Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

356 - 756
ہونا ثابت ہو یا سفر باعتقاد قربت نہ ہوتو وہ اس میں داخل نہیں۔ 
اٹھائیسواں نادرہ
در تحقیق سماع با مزامیر
از انیس الارواح یعنی ملفوظات حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمہ اللہ 
مرتبہ حضرت خواجہ معین الدین رحمہ اللہ 
تیسری مجلس(قول نمبر۲)	خواجہ عثمان ہارونی سے ایک ملفوظ حضرت خواجہ مودود چشتی کا نقل کیا ہے کہ خوارزم اور چند شہر کہ گرداس کے ہیں۔ راگ اور باجوں کی شامت سے اور بعض گناہوں کی وجہ سیخراب اور ویران ہوں گے اور سب آپ س میں لڑ مریں گے اور ہلاک ہو جائیں گے۔ 
فائدہ:	دیکھئے اس میں گانے بجانے کی کس قدر مذمت کی گئی ہے اس کے عموم میں سماع متعارف بھی داخل ہے، باقی خود ان حضرات سے جو سماع منقول ہے اسکی تحقیق السنۃ الجلیۃ باب سوم اشکال نمبر ۱ کے ذیل میں ہے۔
چوتھی فصل(قول نمبر۲۷):	 پھر آپ نے فرمایا اے درویش اسے جوشنوائی دی ہے تو اسی لئے دی ہے کہ خدا کا ذکر سنے جہاں کلام اللہ پڑھا جاتا ہو وہاں کان لگائیکہ کیا فرمان الٰہی ہے نہ اس لئے کہ ہر ایک کی برائی اور مسخر اور راگ باجہ اور نوحہ کی آواز سنے کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو اس قسم کی آوازوں پر کان لگائے گا قیامت کو سیسہ بگھلا کر اس کے کانوں میں بھرا جائے گا۔ 
فائدہ :	دیکھئے راگ باجہ سننے کو کس سختی سے منع فرماتے ہیں اور کسی فرد کا استثناء نہیںفرماتے۔ 
از فوائد الفواد یعنی ملفوظات حضرت سلطان نظام الدین اولیا
جمع کردہ حضرت علاء سنجری رحمہ اللہ 
	مجلس ۲صفر   ۷۱۱؁ھ (قول نمبر ۳۲):	اتنے میں ایک شخص آایا اور جماعت کی کیفیت بیان کی کہ اب فلاں موضع میں آپ کے پاروں میں سے مزامیر اور محرمات نہ ہوں انہوں نے جو کچھ کیا اچھا نہیں کیا، اس بارہ میں بہت غلو فرمایا اور سخت تاکید کیاور فرمایا کہ اگر امام نماز میں ہو اور مقتدی اس کے پیچھے ہوں اور اس جماعت میںعورتیں بھی ہوں اور امام کو سہو ہو تو مرد سبحان اللہ کہیںاور اگر کوء عورت اس خطاء پر واقف ہوتو ہاتھ پر ہاتھ مارے مگر ہتھیلی پر ہتھیلی نہ مارے کہ وہ لہو ہے چاہئے کہ پشت ہتھیلی پر مارے۔ غرضیکہ لہوولعب اور اس طرح کیاور سب چیزوں سے احتراز کرنے کا حکم ہے پس سماع میں بطریق اولیٰ یعنی جبکہ دستک میں اتنی احتیاط ہے تو مزامیر کی ممانعت بدرجۂ اولیٰ ہے۔ پھر آپ نے فرمایا یہ اگر کوئی کسی مقام سے گرے گا تو شرع میں رہے گا اور جو وہاں سے بھی گر گیا تو پھر وہ کہاں کا رہا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ مشائخ کبار نے سماع سنا ہے اور ان لوگوں نے جو اس کام کیاہ۔ اور صاحبِ ذوق ہیں جسے کچھ درد ہے وہ توکہنے والئے کے ایک ہی بیت کے سننے یمن رقت لئے آتا ہے خواہ مزامیر ہوں یا نہ ہوں۔ ہاں جو شخص عالم ذوق سے بالکل خبرہی نہ رکھے اگر اس کے آگے کتنے ہی قوال اور کتنے ہی قسم کے مزامیر ہوں جب بھی کچھ فائدہ نہیںکیونکہ وہ اہلِ درد ہی نہیں ہے، تو معلوم ہوا کہ یہ کام درد سے تعلق رکھتا ہے نہ مزامیر وغیرہ سے۔

Flag Counter