Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

358 - 756
حدیث علی باسناد حسن وھو عند البخاری دون حجل فی الاحیاء والجھل ھو الرقص وذالک یکون الفرح او شوق قلت لم اجدہ بھذہ اللفظ فی سنن ابی داؤد ولا مراسیلہ نعم اورد الحافظ الحافظ فی الفتح باب عمرۃ القضاء مانصہ وفی حدیث علی عند احمد وکذا مرسل الباقر فقام جعفر فحجل حول النبی صلی اللہ علیہ وسلم دار علیہ فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم ما ھٰذا قال ھٰذا شیٔ رأیت الجشۃ بصنعونہ بملوکھم وفی حدیث ابن عباس ان النجاشی کان اذا رضی احدا من اصحابہؓ قام فحجل حولہ وحجل یفتح المھملۃ وکسر ای وقف علی رجل واحدۃ وھو الرقص بھیعۃ مخصوصۃ وفی حدیث علی المذکورین الثلٰثۃ فعلوا ذالک ۱ھ۔فی القاموس حجل رفع رجلاً تربت فی مشیہ وفیہ نزا
فائدہ:	فیہ اصل رقص اہل الوجد لفرح او شوق ولو من غیر اضطرار اذا لم یکن من فرض فاسد میں الریاء ونحوہ۔
کتاب السماع
	حدیث حضرت علی اور حضرت جعفر اور زید بن حارثہ نے حضرت حمزہ کی لڑکی میں (کہ کون پرورش کرے) باہم اختلاف کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب کی اس طرح تسلی فرمائی کہ) حضرت علی سے (تویہ فرمایا کہ) تم میرے اور میں تمہارا وہ (ایک خاص ہیئت پر) رقص کرنے لگے اور حضرت زید سے فرمایا تم ہمارے بھائی اور دوست ہو وہ بھی رقص کرنے لگے روایت کیا اس کوابوداؤد نے حضرت علی کی حدیث سے اسناد حسن کے ساتھ اور یہ حدیث بخاری کے پاس بھی ہے اس میں قبل نہیں ہے اور احیاء میں ہے کہ حجل رقص کو کہتے ہیں اور یہ فرح یا شوق سے ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں مجھ کو یہ حدیث اس لفظ سے نہ سنن ابو داؤ د میں ملی اور نہ ان کی مراسیل میں البتہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری کے باب عمرۃ القضاء میں اس طرح ذکر کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں امام احمد کے نزدیک اسی طرح مرسل امام باقر میں ہے کہ حضرت جعفر کھڑے ہوئے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد رقص کیا اور چکر لگایا ( جیسے کوئی قربان ہوتا ہو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا بات ہے، انہوں نے عرض کیا کہ یہ ایک شئے ہے جو میں نے حبشیوں کو اپنے بادشاہ کے ساتھ کرتے دیکھا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نجاشی (شاہِ حبشہ) جب اپنے تابعینؒ میں کسی سے خوش ہوتا تووہ شخص اٹھ کر نجاشی کے گرد گھومتا ہوا رقص کرتا اور حجل بفتححاء وکسر جیم کے معنی ہیں کہ ایک پاتوں پر کھڑا ہو اور وہ ایک خاص ہیئت پر رقص ہے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث مذکور میں یہ بھی ہے کہ تینوں نے ایسا ہی کیا۱ھ اور قاموس میں حجل کے معنی ہیں کہ ایک پاؤں اٹھا لیا اور رفات میں آہستگی کیاور اس میں یہ بھی ہے کہ اُچھلا (تو حاص اس رقص کی ہیئت مخصوصہ کا یہ ہوا کہ ایک پاؤں اٹھا لئے اور ایک پاؤں سے آہستہ آہستہ قدم بڑھاتے ہوئے اچھلتے ہوئے چکر کاٹنے چلئے) 
فائدہ :
	 اس حدیث میں اصل ہے اہلِ وجد کی رقص کی جو طرح یا شوق ( غلبہ) سے ہوتا ہے اگرچہ وہ غلبہ بے اختیاری سے نہ ہو( اس کو ؟؟؟؟کہتے ہیں کیونکہ بہیئت مذکورہ حدیث اختیار سے تھی بشرطیکہ کسی غرض فاسد ریاء وغیرہ سے نہ ہو۔ 

Flag Counter