Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

339 - 756
السوال:
	کانپور کی بعض مساجد میں کچھ عرصہ سے تکبیر کے وقت مؤذن کے علاوہ سب آدمی بیٹھ جاتے ہیں اور جس قوت مؤذن حی علی الصلوۃ کہتا ہے اس وقت سب لوگ کھڑے ہوتے ہیں اور شرح وقایہ کی اس عبارت کا حوالہ دیتیہیں۔ (وبقوم الامام والقوم عند حی علی الصلوۃ وشرع عند قد قامت الصلوۃ صحفۃ ۱۵۵سطر ۱۲) اور جو شخص پہلے سے ہی کھڑ ہا جئے اس کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں اس مسئلہ میںجناب  کی کیا رائے ہے اور اس مسئلہ پر عمل کرنے والئے کو بدعتی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور عمل نہ کرنے والئے کو وہابی کہتے ہیں۔ فقط۔
الجواب:
	 شرح وقایہ کی عبارت مبہم ہے کیونکہ اس میں اس عمل کا درجہ بیان ہیں کیاگیا اوردوسری بعض کتابوں میں مفسر ہے اس لئے مبہم کو مفسر کی طرف راجع کریں گے چنانچہ در مختار میں قبیل فصل صفۃ صلوۃ یہ عبارت ہے 
	ولھا اداب ترکھا لا یوجب اساعۃ ولا عتابا کترک سنۃ الزوائدلکن فعلہ افضل الی قولہ والقیام لامام ومؤتم حین قیل حی علی الفلاح ؟؟؟؟مثم قال مشروع الامام فی الصلوۃ مذ قیل قد قامت الصلوۃ ولو اخرجنی اتمھا لا باس بہ اجمالا وھو قول الثانی والثلاثۃ وھو (ای التاخیر) اعدل المذاہب کما فی شرح المجمع لمصنفہ وفی القہستانی معزیا للخلاصۃ انہ الاصح۔ فی رد المحتار قولہ انہ الاصح لان فیہ محافظۃ علی فضیلۃ متابعۃ المؤذن واعانۃ لہ علی الشرع مع الامام۔ 
	ان عبارات سے امورِ ذیل مستفاد ہوئے۔ 
(۱)
	یہ عمل آداب میں سے ہے جس کا ترک موجب اساعت یا عتاب نہیں تو اس کے تارک پر نکیر کرنا تجاوز عن الحدود ہے جو کہ بدعت کے فرد ہیں پس اس کا عامل اگر تارک پر نکیر نہ کرے عامل بالادب ہے اور اگر نکیر کرے مبتدع ہے۔ 
(۲)
	منجملہ آداب کے قد قامت الصلۃ کے کہنے کے وقت امام کا نماز شروع کر دینا ہے مگر باوجود اس کے ایک عارض کر دینا ہے مگر مگر باوجو داس کے ایک عارض سے تاخیر کو اعدل واصح کہا ہے جو مسلتلزم ہے افضل ہونے کو اور وہ عارض شروع مع الامام پر مؤذن کیاعانت ہے ایسے ہی اس میں بھی ایک عارض سے کہ وہ عامۂ ناس کے اعتبار کی وجہ سے مثل لازم کے ہوگیا ہے گنجائش ہے کہ قبل اقامت کے قیام کو افضل کہا جائے اور وہ عارض تسیہ ہے صفوف کا جو کہ نہایت مؤکد ہے اس لئے کہ عامۂ ناس کے عدم اہتمام وقتلِ مبالات کی وجہ سے مشاہد ہے کہ حی علی الصلۃ پر 
Flag Counter