Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

332 - 756
بھی پائی گئیں جو میرے خیال میں محتاج نظرِ ثانی ہیں ایک یہ کہ بعض اقوال پر معجزات کو انبیاء کی قوت سے مسبب مانا گیا ہے۔ دوسرے یہ کہ صدور معجزات کے چند طرق محتملہ تجویز کیے گئے لیکن معجزات میں جو طریق واقعی ہے اس کی تعیین نہی کی گئی اور وہ صرف یہ ہے کہ ان کے صدور میں اسباب طبعیہ کو اصلا دخل نہیں ہوتانہ حلیہ کو نہ خفیہ کو نہ صاحب معجزہ کو کسی قوت کو نہ خارجی قوت کو وہ براہِ راست حق تعالیٰ کی مشیت سے بلا توسط اسباب عادیہ کے واقعع ہوتا ہے جیسا صادر اول بلا کسی واسطہ کے صادر ہوا ہے پھر قیامت تک بھی کوئی شخص اس میں سبب بطعی نہیں بتلا سکتا کیونکہ معدوم کو موجد کون ثابت کر سکتا ہے ورنہ اگر معجزہ سے کسی زمانۂ خاص میں صاحبِ معجزہ کی تائید ہو جاتی دوسرے زمانہ میں سبب خفی بتلانے سے اس کی تکذیب ہو جاتی تو کسی نبی کی نبوت پر یقین مؤید نہیں ہو سکتا۔ وھذا کم تری۔ یہی سبب ہے کہ کسی معجزہ پر اس کی جنس کے ماہرین نے کوئی سبب خفی بتلا کر باقاعدہ شبہ نہیں کیا۔ نہ اس کی مثل کو ظاہر کر کے مقاومت کر سکے بالخصوص اگر نبی کی قوت اس کا سبب ہوتی تو مسویٰ علیہ السلام اپنے معجزہ سے خود نہ ڈر جاتے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض فرمائشی معجزات کے تمنیٰ پر یہ فرمایا جاتا فان استطعت ان تبتغی نفقاً فی الارض او سلماً فی السماء فتاتیھم باٰیۃ الخ۔اور استناد الی الاسباب الخفیہ کے احتمال پر معجزہ ودیگر عجائب طبعیہ میں کوئی فرق واقعی نہیں رہتا اور جو فرق اس تحریر میں نکالا گیا ہے اسپر معجزہ خود مستقل دلیل نہیں ٹھہرتا حالانکہ وہ خود بھی مستقل دلیل ہے کسی خاص ہی طبقہ کے لئے ہو تیسرے انضمام اخلاق وکمالا ت کے ساتھ (جس میں قوت بھی داخل ہے) جو اس کو دلیل کہاگیا ہے تو ان اخلاق کی مخصوصہ نوعیت کو پہچاننے میں جتنی غلطی ہو کستی ہے وہ معجزات کے متعلق غلطی ہونے سے کہیں زیادہ ہے حتی کہ اسی تحریر میں ایک مشہو ر ہندو کا بھی ذکر اس طور سے کیا گیا ہے کہ کتاب کا پڑحنے والا یہ ضرور سمجھے گا کہ مؤلف کے اعتقاد میںیہ بھی کمالاتِ روحانیہ رکھتا ہے قطع نظر اس سے کہ سیرۃ نبویہ میں ایک ایسے شخص کا ذکر جو صاحب سیرۃ صلی اللہ علیہ وسلم ان کیاصل السیر یعنی نبوت ہی کی تصدیق اسلامی نہیں کرتا کس قدر امرِ ثقیل وخطب وبیل ہے جس کا اثر حدیث میں وارد ہے اذا مدح الفاسق اھتزلہ العرش جس کا ترجمہ مولانا نے مثنوی میں اس طرح کیا ہے     ؎
می بلرزد عرش از مدحِ شقی

 بدگمان گردد زمدحش متقی
	اس سے قطع نظر ایک بڑی غلطی میں ڈالنے والا ہے وہ یہ کہ دیکھنے والا اس سے یہ سمجھے گا کہ جو اخلاق وکمالات علامات نبوت ہیں اس ہندو کے اخلاق وکمالات بھی ان ہی کے مشابہ ہیں پھر اس پر دو غلطیوں کا وقوع نہایت قریب ہے ، اس طرح سے کہ جب یہ ہندو نبی نہیں ہے اور اخلاق میں مشابہ نبی کے ہے تو کسی نبی پر غیر نبی ہونے کا غیرنبی پر نبی ہونے کا شبہ ہوسکتا ہے اور یہ کتنا بڑا مفسدہ ہے۔ یہ معروضات تھے جو سرسری نظر سے پیش کرنے کے قابل سمجھے گئے اگر یہ کچھ وقعت رکھتے ہوں ان کا تدارک فرمادیاجائے ورنہ میری جسارت معاف کی جائے۔ ۱۵شعبان   ۴۸  ؁ھ 
پانچواں نادرہ
در تحقیق بعض عبارات متلعقہ اس تواء علی اعرش بجواب بعض اسئلہ 
سوال: 
	گذارش ہے کہ رسالہ تائید الحقیقہ الاٰیات العتیقہ  کے صفحہ ۳پر جناب  نے تحریر فرمایا ہے ۔ صوفیوں کا قول بہ نسبت محدثین کے صحیح ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لئے جہت علوثابت نہیں کرتے کما صرحتم بان ھٰذا دلیل علی ان ما خصص مکان اللّٰہ 
Flag Counter