Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

351 - 756
واجبات وسنن ہوں اور جو اس کا مدعی ہو تو اس کا دعویٰ زندقہ والحاد ہے کیونکہ مخلوق میں سب سے افضل انبیاء ورسل علیہم السلام ہیں حالانکہ ان سے کسی سے اس قسم کا دعویٰ منقول نہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مقولہ نقل فرمایا ہے (ترجمہ آیت) اور وصیت کی مجھ کو نماز اور زکوۃ کی جب تک زندہ رہوں ۔ پس جب کہ ان حضرات سے احکام الٰہیہ معاف نہیں ہوئے تو ان کے غیر سے تو بدرجہ اولیٰ معاف نہ ہوں گے( کذافی عقیدۃ الجناح) اور یہ جوبعض نے کہا ہے کہ بعض اولیاء سے تکلیف رفع ہو جاتی ہے تو مراد اس سے کتلیف بمعنی کلفت ومشقت کا دو ہو جانا ہے نہ کہ تکلیفات شرعیہ (بمعنی احکام شرعیہ) کا معاف ہو جانا یعنی عبارت الٰہی میں کلفت اور مشقت ان کو نہیں ہوتی اور راحت قلبی وراحت بدنی اور شوق وذوقت کے ساتھ عبادت کرتے ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۱۲ مترجم۔)
فائدہ :
	پہلی توجیہ میں جو فرمایا ہے ہمدرآں وقت در مقام دیگر بجا آوردہ باشد۔۱ھ اس میں ایک شرط ہے وہ یہ ہے کہ جس جسد سے فرائض ادا کیے ہیں وہ اگر عنصری ہے تو فرائض ادا ہوں گے اور اگر وہ مثالی ہے تو فرائض ادا نہ ہوں گے ۔ پس اگر وہ قلندر عالم ہے تو اس کی رعایت کرے گا لیکن ناظرین کودفع اعتراض کے لئے اس کا احتمال بھی کافی ہے البتہ مبصر کو جو ان دونوں جسدوں کی معرفت رکھتا ہو اس کے خلاف ہونے پر اعتراض کا حق ہے۔ 
ستائیسواںنادرہ
در تحقیق اعراس وزیارت روضۂ مقدسیہ نبویہ
واقعہ ۵۸از انوار العارفین تذکرہ خواجہ علو ممشا د دینوری رحمہ اللہ منشائے چشتیاں
	از شیخ عمادالدین سہروردی نقل اس کہ ئے اہلِ سماع بود وسماع اکثر شنیدے واعراس بیرانِ خودمی کرد ودر روزِ عرس سماع می شنید بخدمت ئے پرسید ند سماع شنیدنن وباز مخصوص در روز عرس از کجا آمدہ است گفتند پیغمبر ما مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم وعلی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ وجمیع پیرانِ ما سماع شنیدہ اند وتخصیص روزِ اعراس اینکہ ایشاں را در آں روز وصال دوست میسر شدہ است۔ پس من شادی روز وصال پیرانِ خود سماع می شنوم تا از توجہ ایشاں ما نیز بمقام وصال بر سم انتہی۔
(حاشیہ:	شیخ عماد الدین سہروردی رحمہ اللہ کی حکایات کہ وہاہلِ سماع تھے اور سماع اکثر سنتے تھے اور اپنے پیروں کے عرس کیا کرتے تھے اور عرس کے روز سماع سنتے تھے ان کی خدمت میں احباب نے عرض کیا کہ (اول تو ) سماع سننا اور پھر خاص کر عرس کے دن سنناکہاں سے معلوم ہوا ہے فرمایا ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم وحضرت علی مرتضیٰ اور ہمارے سارے پیروں نے سماع سنا ہے اور اعراس کے دن کی تخصیص کا سبب یہ ہے کہ ان حضرات کو اس دن میں وصال دوست میسر ہوا ہے پس میں اپنے پیروں کے وصال کی خوشی کے دن سماع سنتا ہوں تاکہ ان کی توجہ سے مقام وصال تک پہنچ جاؤں۱۲ مترجم)
اشکال:
	 کیا اعراس خلافِ شرع نہی ہیں۔

Flag Counter