف سے وہ ثابت نہ ہوگی اگر چہ کوئی اس کا معارض بھی ثابت نہ ہو اور اگر معارض بھی ثابت ہو جائے تو بدرجۂ اولیٰ (کراہۃ ثابت نہ ہوگی) اور (یہاں) معارض ثابت ہو چکا ہے قولاً بھی فعلاً بھی قولی ثبوت میں تو یہ بات کافی ہے کہ سحر وافطار کی ترغیب دی گئی ہے اور (ظاہر ہے کہ) دونوں ایک ہی دن میں ہوتے ہیں اور فعلی ثبوت یہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ جب کبھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے ایک دن میں دوبار کھانا کھایا ہے تو ان میں ایک بار کا کھانا ؟؟؟؟ضرور ہوا ہے اس میںتصریح ہے کہ ایک دن میں دوبار کھانا آپ کے دولت خانہ میں معیوب نہیں تھا تو اس پر کراہت کا حکم کیسے لگایا جا سکتا ہے۔
	 رہا امرِ ثانی یعنی حدیث کی دلالت کراہت پر سو اس کا حال کود حدیث کے الفاظ میںغور کرنے سے ظاہر ہو جاتا ہے کیونکہ اس کی علت اسراف فرمائی گئی ہے اور اسراف حاجت اور اباحت کے ساتھ جمع نہیں ہوتا پس حدیث اس صورت میں محمول ہوگی جبکہ دوسری بار بدون بھوک کے کھائے جیسا اہلِ تنعم خادمان شکم کی عادت ہے کہ محض ادائے حق وقت کے لئے کھاتے ہیں گویا وقت سبب ہے وجوبِ اکل کا جیسا وقت سبب ہے وجوبِ صلوۃ کا باقی جو شخص حاجت کے سبب کھائے اس میں کچھ بھی شناعت نہیں حتی کہ اگر کسی شخص کو دوبار سے زائد کھانے کی حاجت ہو کسی مرض یا نقاہت کے سبب اس کے لئے دوبار سے زائد کھانے میں بھی حرج نہیں یا اس حدیث کو کہ صبح کو کھا کر شام کونوش نہ فرماتے اور بالعکس اس پر محمول کیا جائے کہ اکثر احوال میں کھانا موجود نہ ہوتا تھا۔ پس اس حدیث میں اس تنگی کا بیان ہوگا جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کیاکثری حالت تھی جیسا بخاری کی حدیث ومسلم کی حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویات ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اور ایک دن میں دوبار روٹی اور روغنِ زیتون سے آپ شکم سیر نہیں ہوئے اور حدیث اس پر محمول نہیں کہ آپ قصداً صبح وشام کا کھانا ترک فرما دیتے تھے اچھی طرح سمجھ لو اور افراط وتفریط میں واقع ہونے سے احتیاط کرو۔ واللہ اعلم 
اڑتیسواں نادرہ 
رسالہ الارشاد فی مسئلۃ الاستعداد
اس رسالہ میں استعداد ہدایت کی فطری ہونے کی تحقیق ہے۔ یہ رسالہ کتاب ہٰذا کے صفحہ ۷۱۲سے شروع اور صفحہ ۷۱۵ پر ختم ہوا ہے۔
انتالیسواں نادرہ
رسالہ التحریض علی صالح التعریض 
اس رسالہ میں اس کا ثبات ہے کہ تربیت کی مصلحت سے غیر مطلوب کی تعریض کرنا جائز بلکہ انفع ہے۔ 
یہ رسالہ کتاب ہذا کے صفحہ ۷۱۵سے شروع اور صفحہ ۷۲۱ پر ختم ہوا ہے۔ 

Flag Counter