Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

349 - 756
فتئے میں معذور ہوں گے۔ 
	پھر اگر اطباء یہ فتویٰ سن کر مفتی صاحب کو نادان یعنی فن تشخیص سے ناواقف کہیں گ مگر عاصی نہ کہیں تو ان پر بھی کوئی ملامت نہیں پس شیخ نے اپنی بصیرت سے منصور کے اس عذر کو سمجھا اور اہلِ فتوی کو اس عذر کا احتمال بھی نہ ہو تو نہ اہلِ فتویٰ عاصی ہیں نہ شیخ پر ان کو نادان یعنی حقیقت سے ناواقف کہنے میں کوئی اعتراض ہو سکتاہے کیونکہ وہ ان کو عاصی نہیں کہتے۔ رہا یہ کہ شیخ کو غصہ کیوں آیا جواب یہ ہے کہ صورۃًغصہ ہے اور حقیقت میں رنج ہے جیسے مثال بالا میں طبیب اس پر رنج کرے کہ افسوس غریب کا گھر ویران ہوگیا اور ی بیھ ہو سکتا ہے کہ ابتداء تو رنج سے ہوئی ہو مگر معترض نے جب بے اصول گفتگو شروع کی اس وقت شیخ کو غصہ آگیا ہو مگر وہ غصہ معترض پر ہے اہلِ فتویٰ پر نہیں۔ اب یہ بات رہ گئی کہ وہ عذر کیا تھا سو شیخ نے اس عذر کی طرف اپنے اس قول میں خود اشارہ فرمادیا ہے۔ زہے نادان کہ سریان حق در جمادے (یعنی سیاہی) ظاہر شود ودرآں (یعنی منصور) نہ (ظاہر شود) اور سریان سے مراد تصرف کا سریان ہے جیسے شجرہ طور بلا اختیار کلمہ انی انا اللہ کا مظہر تصرف حق سے ہوگیا اسی طرح منصور بھی بلا اختیار کلمہ انا الحق کا مظہر تصرف حق سے ہوگیا اور اگر یہ جواب سمجھ میں نہ آئے تو دوسرے احتمال سے جواب ہو سکتا ہے کہ معنی متبادرمراد تھے بلکہ وہی معنی تھے جو اس آیت میں ہیں۔  والوزن یومئذ الحق(اور وزن [اعمال کا] اس دن حق ہے یعنی واقعی موجود ہے۱۲) یعنی الواقع الثابت اور اس میں ان سو نسطائیہ کا رد ہوگا جو حقائق کو غیر واقعی کہتے ہیں۔ پس منصور نے وحدۃ الوجود کی نفی کر دی اور جوش حق میں اس کی تفسیر نہ کی جس طرح حضرت احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے جان دے دی اور غیرت ِ حق کے سبب اپنے قول کی تاویل نہیں فرمائی کہ میری مراد کلام سے درجۂ قدیمہ کی نفی کرتے ہیں پس منصور پر خود کشی کا الزام بھی نہ ہوگا۔
چھبیسواں نادرہ
 در تحقیق مشرب قلندران در ترکِ فرائض از لطائف قدوسی
مولفہ مولانا رکن الدین در حالات شیخ عبد القدوس رحمہ اللہ ۔
لطیفہ ۲۹واقعہ ۵۷:
		 ایں فقیر حضرت قطبے را برسید کہ شیخ الشیوخ (عوارف المعارف ذکر ملا متیہ وقلندریہ کردہ است مادر حق ایشاں چہ اعتقاد کنیم فرمودند چنانچہ حضرت شیخ الشیوخ فرمودہ اند اعتقاد حقیقت ایشاں باید کرد بعد ازاں حضرت قطبے مرمودند کہ حضرت شیخ رعایت شرع کر دہ اند کہ حفظ فرائض در قلندریہ فرمودہ اند ومغز سخن پنہاں داشتہ اند وما قلندریہ دیدہ ایم وشنیدہ ایم کہ در ترکِ فرائض باک نداشتند چنانچہ حضرت شیخ شرف الدین بو علی قلندر پانی پتی وخواجہ کرک کرئی قلندر وامثالہا وماخود دیدہ ایم کہ شیخ حسین سر ہر پوری ثم جونپوری قلندر مطلقاً ترک فرائض داشتند باوجود آنکہ از علماء فحول بودند وحضرت قطبے فرمودند کہ شیخ محمد فخر الدین جون پوری را گفتیم کہ شیخ حسین نماز نمی گذار وشیخ محمد فخر الدین فرمودند کہ ما گویم کہ حسین نماز نمی گذارد شیخ حسین یک ترکستانی در راہِ خداتعالیٰ است لیکن ایشاں راہ قلندریہ دارند ما راہِ تصوف۔ 
(حاشیہ:	اس فقیر نے حضرت قطب العالم سے دریاف کیا کہ شیخ الشیوخ نے عوارف المعارف میں (فرقہ) ملامتیہ وقلندریہ کا ذکر کیا ہے ہم لوگ ان کے متعلق کیا اعتقاد رکھیں فرمایا کہ شیخ الشیوخ نے فرمایا ہے کہ ان لوگوں کے حقانی ہونے کا اعتقاد رکھنا چاہئے اس کے بعد حضرت قطب العالم نے فرمایا کہ حضرت شیخ نے شرع کی رعایت فرمائی ہے کہ قلندریہ کی بابت فرائض کی پابندی کو ذکر فرمایا ہے۔ اور حقیقت الامر کو مخفی رکھا۔ اورہم 
Flag Counter