Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

320 - 756
سے فرقۂ مرجیہ میں سے ایسا گروہ مراد ہے جو اپنے آپ کو بطریق افتراء حضرت معاذ رضی اللہ عنہ منسوب کرتا ہے (ایک وجہ تسمیہ مرجیہ کی جو جناب  پیر صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ لانھا زعمت الخ یعنی انہوں نے زعم کر لیا کہ تحقیق ایک تکلیف دینے ؟؟؟؟؟سے جب کہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور کر لئے بعد اس کے سب گناہ تو نہیں داخل ہوگا دوزخ میں ہرگز یہ حضرت معاذ کی روایت کی ہوئی اسی حدیث سے استدلال بطریقۂ غلط مرجیۂ نے کیا ہے جو آپ نے اپنے انتقال کے وقت اقرار شہادتین کی بابت بیان فرمائی تھی جس سے وجہ نسبت کرنے کی آپ کی طرف (یعنی حضرت معاذ کی طرف ظاہر ہے) اور نہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اصحاب آں سرورِ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہیں اور آپ اقتدار راست) بموجب حدیث شرفی بایہم اقتدیتم اھتدیتم عین ہدایت ہے اور آپ کیے مقتدی (راست)اہل السنۃ والجماعۃ۔ تو یہ واضح ہو گیا کہ جناب  پیر صاحب ان ہر دو اصحاب کیاقتدا کرنے والوں کو (نعوذ باللہ) مرجیہ نہیں شمار فرماتے بلکہ مرجیہ کے ایسے گروہ کو بیان فرماتے ہیں جو بطریق افتراء اپنے آپ کو ان حضرات کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اپنا نام مرجیہ حنفیہ مرجیہ معاذیہ قرار دیتے ہیں۔ قرب  ۳۷؁ھ
ستانئے ویں حکمت 
در تحقیق جزئیت تسمیہ عند العاصم
سوال:
 	خاکسار نے الامداد میں ایک عبارت بعنوان سوال کوجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بارہ میں دیکھی تھی جس کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ کہ بسم اللہ مبسملین کییہاں جزو ہر سورت نہیں اور شاطبی کا جو شعر ہے    ؎
وبسمل بین السورتین بسنتہ

وجال نموھا دریۃ وتحملاً
اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ بسم اللہ مبسملین کے یہاں جزو ہر سورت ہے بلکہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے ہر سورۃ کے پہلے بسم اللہ پڑھی ہے بے شک یہ تو صحیح ہے لیکن شاطبی پشاوری پشاوری جس کو حاشیہ پر دو شرحیں چڑھی ہیں من جملہ ان کے شرح کنز المعانی بھی ہے۔ کنز المعانی کے صفحہ ۳۸ پر اسی شعر کی شرح میں ہے، ثم المبسملون بعضہم عدھا اٰیۃ من کل سورۃ برائۃ وھم غٰر قانون وعدھا حمزۃ من التارکین اٰیۃ من الفاتحۃ فقط 
اس عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام ابن کثیر اور امام وعاصم اور امام کسائی کییہاں بسم اللہ ہر سورۃ کا جزو ہے ۔ جناب  اس کا جواب تحریر فرمائیں۔ 
الجواب:	 مجھ کو بھی اس عبارت سے اپنے جواب میں تردد واقع ہوگیا اور جس سوال کا میں نے جواب دیا تھا وہ پھر محتاج جواب ہوگیا۔ میرے پاس نہ کتاب ہیں نہ وقت دوسرے علماء وقراء سے رجوع کی اجاائے اور کوئی شافی جواب ملے بشرط  مہتل مجھ کو بھی اطلاع دیجیے ۔ میں اپنے کسی رسالہ میں نقل کر دوں گا۔ ایک توجیہ سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ ہر سورۃ کے ساتھ بسم اللہ پڑھنا نہ پڑھنا تو روایت کے متعلق ہے اور جزو ہونا نہ ہونا اجتہاد کے متعلق ہے روایت میں عاصم کا قول حجت ہوگا اور اجتہاد میں امام صاحب رحمہاللہ کا پس میرا اصلی جواب سالم رہا۔ ۱۲ شوال ۱۳۳۹؁ھ 
	مخدوم  ومکرم دامت فیوضہم بعد سلام بصد تعظیم کے عرض یہ ہے کہ والا نامہ صادر ہوا جنبا قاری عبد الرحمن صاحبمحدث انصاری پانی پتی تسمیہ کے بارہ میں ائمہ فقہ کے اقوال نقل کر کے یوں لکھتے ہیں وہمہ اقوال حق اندواز قبیل اختلاف قرائت ہستند اور اسی عبارت پر خود ہی منہیہ 
Flag Counter