Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

354 - 756
غد(ترجمہ) اور ہم میں ایک ایسے نبی موجود ہیں جو آئندہ کے واقعات ک علم رکھتے ہیں پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کلمہ کو چھوڑ دو اور وہی کہو جو تم کہہ رہی تھیں ( بخاری ابواب النکاح )۱۲ مترجم)
	ان حدیثوں سے امور ذیل مستفاد ہوئے۔ 
(۱)
	اول گانے والیاں نابالغ بچیاں تھیں کما فی الصراح جاریۃ بنیۃ (یعنی تصغیر بنت) فی حاشیۃ المشکوۃ الجاریۃ من النساء من لم تبلغ الحلم۔ گو کبھی مجازاً جوان پر بھی اطلاق آتا ہے مگر بلا دلیل عدول اصل سے جائز نہیں۔
(۲)
	وہ اس فن کی جاننے والیاں نہ تھیں ان کی حالت بالکل ایسی تھی جیسی اکثر گھروں میںچھوٹی بچیاں جھولئے میں بیٹھ کر دل بہلانے کو مہندی وغیرہ کے گیت گا لیتی ہیں۔ 
(۳)
	مضمون گیت کا شہوانی نہ تھا بلکہ شجاعت انگیز تھا اور ایک نے جو بے موقع مضمون شروع کیا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رد کر دیا اب بے موقع ہونے کی خواہ کوئی وجہ ہو۔ 
(۴)
	چونہک اس فن کو نہ جانتی تھیں ظاہر ہے کہ دف بھی باقاعدہ نہ بجاتی تھیں فقہاء نے بھی جو شادی کے اعلان کے لئے دف کی اجاازت دی ہے اس میں عدم تطریب کی شرط ٹھہرائی ہے۔
(۵)
	بدون داعی کے اس شغل کو اس قدر نا پسندیدہ قرار دیا گیا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کو مزامیر شیطان فرمایا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قول کو رد نہیںفرمایا بلکہ ایک داعی کو ذکر فرما دیا تو حضور نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قول میںیہ ترمیم فرمائی کہ وہ یومِ عید کو داعی نہ سمجھے تھے آپ نے اس کا داعی ہونا بتلا دیا باقی بلا داعی اس اشتغال کے مذموم ہونے کی حضور نے نفی نہیں فرمائی پس حدیث تقریریی سے بلا داعی ایسے اشتغال کا مذموم ہونا ثابت ہوگیا۔اب یہ دوسرا کلام ہے کہدوسرے کس کس داعی کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے سو یہ کلام منصب مجتہدین کا ہے جن میں مشائخ محققین بھی داخل ہیں غیر مجتہدین کا اس میں کچھ دخل نہیں باقی مباحث سماعو اس باب کے (۱) میں گذر چکے ہیں ۔ فقط
فائدہ:
	اعراس اس منہ عنہا پر زیارت قبر نبوی علیہ الصلوۃ والسلام کو قیاس نہ کیا جائے جیسا بعض اہلِ ظاہرنے اس میں تشدد کیا ہے۔ کسی نے نفس سفر میں کلام کیا ہے اور اس حدیث میں تمسک کیا ہے۔لا تشدالرحال الا الی ثلاثۃ مساجد الحدیث حالانکہ اس حدیث کی 
Flag Counter