Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

300 - 756
لئے اس کی مقصودیت بھی ثابت ہوگئی خصوص جب اس میں اور مصالح شرعیہ بھی ہوںمثلاً حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کیجسد مطہر کو اعداء دین سے محفوظ رکھنا کہ ان کا تسلط (نعوذ باللہ منہ) یقیاً مفوت احترام ہے اور جسد مبارک کے احترام کا مقصود ہونا اجلی بدیہیات سے ہے اور اسی حکمت پر علماء اسراء نے آُ کی شہادت جلید کیانتفاء کو مبنی فرمایا ہے اور مثلاً آپ کی قبر معطر کو عشاق کی نظر سے مستور رکھنا کہ اس کا نظرآنا غلبہ عشق میں محتمل تھا افضاء الی التجاوز عن الحدود الشرعیۃ کو۔ جیسا مرض وفات میں کئی وقت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور دیکھ کر قریب تھ کہ نماز کا انتظام ہی درہم وبرہم ہاجائے جس کا فوٹو حضرت شیخ دہلوی رحمہ اللہ نے اس شعر میں کھینچا ہے۔   ؎
در نماز م خم ابروئے تو چوں یاد آمد

حالتے رفت کہ محراب بہ فریاد آمد
	اوریہ دونوں امر (ججو کہ حافظ للمصالح الشرعیہ ہونے کے سبب مقصود ہیں) بدون بقاء بناء کے خاص اہتمام واستحکام کے محفوظ رہ نہیں سکتے اس لئے مقدمہ مقصود ہونے کے سبب یہ اہتمام بھی مقصود ہوگیا۔ نیز قبر منور ایسے موقع رپر ہے کہ اس کے پیچھے مسجد کا حصہ ہی بدون حائل کے قبر کی طر ف سجدہ واقع ہوتا تو اس بناء میں حیلولۃ کی بھی مصلحت ہے، پس ثابت ہوگیا کہ ایکم مثلی کی طرح قبر ایکم مثل قبری کا حکم بھی کیا جائے گا۔ واللہ اعلم 
لطیفہ:	 اس تحریر کے بعد مثنوی معنوی لئے کر دعا کی کہ الٰہی اگر یہ حق لکھا گیا ہے تومثنوی میں اس کے حق ہونے کی تائید میں کوئی مضمون نکال آئے اور بسم اللہ کر کیکھولا یہ اشعارشروع صفحہ ہی میں نکلئے جن کامؤید ہونا بالکل ظاہر ہے۔    ؎
ایں نکردی تو کہ من کردم یقیں

اے صفاتت در صفات مادفیں
تو دریں مستعملی(بصیغہ اسم المفعول) نے عاملی 

زانکہ محمول منی نے حاملی
مارمیت اذ رمیت گشتۂ 

خویشتن در موج چوں کف ہشتۂ 
لاشدی پہلوئے الا خانہ گیر

اے عجب کہ ہم اسیری ہم امیر
(دفتر چہارم سرخیخشم کردن بادشاہ الخ) 
تنبیہ:
	 میں اس جواب کو علم(حاشیہ:ویکرہ الدفن فی البییوت لا ختصاصہ بالنبیاء علیہھم الصلوۃ والسلام قال الکمال لا یدفن صغیر ولا کبیر فی البیت الذی مات فیہ فان ذلک خاص بالانبیاء علیھم السلام بل یدفن فی مقابر المسلمین[مرفی الفلاح]) پر مبنی سمجھتا ہوں ممکن ہے کہ کوئی صرف محبت پر مبنی سمجھے۔ ۲۰صفر ۴۴؁ھ
اس جواب پر ایک دوسرے مقام سے اور سوال آیا جو مع جوابذیل میں مذکور ہے
سوال :
	 اب رہ گیا یہ شبہ کہ اس میں حضرات شیخین کی قبریں کیوں نہیں اس کا جواب کوئی سمجھ میں نہیں آتات ہے سوائے اس کے حضرت عائشہ صدیقہ نے خواب مدیکھا تھا کہ میرے حجرہ میں تین سورج یا تین چاند نکلئے ہیں۔ (اس وقت صحیح یاد نہیں کہ سورج ہے یا چاند) اور بر وقت وفات 
Flag Counter