Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

33 - 756
ذیل میں منقول ہے، اس کے ایک حاشیہ میں ’’بہذا ظہر‘‘ سے شروع ہوا ہے،  میری ایک عبارت معنون بہ رفع اشتباہ پر اعتراض بھی تھا اس کا جواب مولوی حبیب احمد صاحب نے لکھ کر مجھ کو دکھلایا جو اس تحریر کے بعد منقول ہے۔
سوال:
برہوائی جہاز در حالت طیران او یا وقوف او در ہوا سجدہ کردن یا نماز فرضے خواندن جائز باشد یا نہ ؟ بینوا تؤجرا۔
جواب:
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب، قال العلامۃ القھستانی فی شرح مختصر الوقایۃ والسجود لغۃ ھو الخضوع وشرعا وضع الجبھۃ علی الارض وغیرھا انتہیٰ وفی البحر شرح الکنز تحت قولہ وکرہ باحدھما او بکورعمامۃ من فصل اذا اراد الدخول فی الصلوٰۃ اثناء مابسطہ والاصل انہ کما تجوز السجدۃ علی الارض تجوز علی ماھو بمعنی الارض مما تجد جبھۃ حجمہ وتستقر علیہ وتفسیر وجدان الحجم ان الساجد لوبالغ لا یتسفل رأسہ ابلإ من ذلک انتہیٰ وفی الوقایۃ فی اٰخر باب صفۃ الصلوٰۃ فان سجد علی کور عمامتہ او فاضل ثوبہ او شیء یجد حجمہ وتستقر علیہ الجبھۃ جاز و ان لم تستقر لایجوز انتہیٰ فالمرکب الھوائی ان کان مرکبا من أشیاء صلبۃ بحیث تستقر علیہ الجبھۃ ولاتتسفل بالتسفیل تجوز السجدۃ علیہ والظاھر انہ ملحق بالدابۃ کالسفینۃ السائرۃ والموقوفۃ بالشط الغیر المستقرۃ علی الأرض فانھا ملحقۃ بالدابۃ کمایستفاد من رد المحتار قبیل سجدۃ التلاوۃ فالصلوٰۃ المکتوبۃ علی المرکب الہوائی لاتجوز بدون العذر کما ھو حکم الصلوٰۃ علی الدابۃ والسفینۃ السائرۃ وھل یلزم التوجہ فلی القبلۃ ھھنا کمافی السفینۃ اولا کما فی الدابۃ والظاھر انہ یلزم لأٔن المرکب الھوائی بمنزلۃ البیت کاسفینۃ فان لم یمکنہ یمکث عن الصلوٰۃ الا اذا اخاف فوت الوقت لما تقرر من ان قبلۃ العاجز جہتہ قدرتہ وما من حادثۃ الا ولھا ذکر فی کتاب من الکتب المعتبرۃ اما بعینھا او بذکر قاعدۃ کلیۃ تشتملھا واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔
سوال:
 برریل گاڑی نماز فرض خواندن درحالت سیرا و بدون عذر جائز ست یا نہ بینوا توجروا۔
جواب:
	 جائزست۔
	 قال فی رد المحتار شرح الدر المختار من باب الوتر والنوافل تحت قولہ وان لم یکن طرف العجلۃ علی الدابۃ جاز لوواقفۃ الخ کذا قیدہ فی شرح المنیۃ ولم ارہ لغیرہ یعنی اذا کانت العجلۃ علی الارض ولم یکن طرف العجلۃ علی الدابۃ جاز لو واقفۃ الخ کذا قیدہ فی شرح المنیۃ 
Flag Counter