Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

353 - 756
حضرت شیخ کے اعراس کی تعیین اگر دلیل شرعی سے منکر ہوتی تو اس سے بھی سوال کیا  جاتا اس لئے حضرت شیخ نے بھی تعیین کی حکمت بیان نہیںفرمائی۔ سائلین نے ایک تو سماع پر انکار کیا دوسرے یوم عرس کے ساتھ سماع کی تخصیص پر انکار کیا انہوں نے اسی کا جواب دے دیا اول سوال کا جواب تو نقل سے یعنی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اورائمہ کے فعل سے دیا ہے جس میں سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی دو حدیثیں عنقریب نقل کروں گا جن سے اس سماع منقول کی شان معلوم ہوتی ہے جس کے بعد اس زمانہ کے سماع کا اس سے کوئی تعلق ہی معلوم نہیںہوتا۔ اور دوسرے سوال کا جواب ذوق اور کشف سے دیا جس میں دو امر کی طرف اور بھی اشارہ کیا جو زائد علی السوال ہیں ایک عرس کی وجہ تسمیہ کی طرف اس قول میں شادی روز وصال الخ دوسرے ان حضرات کی زیادت توجہ الی اھل الافادۃ لھم واھل الاستفادۃ منھم (حاشیہ :زیادہ توجہ ہونا ان کو فائدہ (بطریقۂ ایصالِ ثواب) پہنچانے والوں اور ان سے فائدہ حاصل کرنے والوں کی طرف۱۲) کی طرف اس قول میں من روز وصال الی قولہ تا از توجہ شان الخ جس سے بعض اکابر اہلِ ذوق کے قول مذکور بالا کی تائید بھی ہوتی ہے اور جس وجہ تسمیہ کیطرف حضرت شیخ نے اشارہ کیا وہ وہ اس حدیث سے ماخوذ ہے۔ نم کنومۃ العروس(حاشیہ سوتے رہو مانند سونے عروس (یعنی دلہن) کے۱۲)  اب وہ دو حدیثیں جو بالکل اس باب میں امرِ فصل ہے نقل کر کے اس مضمون کو ختم کرتا ہوں وہ دو حدیثیں یہ ہیں۔
	عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قالت دخل ابو بکر وعندی جاریتان من جواری الانصار تغنیان بما تقاولت الانصار یوم بعاث قالت ولیستا بمغنیتین فقال ابو بکر بمزامیر الشیطان فی بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وذلک فی یوم عید فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا ابا بکر ان لکل قوم عیداً وھٰذا عیدنا (بخاری ابواب العیدین) وقالت الربیع بنت معوذ بن عفراء جاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم فدخل حین بنی علی فجلس علی فراشی کمجلسک منی فجلعت جویرات منایضربون الدف ویندبن من قتل من اٰبائی یوم بدر اذ قالت احداھن وفینا نبی یعلم ما فی غد۔ فقال دعی ھٰذہ وقولی بالذی کنت تقولین (بخاری ابواب النکاح) 
	(حاشیہ:	حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتی ہیںکہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے اس حال میں کہ میرے پاس وہ بچیاں قبیلہ انصار کی بچیوں میں سے اس مضمون کا گیت گا رہی تھیں جو کہ انصارن ے جنگ بعاث کے دن کہا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اور وہ دونوں گانے والیاں نہ تھیں پس فرمایا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہ شیطان کے مزامیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان میں کیوںجمع کر رکھا ہے اور یہ واقعہ عید کے دن کا ہے پس فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اے ابوبکر ہر قوم کے واسطے ایک عید ہے اور یہ دن ہمارے لئے عید ہے (بخاری ابوب العیدین) اور کہا ربیع بند معوذ بن عفراء نے (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے پس اندر داخل ہوئے جس وقت کہ میری رخصتی ہوئی تھی پس بیٹھے میرے فرش پر جس طرح تم میرے پاس بیٹے ہو پس ہماری چھوٹی بچیاں دف بجانے لگیں اور جنگ بدر میںجو میرے بڑے مقتول ہوئے ہیں انکا مرثیہ گانے لگیں دفعۃً ان میں سے ایک نے یہ کہا کہ فینا نبی یعلم ما فی 
Flag Counter