Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

297 - 756
	فرخ شاہ ابن مسعود ابن عبد اللہ ابن واعظ اصغر ابن واعظ اکبر ابن ابو فتح ابن اسحاق ابن ابراہیم ابن سالم ابن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور مولوی ابو بکر صاحب جونپوری کی نے نسب نامہ میں اس طرح ہے و، شہاب الدین علی الملقب بہ فرخ شن نصیر الدین بن محمود بن سلیمان بن عبد اللہ واعظ اصغر بن عبد اللہ واعظ اکبر بن ابو الفتح بن اسحاق بن عبد اللہ واعظ اکبر بن ابو الفتح بن اسحاق بن ابراہیم بن ناصر بند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ۔ 
	اور قاضی محمد مصطفی صاحب نے مچھلی شہر اور بھدوئی کے فاروقیوں کے مورث اعلیٰ شاہ ابو الحسن ملقب بہ شاہ عبد الملک، پھر ان کا نسب نامہ اس طرح لکھا ہے۔ 
	شاہ ابو الحسن بن زین العابدین بلخی بن شمس الدین بلخی بن عبد اللہ بلخی بن حمید الدین بلخی بن راج الدین بلخی بن ابراہیم بن ادھم بن سلیمان بن منصور بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ۔
	اس اخری کے نسب نامہ میں فرخ شاہ نہیں ہیں۔ اسیے فرخ شاہ کا فاروقی وغیر ادھمی ہونا متفق علیہ معلوم ہوتا ہے اور آپ کے مدعا کے اثبات کے لئے یہ کافی ہے، اور تھانہ بھون کے نسب نامہ میںجو فرخ شاہ سے ابراہیم تک کا سلسہ اس طرح لکھا ہے۔ 
	فرخ شاہ بن محمد شاہ بن نصیر الدین بن محمود بن مسعود بن عبد اللہ بن واعظ اصغر بن واعظ اکبر بن ابو الفتح بن اسحاق بن ابرہیم۔ یہ تو مجدد صاحب رحمہ وشاہ محمد حلیم ومولوی ابو بکر صاحبکے نسب ناموں سے قریب قریب موافق ہے اور ویسے تھوڑا تھوڑا تفاوت اسماء کی کمی بیشی یا تقدیم وتاخیر کا سب میں ہے جو کہ اصل مقصود میں مضر نہیں، باقی آگے جو ابراہیم کا سلسلہ بیان کیا ہے ابن ادھم بن سلیمان بن ناصر الدین حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ۔ 
	سو اس میں ناصر نام تو مجدد صاحب ومولوی ابوبکر صاحب کے نسب نامہ میں مشترک ہے اور اسی طرح سلیمان بھی گو ابراہیم سے پہلے ہے مگر کاتب کے ذہول سے ایسی تقدیم وتاخیر مستبعد نہیں صرف ادھم کا نام زائد ہے سو اکثر اسماء کا اشتراک قرینہ اس کا ہے کہ ابراہی تو وہی ہیں جو اور نسب ناموں میں ہیں ادھم میں کچھ خلط ہوا ہے سو تعجب نہیں کہ یہ نام سالم ہو جیسے شاہ محمد حلیم کے نسب نامہ میں ابراہیم کے بعد سالم ہے۔ کتابت غیر مستبینہ میں کسی غیر محقق نے ادھم پڑھ لیا ہو۔
	رہا مچھلی کے نسب نامہ میں ابراہیم سے اوپر منصورت نام ہونا اور ابراہیم سے نیچے ناموں کے ساتھ بلخی ہونا اور ان میں سے بعض کا بلخ سے ہند کو منتقل ہونے کا منقول ہونا یہ بظاہر مرجح ہے ان کے ابن ادھم ہونے کو چنانچہ تہذیب میں ادھم کو ابن منصور لکھا ہے۔ باقی ان کی نسبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف ممکن ہے کہ ان کیامہات میں کوئی فاروقی ہوں جیسا بعض نے کہا بھی ہے۔  واللہ اعلم 
اعلان:	اس کے قبل جو کچھ اس تحقیق کے خلاف میری تحریر ہواس سے رجوع کرتا ہوں جیسا کہ ایک بار مختصراً اسکے قبل بھی ضمیمہ تتمہ سادسہ بابت نصف آخر  ۱۳۳۶؁ھ میں ایک اور دلیل کی بناء پر اسی طرح رجوع کر چکا ہوں اب مکرر اس رجوع کو مؤکد کرتا ہوں، نصف رمضان  ۱۳۴۳؁ھ
چھیترویں حکمت
 تحقیق سماع از حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ بروایت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمہ اللہ 
مضمون خط سید جعفر علی صاحب سہارن پوری مشمتل بر تحقیق سماع

Flag Counter