Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

335 - 756
ملتا ہے کہ اس پر گناہ کا کوئی گواہی دینے والا نہیں ہوتا۔ 
فائدہ:
	 مدلول حدیث کا ظاہر ہے اور اس حدیث سے اس مضمون کوبھی بطور قیاس کے جو بعض عارفین سے منقول ہے کہ منجملہ علامات قبول توبہ کے یہ بھی ہے کہ بندہ گناہ کو بھول جاتا ہے کیونکہ قلب جس سے گناہ یاد رہتا ہے وہ بھی مثل جوارح کے ہی جیسا مفسر ین نے اس آیت کی تفسیر میںہے ان السمع والبصر کہ ان سے سوال ہوگا تاکہ یہ صاحب اعضاء پر شہادت دیں تو شاہدوں میں قلب بھی داخل ہوگیا تو قلب ہے بھی گناہ کو بھولا دیجاتا ہے اور یہ راز تو آخرت میں ہے اور دنیا میں اس کاعین بالخصوص قلب سے بھلا دینے کا یہ راز کہے کہ گناہ کا یاد ہونا بعض اوقات بعض سالکین کے لئے انشراح کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے سے طبعی حجاب ہو جاتا ہے اور حکمت الٰہیہ کبھی بعض کی مصلحت سے طبعی حجاب کو بھی رفع فرما دیتے ہیں اور میرے نزدیک یہ ہے کہ یہ (بھول جاتا) نہ لازم ہے نہ دائم ہے کیوںہ بعض سالکین کی عقل طبیعت پر غالب ہوتی ہے تو ایسے شخص کو یہ یاد ہونا توجہ سے مانع نہیں ہوتا۔ یہ علامت بعض افراد قبول کی ہے نہ کہ سب کی ( تو یہ ممکن ہے کہ نسیان ہو جائے اور توبہ قبول نہ ہو بلکہ نسیان بوجہ غفلت کے ہو او ر یہ بھی فممکن ہے کہ توبہ قبول ہو جائے اور نسیان نہ ہو بلکہ اس مصلحت سے یادر رہے کہ ہمیشہ استغفار کرے مدارج قبول میں ترقی کرتا رہے۔
سوال (۱):
	فتوحات میں حضرت شیخ اکبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں قبول توبہ کی علامت یہ ہے کہ اس کا گناہ نقش بالکلیہ ذہن سے محوہوجائے کہ کبھی عمر بھر وہ یاد نہ آئے اس مسئلہ کا نام قاصمۃ الظھر رکھا ہے اور شعرانی رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں میں اس طرح نقل کیا ہے گویا ان کو بھی یہ مسلم ہے۔ اور عام کتب طریقت میں جمہور لکھتے ہیں کہ سالک کو لازم ہے کہ ہمیشہ ہر وقت اپنے گناہوں کو پیشِ نظر رکھے کبھی نہ بھولئے امام شعرانی رحمہ اللہ علی الخصوص اس مسئلہ پر بہت زور دیا کرتے ہیں بظاہر دونوں میں تعارض معلوم ہوتا ہے حقیقت کیا ہے اور وجہِ تطبیق۔
الجواب:
	 محو ہو جانے سے یہ مراد نہی خہ یا د نہ رہے بلکہ مراد یہ ہے کہ اس کا اثر خاص یعنی قلق طبعی نہ رہے گویا یاد بھی رہے اور قلق اعتقادی بھی رہے تو یہ امر گناہ کو یاد رکھنے کی تعلیم سے معارض نہیں ہوا اور یہ بھی کلید نہیں بعض طبائع کے اعتبار سے ہے جن کے لئے قلق طبعی حاجب ہو جاتا ہے انشراح فی الطاعۃ سے اور اس وقت اصل عبارتیں میری نظر می نہیں عبارت منقولہ سوال کی بنیاء پر لکھ دیا ورنہ ممکن ہے کہ اس سے بھی اچھ ی وجہ جمع کی ہو۔ ۲۵ربیع الاول  ۴۹   ؁ھ
ساتواں نادرہ 
رسالہ القطائف من اللطائف 
	اس رسالہ میں لطائف ستہ کے متعلق نہایت مفصل نہایت لطیف اور عجیب بحثیں ہیں یہ رسالہ کتاب ہٰذا کے صفحہ ۵۶۰سے شروع اور صفحہ ۶۳۳ پر ختم ہوا ہے۔ 

Flag Counter