Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

298 - 756
از حضرت مرشدی رحمہ اللہ بروایت حضرتے مولانا محمد یعقوب صاحب رحمہ اللہ
 حضرت :
	 موسم گرما میں ایک روز بندہ کے دل میں یہ خیال آیا کہ سماع میں ایک قسم کا سرور ہوتا ہے اور یکسوئی قلب کی بھی ہوتی ہے پھر حرام کیوں ہے۔ بندہ دوپہر کو دیوبند میں حاجی عابد حسین صاحب کی خدمت فیض درجت میں حاضر ہوا۔ جب ان کی مسجد چھتے والی میں پہنچا تو حاجی صاحب مکان پر تشریف لئے گئے تھے اور دوسرے حجرے میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمہ اللہ اپنی چھوٹے لڑکے کو حدیث پڑھا رہے تھے انہوں نے مجھ کو دیکھتے ہی اپنے لڑکے کو باہر روانہ کردیا۔ اور مجھ سے فرمایا کیا سوال ہے۔ میں نے سماع کے حرام ہونے کی وجہ دریافت کی انہوں نے فرمایا یہ سوال میں نے اپنے حاجی صاحب رحمہ اللہ سے کیا تھا اوور یہی وقت تھا انہوں نے مجھ کو ایک فقرہ فرمایا میری تسلی ہوگئی تھی وہی فقرہ میں تم کو سناتا ہوں ۔ میں نے عرض کیا بہت خوب۔ فرمایا کہ حاجی صاحب نے یہ فرمایا کہ مبتدی را نقصان ست ومنتہی را حاجت نیست۔ پس میری تسلی ہوگئی تھی میں اسی وقت ان سے رخصت ہو کر واپس سہارن پور آٰا۔ اور جب سے میری تسلی ہوگئی والسلام۔ جعفر علی عفی عنہ سہارنپور (ماہ رجب ۱۳۴۳؁ھ)
نوٹ:	 مفید سمجھ کر نقل کیا گیا۔
ستترویں حکمت
 طلب دلیل بر سنتِ مؤکدہ بودن ختم قرآن در تراویح 
سوال:
	کل ایک صاحب نے مراد آاباد میں یہ روایت بیان کی کہ حضور والا نے ایک مجلس میں جس میں مولانا … صاحباور مولوی صاحب بھی تھے یہ فرمیا کہ مجھے آثار صحابہؓ وتابعینؒ وتبع تابعینؒ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے ترایح میں ختم قرآن شریف کا سنت ہونا ثابت نہیں ہوا اور اس رمضان میںمیں نے تراویح میںقرآن شریف تمام نہیںپڑھوایا۔اس کے بعد انہیں راوی صاحب کا بیان ہے  کہ ……صاحب کی خدمت میں یہ روایت بیان کی گئی اس پر ان صاحب نے فرمایا کہ اس صورت میںفتنہ عظیم کا اندیشہ ہے۔ لوگ کہیں گے کہ ان لوگوں کو ابھی مساء کی بھی تحقیق نہیں ہوئی کیا معلوم ہے کہیں نماز کے متعلق جدید تحقیق نہ ہونے لگے وغیرہ وغیرہ۔
	غرض یہ ہے کہ مراد آباد سییہ روایت سیو ہارہ پہنچی اور مخالفین نے اعتراضات شروع کیے چونکہ صحیح واقعہ کا علم نہیں اس وجہ سے اپنے علم کے موافق معترضین کو خدام نے جواب دیا ۔ میں اس وقت اسی مسئلہ کی تحقیق میں کتابیں دیکھ رہا تھا۔ خوش قسمتی سے یہی مضمون حجۃ الاسلام سند المحدثین مولانا شاہ محمد عبد العزیز صاحبقدسہ سرہ کے فتائے میں نظر سے گذرا۔ حضور کی جانبت فتنہ کی نسبت کی جائے گی تو پہلی حضرت شہ صاحب قدسہ سرہ کی طرف نسبت ہوگی۔ نعوذ باللہ تعالیٰ من ذلک 
	حضرت شاہ عبد العزیز قدس سرہ ارقام فرماتے ہیں۔ ونیز ختم قرآن رادریں نماز سنت میگویند ایں از کجا نعم در حدیث آمدہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم در ہر رمضان با جبرئیل علی ہالسلام مدار است قرآن می کر د ودر رمضان اخیر دوبارہ کرد از ینجا سنت ختم در رمضان ثابت میشود لیلا 
Flag Counter