Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

321 - 756
لکھتے ہیںوہ یہ ہے۔ بدانکہ چوں در جزو بودن ونبودن بسملہ از ہر سورت اختلاف قراء ت است پس بر قاری قراء ۃ مبسملین در ترایح قراء بسملہ بر سرِ ہر سورۃ جہر او واجب شدہ والا ترک یک صد چہار دہ آیت ورختم لازم آید وآں جائز نیست ومعمول دیارِ حنفی المذۃب بر خلاف آن است پس سبب اہلِ ترک وغفلت معلوم نیست۔ اور دوسرے رسالہ میں جو خاصاس مسئلہ میں ہے یوں لکھتے ہیں تسمیہ کا مسئلہ اجتہادی بھی نہیں چونکہ منصوصات میں اجتہاد جائز نہیں لہٰذا ہم چونکہ حضرت امام ابو حنیفہ کی سند متصل اور متواتر آنحضرت تک رکھتے ہیں اور قراء ۃ میں ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ بھی مقلد راویان قرآن کے تھے اور احتمال اجتہاد اس مسئلہ میں قابلِ بذیرائی نہیںہوسکتا اور آگے جا کے لکھتے ہیں۔ دلائل مبسملین اور تارکین دونوں کے احادیث صحیحہ ہیں۔ یہاں اجتہاد کا کیا دخل ہے دونوں قرآن میح اجتہاج کو دخل نہیں دیتے اگر دخل دیتے ہیںتو بتلاؤ نشان اجتہاد وعاصم اور ابو حنیفۃ رحمہ اللہ کا اگر اجتہاد سے مراد فرض وتحسین ہے تومقبول نہیں ہوگا اور اگر مراد قیاس فقہی ہے تو یہاں مقیس اور مقیس علیہ اور وصف مشترک اور نص اوپر علیۃ الوصف اشتراک کے کیا ہے۔ انتہی
الجواب:
 	فی غیرث النفع بعد نقل بعض الاختلاف فی البسملۃ تحت عنوان البسملۃ وسورۃ الفاتحۃ ما نصہ وایضاً فان المحققین من الشافعیۃ وعزاہ الماوردی الی الجمہور علی انھا آٰۃ حکما لا قطعاً؛ قال النووی والصحیح انہا قراٰن علی سبیل الحکم ولو کانت قراٰناً علیٰ سبیل القطع لکفرنا فیھا وھو خلاف الاجماع وقال المحلی عند قول المنھاج فقھھم والبسملۃ منھا ای من الفاتحۃ عملاً لانہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عدھا اٰیۃ منھا صححہ ابن خزیمۃ والحاکم ویکفی فی ثبوتھا من حیث العمل الظن انتھیٰ ۔ ومعنی الحکم والعمل انہ لا تصح صلوۃ من لم یات بھا فی اولالفاتحۃ وھو نظیر کونالحجر من البیت ای فی الحکم باعتبار الطواف والصلوۃ فیہ لاباعتبار انہ من البیت اذ لم یثبت ذالک بقاطع۔ اذا قلنا انھا اٰیۃ قطعا لا حکماً کما ھو ظاھر عبارۃ کثیر فیکون من باب اختلاف القراء فی اسقاط بعض الکلمات واثباتہا وکل قرأ بما تووالفقہاء تبع القراء فی ھٰذا وکل علم یسال عنہ اھلہ والمسئلۃ طویلۃ الذیل وما ذکرنا ہ لب کلامھم  وتحقیقہ ۔ اس عبارت سے صاف معلوم ہوا کہ میرا قول بھی گنجائش رکھتا ہے اور قاری صاحب کا بھی دوسرا امر قابلِ غور یہ ہے کہ اگر قاری صاحب کی سب مقدمات تسلیم کر لئے جائیں تو تراویح کی کیا تخصیص ہے یہ مقدمات تو قرأۃ فی الفرض میں بھی جاری ہیںتو کیا احناف وجوب جہر بالبسملۃ فی الفرائض کا التزام کریں گے۔ 
اٹھانئے ویں حکمت 
در نقص نساء شعر راس را
سوال:
	 اخبار زمیںدار مؤرخہ ۲۳ فروری ۱۹۲۹؁ء میں ایک فتویٰ علماء دہلی وغیرہ کا چھپا ہے جس میں علاوہ اور خرافات ودھوکہ وہی کے عورتوں کے سر کے بال کٹانے کا جواز صحیح مسلم (باب القدر المستحب من الماء فی الغسل الجناب ۃ) صفحہ ۱۴۸ اسے نقل کیا ہے کہ بعض ازواج مطہرات 
Flag Counter