Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

32 - 756
 وفیہ تحت قول الدرالمختار وان یجد حجم الارض مانصہ تفسیرہ ان الساجد لوبالغ لایتسغل رأسہ ابلغ من ذلک فصح علی طنفسۃ وحصیر وحنطۃ وشعیرو سریرو عجلۃ ان کانت علی الارض لاعلیٰ ظہر حیوان کبساط مشدود بین اشجار ...الخ۔ (ج:۱، ص:۵۲۳)
ان روایات سے معلوم ہوا کہ سجدہ میں وضع جہہ یا وضع وجہ ارض پر شرط ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جو چیز مستقر علی الارض ہو وہ تبعاً بحکم ارض ہے، دو شرط سے ایک وجدان حجم بالتفسیر المذکور اور اسی واسطے بساط مشدود بین الاشجار پر جائز نہیں اور دوسرے یہ کہ وہ چیز جاندار نہ ہو کیونکہ جاندار میں بوجہ متحرک بالارادہ ہونے کے ایک گونہ استقلال ہے وہ مثل جادات کے تابع للارض نہیں ہے۔ اسی لئے حیوان پر بلاعذر جائز نہیں اور سریر و عجلہ وغیرہ میں تبعیت مع دونوں شرطوں کے پائی جاتی ہے، اس پر جائز ہے پس یہاں چار چیزیں نکلیں۔ ارض، سریر و عجلہ وغیرہ بساط مشدود و مثلہ حیوان۔ اولیں پر جائز ہے اور آخرین پر ناجائز الابعذر فی الحیوان۔ بعد اس تمہید کے سمجھنا چاہئے کہ یہ تو ظاہر ہے کہ ہوئی جہاز ارض تو ہے نہیں اور بساط مشدود بین الاشجار کی مثل بھی نہیں بوجہ تفاوت وجدان وعدم وجدان عجم کے اب دو احتمال رہ گئے ایک یہ کہ مثل عجلہ کے ہو، دوسرے یہ کہ مثل حیوان کے ہو تو گو ظاہراً مثل عجلہ کے معلوم ہوتا ہے کہ بواسطہ ہوئے مستقر علی الارض کے وہ بھی مستقر علی الارض ہے، مگر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نہ وہ ہوا پر مستقر ہے اور نہ ہو ارض پر مستقر ہے، چنانچہ ہوا کا میلان الی المحیط  ظاہر ہے تو وہ ارض پر کیسے مستقر ہے اور اتصال اور چیز ہے اور ہوا کا مادہ رقیقہ بھی جہاز کے ثقل کا معادق نہیں ہوسکتا، چنانچہ اگر اس میں سے گیس نکل جائے تو فوراً زمیں پر گرپڑے، پس وہ حقیقتاً ارض پر گیر مستقر ہوا اور حیوان جو کہ حقیقتاً مستقر تھا مگر حکما مستقر نہ تھا، جب اس پر بلاعذر نماز جائز نہیں تو جہاز پر جو کہ حقیقتاً غیر مستقر ہے کس طرح نماز جائز ہوگی؟’’ الا بعذر معتبر فی الصلوٰۃ علی الحیوان‘‘ حاصل جواب یہ نکلا کہ جن عذروں کے سبب اونٹ، گھوڑے وغیرہ ہو یا نزول پر قادر نہ ہو (اور یہ عذر اخیر جہاز رانوں کے لئے جو کہ اس کے اتارنے یا ٹھہرانے پر قادر ہیں متحقق نہ ہوگا) تب تو اس پر نماز جائز ہے اور بدون ایسے عذر کے جائز نہیں۔
دفع اشتباہ:
 اس جہاز کو مثل دریائی جہاز کے نہ سمجھا جائے کیونکہ وہ بواسطہ پانی کے مستقر علی الارض ہے اور اس کا استقرار پانی پر اور پانی کا استقرار ارض پر بالکل ظاہر ہے۔
تنبیہ:
 یہ جواب قواعد سے لکھا گیا ہے علما سے امید ہے کہا گر یہ جواب صحیح نہ ہو تو براہ نصح دین احقر مجیب کو مطلع فرمادیں سمجھنے کے بعد اپنے جواب سے رجوع کرکے اس کو شائع کردوں گا۔
۲۲؍ذیقعدہ ۱۳۳۴ھ
تحقیق صلوٰۃ برجہاز ہوائی: 
میرا ایک فتویٰ اس کے متعلق رسالہ الامداد محرم ۱۳۳۵ھ میں صفحہ ۳۸ پر چھپا تھا، اس کے متعلق ایک تحریر بشکل دو سوال و جواب آئی جو 
Flag Counter