Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

30 - 756
کرتا ہوں، قبل قیامت جب ہر شے فنا ہوگی تو مثلاً زید بھی فنا اور معدوم ہوگا اور بمقتضائے کل شی ئ...الخ زید کی روح اور جسم سب معدوم ہوجائیں گے یعنی زید بجمیع اجزا نہ معدوم ہوجائے گا، اس کے بعد جب دوبارہ جزا و سزا کے لئے بعث ہوگا (یا جو کچھ نام رکھا جائے) اس وقت زید کا ہر ہر جزو مخلوق جدید ہوگا اور جب ہر جزو مخلوق جدید ہوا تو زید معدوم بجمیع اجزائہ اور زید ثانی مخلوق بجمیع اجزائیہ میں مابہ الاشتراک ہوا یا نہیں اس لئے اس زید ثانی کا جو بجمیع اجزائیہ مخلوق جدید ہے اعمال زید معدوم بجمیع اجزاً کے لئے مثاب یا معذب ہونا سمجھ میں نہیں آتا منشا میرے شبہ کا ایک تو یہ ہے کہ کل شی ء استیعاب کو مقتضی ہے (سوائے خدا کے) اس لئے زید کا ہر ہر جزو شے ہے اور ہر شے ہلاک اور فنا ہوگی۔ دوسرا  فنا بقا کے مقابل واقع ہوا ہے اور بقا استمرار وجود کو کہتے ہیں جو خدا تعالیٰ کے لئے ثابت ہے اس لئے لامحالہ ماسوا کے لئے عدم فی زمان ماکم سے کم ثابت ہونا چاہئے امید کہ تحقیقی جواب سے سرفراز فرماویں الزامی جواب سے اول تو شبہ دفع نہیں ہوتا بلکہ ایک شبہ اور بڑھ جاتا ہے اور اگر اس کا جواب سمجھ میں آجاتا ہے تو وہ کود قابل التفات نہیں رہتا اور اصل شبہ بدستور باقی رہ جاتا ہے، اس لئے بادب تحقیقی جواب کے لئے مکرر مستدعی ہوں۔
الجواب:
 یہ بھی مسلم کہ اس وقت سب پر عدم محض طاری ہوجائے گا، یہ بھی مسلم کہ پھر وجود مستانف ہوگا لیکن اس کو من کل الوجوہ جدید کہنا گیر مسلم، خلاصہ یہ کہ زمان بھی ایک طرف ہے مثل مکان کے پس جس طرح زوال من مکان وحصول فی مکان آخر موجب سبہ نہین، اسی طرح زوال من زمان و حصول فی زمان آخر موجب شبہ نہ ہوگا، پس وجود ثانی کو اگر باعتبار زمانہ خاصہ کے جدید کہا جائے مسلم مگر غیر مضر اور اگر مطلقاً جدید کہا جائے تو غیر مسلم اور راز اس میں یہ ہے کہ معدوم فی زمان خاص مطلقاً معدوم نہیں علم الٰہی میں یاد ہر میں کہئے موجود ہے جو دوسرے زمانہ میں پھر ظاہر ہوا، پس مبنی اشکال کا منہدم ہوگیا اور اشکال بھی منعدم ہوگیا جیسا کہ ایسے ہی وجود کا ماننا اس اشکل کے رفع کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تعلق ارادائہ ایجاد آیا معدوم کے ساتھ ہے یا موجود کے ساتھ شق اول پر تحقق تعلق کا موقوف ہے تحقق متعلقین پر اور شق ثانی پر ایجاد موجود لازم آوے گا جو محال ہے۔ 
۱۴؍رمضان المبارک ۱۳۳۴ھ

انیسواں غریبہ
’’در دفع اشکال متعلق رجم شیاطین‘‘
سوال:
 حضرت ایک سوال سخت پریشان کرتا ہے کہ قرآن شریف میں ستاروں کی بابت ارشاد باری ہے: ’’ولقد زینا السماء الدنیا بمصابیح وجعلناہا رجوم للشیٰطین... الآیہ‘‘ اور حدیث شریف میں فضل شہر رمضان میں یہ ارشاد شریف ہے: ’’اذا کان اول لیل: من شہر رمضان صفدت الشیاطین ومردۃ الجن...الحدیث‘‘الحدیث ۔ اول سے ستاروں کے چھٹنے کی وجہ و علت، رجوماً للشیاطین، دوسرے سے قید شیاطین از اول تا آخر رمضان تو پھر کیوں رمضان المبارک میں شب کو ستارے چھوٹتے ہیں، کیونکہ کئی ایک معتبر اشخاص نے ونیز بندہ نے بھی چھوٹتے دیکھے ہیں۔

Flag Counter