Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

340 - 756
کھڑے ہونے سے امام کی تحریر کے وقت تک صفوف کا تسویہ نہیں ہو سکتا بلکہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ پہلے سے کھڑے ہو جانے پر بھی اگر تسویہ صفوف کا انتظار کیا جائے تو اقامت اور تحریمہ امام میں فصل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ۲۰صفر ۱۳۵۰؁ھ
گیارہواں نادرہ
 عدم افطار صوم عمل انجکشن 
الاستفتاء 
	(یہ فتویٰ صاحب فتویٰ کا نہیں منگر چونکہ صاحب فتویٰ کا مصدقہ مصححہ ہے اس لئے ان کی اجاازت سے امداد الفتاویٰ کا جزو بنایا گیا ۱۲)
سوال:
	 کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ آج کل جو انجکشن کے ذریعہ وہ ابدان میں پہچائی جاتی ہے یہ مفسد صوم ہے یا نہیں ادلۂ شرعیہ سے جواب عنایت فرمایا جائے؟
الجواب:
	 ڈاکٹروں سے تحقیق کرنے سے نیز تجربہ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ انجکشن کے ذریعہ وہ اجوف عروق میں پہنچائی جاتی ہے اور خون کے ساتھ شرائیں یا اور وہ میں اس کا سریان ہوتا ہے جوفِ دماغ میں یا جوفِ بطن میں وہ انہیں پہنچتی اور فساد صوم کے لئے مفطر کا جوفِ دماغ یا دوفِ بطن میں پہنچنا ضروری ہے۔ مطلقاً کسی عضو کے جوف میں یا عروق (شرائیں اور وہ ) کے جوف میں پہنچنا مفسد صوم نہیں لہٰذا انجکشن کے ذریعہ سے جو وہ ابدان میںپہنچائی جاتی ہے مفسد صوم نہیں۔ فقہاء کی عبارتیں دو طرح پر تقریباً بلکہ حقیقۃً اس دعوے کی تصریح کرتی ہیں۔ اول تو یہ کہ فقہاء نے زخم پر دوا ڈالنے کو مطلقا مفسد نہیں فرمایا بلکہ جائفہ یا آمو کی قید لگائی ہے کیونکہ ان ہیں دو قسم کے زخموں سے دواجوفِ دماغ یا جوفِ بطن کے اندر پہنچتی ہے ورنہ جوفِ عروق کے اندر تو دوسری قسم کے زخموں سے بھی وہ پہنچ جاتی ہے۔ دوسرے بہت سے جزئیات فقہیہ مسلمات فقہاء میں سے ایسی ہیں جن میں دوا وغیرہ مطلقاً جوفِ بدن میں تو پہنچ گئی لیکن چنکہ جوفِ دماغ یا دوفِ بطن میں نہیں پہنچی اس لئے اس کو مفطر ومفسد صوم نہیں قرار دیا۔ جیسے مرد کی پیشابگاہ کے اندر دوا  یا تیل وغیرہ چڑھانے سے باتفاق ائمہ ثلاثہ روزہ فاسد نہیں  کما صرح بہ الشامی حیث قال افاد انہ لو بقی فی قصبۃ الذکر لا یفسد اتفاقاً ولا شک فی ذالک شامی صفحہ ۱۰۳جلد۲۔ ومثلہ فی الخلاصۃ صفحہ ۲۵۳جلد۱نقلا ابی بکر البلجی رحمہ اللّٰہ اگر دو امثانہ تک پہنچ جائے تب بھی امام اعظم رحمہ اللہ اور امام محمد کے نزدیک مفسد صوم نہیں۔ امام ابو یوسف جو مثانہ میں پہنچ جانے کو مفسد قرار دیتے ہیں وہ بھی اس بناء پر کہ ان کو یہ معلوم ہوتا کہ مثانہ اور معدہ کے درمیان منفذ ہے جس جس سے دوامعدہ میں پہنچ جاتی ہے ورنہ نفس مثانہ میں پہنچے کو وہ بھی مفسد نہیں فرماتے اسی لئے صاحب ہدایہ نے اس اختلاف کے متعلق فرمایا ہے
	’’ فکانہ وقع عند ابی یوسف رحمہ اللّٰہ ان بینہ وبین الجوف منفذا ولھٰذا یخرج منہ البول ووقع عند ابی حنیفہ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ 
Flag Counter