Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

303 - 756
اعیان کے کہ وہاں ایسا نہیں بلکہ ہبہ کرنے کے بعدشئیموہب واہب کے پاس نہیں رہتی وذکر العارف الرومی فی المثنوی بعض اٰثار التوسع المعنوی۔ فقال    ؎
در معانی قسمت واعداد نیست

در معانی تجزیہ وفراد نیست
فقط ۲۰ صفر ۱۳۴۴؁ھ
اسی ویں حکمت
 تجزیہ یا توفیہ اجر بایصال الی المتعدد
اس جواب پر ایک دوسری مقام سے اور سوال آیا جومع جواب ذیل میں مذکور ہے
سوال:
 	مسئلہ مذکورہ عریضۂ سابق میں ایک امرِ قابلِ تحقیق اور بھی معلوم ہوا جس کے متعلق کوئی نص ……نہ معلوم ہونے سے اکثر متردد رہا۔ امید ہے کہ اس کے متعلق بھی اگر کوئی نص حضور والا کو معلوم ہو تو شرف آگاہی بخشیں۔ اللہ تعالیٰ اجر جزیل فی الدارین عطا فرمائیں ۔ وہ جزئیہ یہ ہے کہ وہ اجر متجزی ہو کر مساوی درجہ میں جن جن کو ایصال ثواب کیا گیا ہے انہیں پہنچے گا جیسا کہ عدل کا مقتضا ہے یا ہر ایک کو بلا تجزی پورا پورا اجر اس عمل کا ملے گا جیسا کہ اس کے فضل کا مقتضا ہے۔
الجواب:
 	 اس میں پہلے بھی کلام ہوا ہے کما فی رد المحتار ویوضحہ انہ لو اھدیٰ الیاربعۃ یحصل لکل منھم ربعہ فکذالو اھدیٰ الربع لواحد وابقی الباقی لنفسہ ۔ ملخصا ً قلت لکن دئل ابن حجر المکی عما لو قرألاھل المقبرۃ الفاتحۃ فل یقسم الثواب بینھم او یصل لکل منھم مثل ثواب ذالککاملا فاجاب بانہ افتیٰ جمع بالثانی وھو اللائق بسعۃ الفضل صفحہ ۹۴۴جلد۱ 
	مگر کسی نے دلیل میںکوئی نص ذکر نہیں کی اور ظاہر ہے کہ مسئلہ قیاسی ہی نہیں۔ اس لئے بدون نص اس میں کوئی حکم نہیں کیا جا سکتا البتہ سوال باال کے جواب میںجو حدیث طبرانی کی مذکور ہے اس کو ظاہراً الفاظ سے عدم تجزی پر دال کہا جا سکتا ہے ہے کیونکہ اجرھا کا مرجع صدقہ ہے جس کا حقیقی مفہم کل الصدقۃ ہے نہ کہ جزو الصدقہ اور لھما سے متبادلہ اور شائع اطلاق کے وقت کل واحد ہوتا ہے اور مجموعہ مراد ہونا محتاج قرینہ ہوتا ہے اور قرینہ کا فقدان ظاہر ہے پس پعنیٰ یہہوئے کہ دونون میں سے ہر ہر واحد کو پورے صدقہ کا اجر ملے گا ۔ اور دوسرے احتمالات مخالفہ غیر ناشی عن دلیل میں اس لئے معتبر نہیں اور مسئلہ قطعیات میں سے نہیں اس لئے بھی ایسے احتمالات مضر نہیں۔ 
	نیز سوال سابق کے جواب میں جیسے معلومہوا کہ تعدیہ ثواب میں محل الی محل موجب نقص فی احد المحلین نہیں اسی طرح اس سے یہ بھی لازم آیا کہ تجزیہ جیسا کہ مقتضائے ظاہری تشریک لمحل مع محل کا ہے ۔ نیز موجب نقص فی احد المحلین نہیں کیونکہ تعدیہ وتجزیہ آثار میں متماثل ہی ہوتے ہیں واللہ اعلم۔ ۱۹ربیع الاول ۱۹۴۴؁ھ 

Flag Counter