Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

333 - 756
باعرش ولا بجہۃ دون جہۃ فافھم۔ حالانکہ ائمہ اربعہ ومذاہب اربعہ ومذاہب ائمہ اورجملہ محدثین جن کو جناب  نے اہل ظاہر سے تعبیر فرمایا ہے سب اللّٰہ تعالیٰ کے لئے جہت علو ثابت کرتے ہیں وجاء فی حدیث صحیح:
’’ فاشارت الی السماء فی الجواب عن سوال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابن اللّٰہ الخ‘‘۔
 	فثبت ان اللّٰہ تعالیٰ علی العرش کماھو مذھب امام المدینۃ مالک رحمہ اللّٰہ واکابر المحدثین امام الائمۃ وسراج الامۃ ابی حنیفۃ رحمہ اللّٰہ وفخر المحدثین الامام البخاری رحمہ اللّٰہ وقدوۃالسالکین الشیخ الجیلانی رحمہ اللّٰہ والامام احمد بن حنبی والشافعی رحمہ اللّٰہ والشیخ الامام ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ الھرانی وتلمیذ ہ الامام الحافظ ابن قیم رحمہ اللّٰہ وغیرہ من علماء اھل السنۃ والجماعۃ واھل الحدیث۔
	 اور یہی مسلک ہے حجۃ الہند حضرت مولانا وشیخ شیوخنا شاہ ولی اللہ مرحوم دہلوی وغیہ کا ملاحظہ فرمائیں فقہ اکبر وشرح فقہ کابر مصنفہ ملا علی قاری وشرح حدیث نزول مصنفہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وصحیح بخاری وفتح الباری وقسطلانی وصحیح مسلم وصحیح ترمذی وتفسیر مدارک وجامع البیان وفتح البیان وحجۃ اللہ البالغہ وکتاب الصفات امام ذہبی وتفسیر معالم وتفسیر جلالین وقصیدہ نونیہ مصنفہ حافظ ابن قیم حنبلی رحمہ اللہ وغنیۃ الطالبین ومشکوۃ شریف وابو داؤد وتفسیر ابن کثیر ودر منثور۔ وتفسیر ابن جریر وغیرہا ۔ الغرض سلف صالحین صحابہؓ وتابعینؒ وائمہ مجتہدین اور جملہ محدثین کا مذہب ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش ر ہے اور اس کے لئے جہت علو ثابت ہے اور معیت اور احاطہ اس کا علمی ہے معلوم ہوتا ہے کہ جناب  والا نے اس مہتم بالشان اور اعتقادی مسئلہ کے متعلق زیادہ تحقیق نہیں فرمائی۔ اور معتزلہ اور اہل۔ السنۃ کے مسئلہ کو خلط ملط کر دیا اسی واسطے شاید جناب  نے تفسیر بیان القرآن میں بھی ایسے معنی لکھ دیے جس سے کہ معتزلہ کے مذہب کی تقویت ہو اور جہمیہ کے مذہب کی تائید اور مولوی ثناء اللہ صاحب امرت سری کا توافق ہو اور اہل السنۃ کا خلاف ہو حالانکہ محققین صوفیاء کرام کا بھی یہی مسلک ہے جو اہل السنۃ والجماعۃ واہلِ حدیث کا ہے۔ سید الطائفہ حضرت جنید رحمہ اللہ بغدادی کا یہ مذہب ہر گز نہیں ہے جس سے نصوص قرآنیہ واحادیث نبویہ کا خلاف لازم آئے باطنی فرقوں ولاون نے اپنے باطل مذۃب کی تائید میں جنید رحمہ اللہ کی طرف غلط روایات منسوب کر دیں اور ان کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں جرأت کیاور اپنا نام صوفی رکھا اور لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کا طریقہ نکالا اور متکلمین جو فلسفہ میں پھنس گئے اور پھر نکل ننہیں سکے جیسے امام رازی وامام غزالی رحمہما اللہ ان کی تحقیق شرعاً حجت نہیں حالانکہ بعض سے منقول ہے کہ غزالی رحمہ اللہ نے اس مسئلہ میں رجوع کیا ہے اور معتزلہ کے مسلک اور متکلمین کی روش سیتوبہ کی ہے جیسا کہ کیمیائے سعادت سے مفہوم ہوتا ہے۔ 
الجواب:
		میں اس عقیدہ میں سلف کے مسلک پر ہوں کہ نصوص اپنی حقیقت پر ہیں مگر کنہ اس کی معلوم نہیں اور صوفیہ کے مذہب سلف کے خلاف نہیں سمجھتا وہ حقیقت کے منکر نہیں بلکہ جہت کے منکر ہیں اور جہت کی نفی نقل وعقل دونوں سے ثابت ہے۔ اما النقل فقولہ تعالیٰلیس کمثلہ شیٔ واما العقل فلانا جہۃ مکلوقۃ حادث واللہ تعالیٰ منزہ عن الاتصاف بالحادث لان محل الحادث حادثہ اور استوا ء یا علو کا حکم مستلزم جہت کو نہیں اگر جہت کا حکم کیا جائے گا تو استواء وعلو کے کنہ کی تعیین ہو جائے گی جو 
Flag Counter