Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 756
’’در حل بعضے اشعار گلستاں‘‘
سوال:
گر کسے وصف او زمن پرسد
عاشقاں کشتگان معشوق اند
اے مرغ سحر عشق زپروانہ بیاموز
ایں مدعیاں درطلبش بے خبر انند
بیدل از بے نشاں چہ گوید باز
برنیاید زکشتگاں آواز
کاں سوختہ راجان شد و آواز نیامد
کاں راکہ خبر شد خبرش باز نیامد
ان دونوں قطعوں کا مفصل مطلب مرحمت ہو جس سے اصل مقصود واضح ہوجائے۔
جواب:
 ان دونوں قطعوں میں حال فنا قبل العود الی البقا کا مذکور ہے، اس حالت میں سالک کو بیدل کہنا، اس لئے مناسب ہے کہ قلب کا فعل ہے شعور و ادراک اور اس حالت میں یہ رہتا نہیں اور ہر چند کہ ذات حق جل و علاشانہ بے نشان اس معنی کے اعتبار سے دائماً ہے کہ کوئی نشان اس کی کنہ تک نہیں پہنچاتا مگر بالخصوص ہالت فنا سالک میں اس کے ساتھ اتصاف اس اعتبار سے ہے کہ اس کی نظر میں اس وقت کوئی نشان دال علی الوجہ بھی نہیں ہوتا ’’العدم التغاتہ الی الآثار واقتصار نظرہ علی الذات البحت فقط او مع الصفات ایضًا‘‘اور اسی فنا کو کشتگی سے تعبیر کیا ہے اور چونکہ قبل العود الی البقا یعنی قبل التنزل استغراق محض کی حالت ہوئی ہے اس حالت میں نطق و بیان بالاختیار جو کہ خواص سے ہے سب فنا ہوجاتا ہے اس کو آواز برنیاید سے تعبیر کیا اس سے قطۂ اول حال ہوگیا دوسرا قطعہ اس بمنزلہ تضریع کے ہے کہ : اے مدعی ناطق بالتقلید والتکلیف تو حال فنا سے عاری ہے تو عشق کی صفت حاصل کر جو موقوف علیہ ہے، اس حال کا اور صاحب حال و عشق کی یہ ہالت ہوتی ہے کہ بیان و نطق فنا ہوجاتا ہی، اگر یہ فنا ممتد نہ ہو مگر اس کا عروض تو بطریق میں ضرور ہوتا ہے اور تجھ پر اس کا عروض بھی نہیں ہوا پس تیرا نطق و بیان تکلف محض ہے۔ ایسے ہی متکلفین و نقالین کی نسبت فرماتے ہیں کہا ن کو حقیقت سے آگاہی نہیں اگر آگاہی ہوتی تو ان پر فنا شعور و ادراک ضرور طاری ہوتا۔ اسی کو فرماتے ہیں خبرش بازنیامدیہ دوسرے قطعہ کا حل ہوا اور اس تقریر سے یہ شبہ بھی رفع ہوگیا کہ وہ عارفین جو اہل ارشاد ہیں اور اس لئے وہ اسرار ظاہر کرتے ہیں کیا وہ بھی اسی میں داخل ہیں؟ وجہ رفع ظاہر ہے کہ یہ عدم نطق دائم نہیں عارض ہے سو جس کو عروض کے بعد نقط کا اتفاق ہو وہ بے خبر نہیں اور جو بدون اس کے عرض ہی کے نطق کرنے لگے وہ مدعی ہے اس کو فرماتے ہیں کہ جب تجھ پر یہ ہالت ہی وارد نہیں ہوئی تجھ کو کیا منصب سے نطق کا پس مطلق نطق علامت غیر عارف ہونے کی نہیں بلکہ نطق قبل عروض الفنا علامت ہے غیر عافِ ہونے کی۔
۱۵؍ربیع الاول ۱۳۳۵ھ
تیئیسواں غریبہ
’’در توجیہ تکلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دراُردو و درخواب‘‘

Flag Counter