Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

37 - 756
سوال:
 یہ سوال بعض صلحاء کی اس تحریر پر کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُردو میں کلام فرماتے دیکھا، ان ہی صاحب رویا کے نام آیا تھا، آپ عالم اور عربی دان ہیں پھر باوجود اس کے جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے منام میں عربی زبان میں کس وجہ سے کلام نہیں فرمایافقط
الجواب:
 (من صاحب المکتوبات) خواب میں جو حقائق منکشف ہوتے ہیں خواہ وہ مبصرات میں سے ہوں یا مسموعات میں سے ان کا انکشاف دو طرح ہوتا ہے، کبھی صورت واقعیہ میں اور کبھی صورت مثالیہ میں اور دوسری صورت اکثر ہوتی ہے اور احیاناً پہلی صورت بھی ہوتی ہے، پس تکلم باُردو میں غالب الوقوع یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے افاضہ معانی کا ہوا ہے اور معانی حسب اقتضاء حالت مخاطب اردو کلمات کی صورت میں متمثل ہوکر مسموع ہوئے اور احتمال یہ بھی ہے کہ بطور خرق عادت کے احیاناً آپ ہی نے غیر عربی میں تکلم فرمایا ہو جیسا بعض روایات حدیثیہ میں بھی آیا ہے کہ آپ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اشکمت درد۔ رواہ ابن ماجہ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
اور ایک بار صاحب المکتوبات نے اس مضمون کو اس عنوان سے ارشاد فرمایا کہ خوابِ عالم تمثل ہے کچھ عجب نہیں آپ نے عربی میں فرمایا ہو مگر خصوصیات طبعیہ رائی کے سبب وہ عربی اُردو میں متمثل ہوگئی ہو۔ وہذا اقرب الی قواعد فن الرؤیا۔
چوبیسواں غریبہ
’’درحل بعض اشعار مثنوی واقعہ دفتر چہارم سرخی قصہ مسجد اقصیٰ و خروب رستن‘‘
گفت (لمحض قصہ کا یہ ہے کہ دائود علیہ السلام سے فرمایا گیا کہ تم مسجد اقصیٰ نہیں بناسکتے، انہوں نی اس کے متعلق عرض کیا ارشاد ہوا کہ تم نی اپنی خوش آوازی سے بہت سے خون کئے ہیں۔ احقر کی تقریر میں اس کی توجیہ ہے۔ ۱۲منہ)اے مغلوب ...الخ یہاں سے جواب سے سوال دائود علیہ السلام کا کہ میں اس امر میں غیر مکتار ہوں اور یہاں ایک نفس جواب سے ایک ترقی فی الجواب ہے، پس نفس جواب تو یہ ہے کہ تم غیر مختار نہیں ہو بلکہ اس طرح مختار ہو کہ تلاوت بکیفیت خاص (کہ ایسے آثار کے ترتب کے انعدام کا قصد نہیں کیا) تمہارا فعل اختیاری ہے اور اس سے یہ ہلاک ناشی ہوا تو نظراً الی تقرب دائود علیہ السلام یہ امر خلاف اولیٰ ہوا تم اس پر بھی قادر تھے کہ انعدام مذکور کا قصد کرتے تو یہ آثار مرتب نہ ہوتے تو ایسا کیوں نہ کیا یہ تو نفس جواب ہوگیا۔ دوسرا ترقی فی الجواب ہے وہ یہ کہ تم ایسے مختار ہو کہ اوروں سے بھی زیادہ ہو اس طرح کہ تم فانی ہو اور فانی فی الحق بوجہ اتصاف بصفات الحق اختیار میں بھی اوروں سے اکمل ہے، پس اشعار ایں چنیں معدوم کو از خویش رفت الخ۔ اسی ترقی جواب کی تقریر ہیں اور چونکہ ترقی فی الجواب نفس جواب کو بھی مستلزم ہے اس لئے نفس جواب کی مستقل تقریر کی ضرورت ہوئی۔
پچیسواں غریبہ
’’درتحقیق حکم قائلین بالمعیۃ الذاتیۃ‘‘
مسئلۃ:

Flag Counter