Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

361 - 756
الحدیث:
	 مسح العینین بباطن انملتی السبابتین بعد تقبیل؟؟؟؟عن سماع قول المؤذن اشہد ان محمد رسول اللہ مع قولہ اشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ رضیت باللہ وبا وبلاسلام دینا وبمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا قلت اورد صاحب المقاصد فی الباب بمدۃ اقسام من الروایات امرفوع من حدیث ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ عن الدیلمی ثم قال لا یصح وقال ایضا ولا یصح فی المرفوع من کل ھٰذا الشئی والمنقول عن الخضر علیہ السلام عن کتاب موجبات الرحمۃ وعزائم المغفرۃ لابی العباس احمد بن ابی بکر الرداد الیمانی المتصوف بسند فیہ مجاھیل مع انقطاعہ (فلم یصح) والموقوف علی الحسن عن الفقیہ محمد بن سعید الخولانی بسندہ والمنقول عن المشائخ کمحمد بن البابا والمجد احدا لقدماء من المصنف بین وبعض شیوخ العراق او العجم وابن صالح ومحمد بن ابی نصر البخاری اقوالھم وورد فی فضلہ فی الاول فقد حلت علیہ شفاعتی وفی سائرھا حفظ العین عن الرمد والعمی ورفع الالم عنہا ھٰذا ملخص ما فی المقاصد اماحکم ھٰذا العمل فظاھر وھو انسان فعل باعتقاد الثواب الذی لم یثبت دلیلہ کان بدعۃ وزیادۃ فی الدین واکثر من یفعلہ فی زماننا اعتقادھم کذلک فلا شک فی کونہ بدعۃ وان فعل بنیۃ الصحیحۃ الدنیۃ فھو نوع الطب فیجوز فی نفسہ لکن لو افضی الی ایھام القربۃ کما ھو المظنون من العوام فی ھٰذا الزمان یمنع منہ مطلقاً۔
حدیث :
	 جب مؤذن اذان میں اشہد ان محمدا رسول اللہ کہے اس کو سن کر زبان سے یہ کہے اشہد ان محمدا عبدہ رسولہ رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا اور شہادت کی دو انگلیوں کے ہوروں کے اندرونی حصہ کو چوم کر دونوں آنکھوں پر پھیرلئے میں (اس کے متعلق) کہتا ہوں کہ صاحب مقاصد اس باب میں کئی قسم کی روایات لائے ہیں۔ ایک مرفوع دیلمی سے وہ ابوبکر صدیق کی حدیث ہے اس کو ذکر کر کے کہا ہے کہ صحیح نہیں اور (علیٰ الاطلاق) یہ بھی کہ اہے کہ مرفوع کے باب میں ان روایات کے متعلق کوئی روایت بھی صحیح نہیں دوسری قسم جوخضر علیہ السلام سے منقول ہے ابو العباس احمد بن ابی بکر رواد ایمانی صوفی کی کتاب موجبات الرحم وعزائم المغفرۃ سے ایسی سند ہے جس میں بہت سے مجہول راوی ہیں اور اسی کے ساتھ انقطاع بھی ہے ( پس یہ بھی صحیح نہ ہوئی) تیسری قسم جو حضرت حسن پر موقوف ہے،فقیہ محمد بن سعید خولانی سے ان کی سند کے ساتھ چوتھی قسم جو مشائخ سے خود ان کے اقوال منقول ہیں جیسے محمد بن بابا اور اومجد جو ایک قدیم مصری ہیں اور بعض شیوخ عراق یا عجم کے اور ابن صالح اور محمد بن ابی نصر بخاری ( یہ چار قسمیں ہوئی ان میں سے) قسم اول (یعنی مرفوع میں تو اس عمل کی فضیلت میںیہ وارد ہوا ہے کہ میری شفاعت اس کے لئے ثابت ہوگی ۔ اور باقی روایات میں صرف یہ ہے کہ اس کی آنکھیں آشوب اور کوری سے محفوظ رہی ںگی اور اگر درد ہو جاتا رہے گا۔ یہ خلاصہ ہے مقاصد کے مضمون کا باقی رہا اس کا حکم سو (قواعد شرعیہ) ظاہر ہے وہ یہ کہ اگر یہ عمل باعتقاد ثواب اور دین کا
Flag Counter