Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

302 - 756
بن مریم علی السلام مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابی بکر وعمر رضی اللّٰہ عنہ فیکون قبراً رابعاً وفیہ عثمان بن الضحاک وثقۃ بن حبان وضعفہ ابو داؤد ۔ 
	روایت اولیٰ مثل صریح کے ہے کہ تینوں حضرات ایک جگہ مدفون ہوں گے اور شارع کی خبر بلا نکیر دلیل ذان ہے اور یہ احتمال کے بعد بعث کے پھر مجتمع ہو جائیں لفظ ھکذا نبعث سے بعید ہے یہ تو عین بعث کی کیفیت پر دال ہے۔ دوسری روایت میں اس معنی کی لطیف استنباط کیا گیا ہے جو مؤید بالنص ہونے کے سبب حجت ہے تیسری روایت بھی مثل روایت اولیٰ کے صریح ہے بلکہ اس سے بھی اصرح ہے لفظ اقوم میں اس مجاز کا احتامل اور زیادہ بعید اور بلا ضرورت غیر مسموع ۔ چوتھی پانچویں روایت کا مجموعہ مخبر ہے کہ حجرات شیخین کا بیت میں دفن ہونا توراۃ میںبھی مذکور ہے تو شرائع من قبلنا سے بھی ثابت ہوا اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ صحابہؓ کے وقت میں ایسا ہوا اور کسی نے نکیر نہیں فرمایا تو اس کے اذن پر اجماع ہوگیا اب اس اجماع کی سند خواہ کچھ ہی ہو ہمارے لئے اجماع استثناء کی حجت کا فیہ ہے۔ ۲۷ ربیع الاول   ۴۴؁ھ
اناسی ویں حکمت
 عطاء ثواب بموصل ثواب نیز
سوال:
	 ایصال ثواب کی نسبت بعض وقت خدشہ گذرتا  ہے کہ اگر عمل نیک کا ثواب دوسروں کیی روح کو بخشا جائے تو بخشنے والئے کے لئے کیا نفع ہوا البتہ مردوں کو اس سے نفع پہنچتا ہے۔ حضور اس خدشہ کو رفع فرما دیں تو فدوی کو اطمینان ہو جائے گا۔ 
الجواب:
	 فی شرح الصدور بتخریج الطبرانی:
’’ عن ابی عمرو قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا تصدق احدکم صدقۃ تطوعاً فلیجعلھا عن ابویہ فیکون لھما اجرھا ولا ینقص من اجرہ شیئاً‘‘۔
	 یہ حدیث نص ہے اس میں کہ ثواب بخش دینے سے بھی عامل کے پاس پورا ثواب رہتا ہے اور صحیح مسلم کی حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے من سن سنۃ حسنۃ فلہ اجرھا واجرمن عمل بھا من غیر ان ینقص من اجرہ شیئا او کما قال  وجہ تائید ظاہر ہے کہ دوسرے شخص کی طرف تعدیۂ ثواب سے بھی عامل کا ثواب کم نہیں ہوتا اتنا فرق ہے کہ حدیث طبرانی میں تعدیہ بالقصد ہے اور حدیث مسلم میں بلا قصد سو یہ فرق حکم مقصود میں کچھ مؤثر نہیں اور فقہاء نے بھی ان روایات کی مدلول کو بلاتاویل متلقی بالقبول کیا ہے کما فی رد المختار عن زکوۃ التاتار خانیۃ عن المحیط الافضل لمن یتصدق نفلا ان ینوی بجمیع المؤمنین والمؤمنات لانھا تصل الیھم ولا ینقص من اجرہ شیئا ۔ اور راز اس میں احقر کے ذوق میںیہ ہے کہ معانی میں توسع ااس قدر ہے کہ تعدیہ الی المحل لآخر سے بھی محل اول سے زوال نہیں ہوتا چنانچہ تعدیہ علوم وفیوض میں مشہاد ہے بخلاف 
Flag Counter