Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

362 - 756
کام سمجھ کر کیا جائے جس کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہوئی تو بدعت اور زیادت فی الدین ہے (کیونکہ غیردین کو دین سمجھنے کا یہی حکم ہے) اور اس زمانہ میں جولوگ یہ عمل کرتے ہیں ان میں اکثر کا (عام طور سے) یہی اعتقاد ہے۔ سو اس کے بدعت ہونے میں کوئی شک نہیں اور اگر صحت بدنیہ (یعنی حفاظت چشم) کی نیت سے کیا جائے وہ ایک قسم کی طبی تدبیر ہے، سو فی نفسہ جائز ہے (کیونکہ یہ اعتقاد فاسد نہیں) لیکن اگر یہ سبب ہو جائے ایہام قربت کا جیسا عوام زمانہ سے یہی یہی احتمال غالب ہے تو اس سے مطلقا (بطور انتظام واحد )……؟؟؟؟؟
پینتیسواں نادرہ 
درمعنی در حدیث من عشق فعف
الحدیث :
	من عشق ؟؟؟؟؟وکنم فمات مات شہیدا اوردہ فی المقاصد باسانید متعددۃ تکلم فی بعضھا وقرر بعضھا فقال اخرجہ الخرائطی والدیلمی وغیرھما ولفظہ عند بعضہم من عشق فعف فکتم فصبر فمات فھو شہید ولہ طرق عند البیھقی۔
فائدہ:	فیہمسئلتان الاولی ان العشق من غر اختیار لا یذم مطلقاً وفو یفضیالی الشہادۃ منمغیر صنع احد ومثلہ لا یذم ومن ثم تر بعض اھل الطریق یمدحونہویجعلونہ ممااھل الطریق یمدحونہ یجعلونہ ممایوصل الی المقصودکماقال العارف الجامی     ؎
متاب از عشق رو گرچہ مجازی ست

کہ آں بہر حقیقت کار سازی ست
وکما قال الرومی   ؎
عاشقی گزریں سرو گذرانِ سرست

عاقبت ما ابداں شہ رہبر ست
	وفی الحدیث ما ستانس بہ لہ لان الشہادۃ اعظم الوصول الی اللہ تعالیٰ والثانیۃ ان شرط کونہ محمود اوموصلا ھو العفاف والکتمان الصبر وحاصل الجمع ترک الھوی صرح المحققون بان شرط ایصال العشق المجازی العشق الحقیق ان لا یلتفت الی المعشوق المجازی اصلا لا بالنظر الیہ وبالاستماع الی کلامہ حتی ولا بالتوجہ الیہ بقلیہ وھو المراد بما قال الجامی بعد قولہ المار متصلا     ؎
ولئے باید کہ بر صورت نہ مانی

وزیں پل زود خودرا بگذرانی
بما قال الرومی بعد قولہ المار بشئی من الفصل؎
عشقہائے کز پئے رنگے بود 

عشق نبود عافیت ننگے بود
	والسرفیہ فیہ ان اقوی اسباب الوصول الی المقصود الحقیق ھو قطع التعلقات والعشق قاطع قوی المتعلقات الا المحبوب کما قال الرومی   ؎

Flag Counter