Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

348 - 756
	از انوار العارفین تذکرہ شیخ عبد القدوس گنگوہی رحمہ اللہ علیہ (واقعہ نمبر ۴۵ ) حضرت ایشاں قدس سرہ از والد ماجد خود روایت کردند فرمود کہ چوں شیخ ما عبد القدوس قدس سرہٗ از ونطن خود بدہلی آمدے وخبرباکابر آنجا رسیدے بدیرۂ او شدند ے کذلک قوالان ومطر بان نیز اورا استقبال نمودند ے وشیخ کثیر السماع بود وسماعش در غایۃ شورش وسکرودر ضمن سماع سخنانِ ستانہ از ئے سر میزد ووقتے در دہلی در محلفلِ عظیم کہ علماء نیز حاضر بودند بتواجد برخاست درمیان گفت منصور را نادان کشتند چوں ایں کلمہ بکرات در رقص بر زبان راند یکے از فحول علماء حاضر بے آرام شدہ نام یکے از اعاظم علمائنے آں وقت را بردہ گفت چوں آں جماعت رانداں تتواں گفت کہ چوں اوئے درمیان ایشاں بود شیخ ہمچناں بشورش گفت من ہمار رامگویم من ہما زامی گویم بازآں عالم گفت شیخا چوں مثل رائے را ناداں تواں گفت کہ چوں بآں عالم خبر رسید کہ از قطرات خون منصور نقش انا الحق ظاہر شد آں بزرگ دواتتِ خود را بر زمیں زدو گفت اگر حق است ایں چیست سیاہی کہ ازدوات اوریخت نقش اللہ ظاہر گشت شیخ باز گرم ترا از پیشتر بجوشیدہ گفت کہ زہے ناداں کہ سریان حق در جمادی ظاہر شود درآں نہ۔ 
 (حاشیہ:آنحضرت قدس سرہ نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہمارے شیخ عبد القدوس قدس اللہ سرہ اپنے وطن سے دہلی تشریف لاتے اور وہاں کے اکابر کو خبر پہنچی تو ان کی فرود گاہ پر حاضر ہوتے علیٰ ہذا قوال اور مکراثی بھی ان کا استقبال کرتے اور شیخ کثیر السماع تھے ان کا سماع انتہائی شورش اور سکر میں تھا اور سارے سماع میں پر جوش کلمات انکی زبان سے صادر ہونے اور ایک دفعہ دہلی کے اندر ایک بڑی محفل میں کہ علماء بھی اس میں موجود تھے وجد میں کھڑے ہوگئے درمیان میں فرمایا کہ منصور کو نادانوں نے قتل کیا جب یہ کلمہ کئی بار رقص (کی حات میں زبان سے نکالا تو اکابر علماء موجودین میں سے ایک عالم نے بے چین ہو کر اس زمانہ کے بڑے علماء سے ایک عالم کا نام لئے کر کہا کیونکہ اس جماعت کو (جس نے منصور کو قتل کیا تھا) نادان کہا جاسکتا ہے جبکہ ان میں ایسی موجود تھے شیخ رحمہ اللہ نے اسی طرح شورش اورجوش کے ساتھ کہا کہ ان سب کو کہتا ہوں میں ان سب کو کہتا ہوں۔ اس عالم نے پھر کہا کہ اے شیخ اس جیسی عالم کو کس طرح نادان کہا جا سکتا ہے کہ جب ان کے پاس یہ خبر پہنچی کہ منصور کی قطراتِ خون نے انا الحق کا نقش پیدا ہو ان بزرگ نے اپنی دوات زمیں پر پٹک دی اور کہا کہ اگر یہ حق ہے تو کیا ہے سیاہی جوان کی دواب سے گری اس سے اللہ کا نقش پیدا ہوا شیخ نے پہلے زیادہ شوش میں آکر فرمایا کہ عبد نادان ہیں تصرف حق کا اثر ایک غیر جاندار میںتو ظاہر ہواوراس میں (یعنی منصور میں) نہ ہو ۱۲مترجم) 
اشکال :
	کیا منصور کیاہ دعویٰ شریعت کے خلاف نہ تھا جو ان کے قاتلوں کو نادان بتلایا۔ 
حل:
	اگر منصور یہ قوال اختیاراً کہتے اور تمنی متبادر ہی مراد لیتے تو بے شک شریعت کے خلاف تھا ؟؟؟؟یہی دونوں مقدمات یقینی نہیں اور اگر اضطراحاً اس کا صدور ہوا ۔جیسے نائم سے کوئی کلام صادر ہو تو اس حالت میں متکلم مرفوع القلم ہے اب یہ بات رہی کہ ان کی حالت اختیار کی تھی یا نہیں یہ امرِ اجتہادی ہے جس کا صل معیار تو یہ تھا کہ جو حضرات ایسے احوال کے مبصر اور عارف ہیں ان سے رائے لی جاتی جیسے کوئی ایسا شخص جس کا جنون عام طور پر بین نہ ہو مگر اطباء حاذق علامات سے جنون تشخیص کریں اگر اپنی بی بی کو طلاق دے تو اہلِ فتویٰ کے ذمہ واجب ہے کہ اطباء کے قول کو حجت سمجھ کرطلاق کا فتوی نہ دیا جائے یہ وجوب ای وقت ہے جب قرینہ سے اس جنون کا احتمال بھی ہو اگر احتمال ہی نہ ہو تو وہ طلاق کا
Flag Counter