Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

296 - 756
المدعی باحسن وجہ واللہ الحمد۔ تم الجواب الثالث ان ناظرین علماء سے اس کی تنقید کر لیں۔ 
پچھترویں حکمت 
مزید تحقیق تعیین ابراہی در نسب فاروقیان 
	حضرت سلامت بسلام مسنون ایک روز زبدۃ المقامات مطالعہ کرتا تھا اس کے صفحہ ۸۸ پر حضرت مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ کا نسب نامہ دیکھا وھو ھذا۔
	حضرت ممدوح ابن شیخ عبد الاحد، ابن شیخ زین العابدین، ابن شیخ عبد الحی، ابن شیخ محمد ابن شی؟؟؟؟ابن شیخ امام رفیع الدین، ابن شیخ نصیر الدین، ابن سلیمان، ابن یوسف ابن اسحاق بن عبد اللہ ابن شعیب ، ابن اھمد ابن یوسف ابن فرخ شاہ کابلی، ابن نصیر الدین بن محمود بن سلیمان بن مسعود ابن عبد اللہ الواعظ الاصغر ابن عبد اللہ الواعظ الاکبر، ابن ابو الفتح بن اسحاق بن ابراہیم، ابن ناصر بن عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔ اس کو پڑھتے ہی خیال ہوا کہ حضور کے نسب نامہ میں بھی یہی فرخ شاہ کابلی ہیں چنانچہ وجوہ المثانی کے آخر کو دیکھا اور ملایا تو ٹھیک پایا۔ البتہ بعض ناموں میں قدرے اختلاف ہے، وھو ھذا فرخ شاہ کابلی ، ابن محمد شاہ، ابن نصیر الدین شاہ بن محمود شاہ بن سلیمان شاہ ابن مسعود شاہ بن شاہ عبد اللہ بن شاہ واعظ الاصغر، ابن شاہ واعظ اکبر ابن شاہ ابو الفتح ابن شاہ محمد اسحاق (ابن سلطان محمود) ابن السلطان ابراہیم بن ادھم۔ ان دونوں نسب ناموں کو بغور دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ فرخ شاہ آپ کے اور حضرت مجدد صاحب کے جد اعلیٰ ہیں۔ حضرت مجدد صاحب کے فاروقی ہونے میں کوئی کلام نہیں۔ تمام ارباب سیروتذکرہ مجدد صاحب کو فاروقی لکھتے ہیں۔
	پھر زبدۃ المقامات ہی میں لکھا ہے کہ شیخ فرید الدین گنج شکر کا نسب بھی فرخ شاہ سے متصل ہوتا ہے اور بابا فرید کو بھی سبفاروقی لکھتے چلئے آتے ہیں۔غرض ان دو صاحبوں کی فاروقیت مسلم ہے تو پھر آپ کی فاروقیت میں کیوں کر کلام ہو سکتا ہے ۔ ہاں اس ابراہیم کو ابراہیم ادھم مانا جائے تو البتہ کلام واختاف کو گنجائش ہے، مگر اکثروں نے ان کو غیر ابراہیم ادھم مانا ہے اس لئے ان کو ابراہیم ادھم کہانا ہی غطل ہے اگر یہ شبہ ہو کہ تاریخ فرشتہ میں جو فاروقیوں کا نسب نامہ مذکور ہے اس میں ابراہیم ادھم مذکور ہیں تو یہ صحیح ہے مگر تاریخ فرشتہ والئے نسب نامہ میں فرخ شاہ نہیں ہیں اور در حقیقت ان دونوں نسب ناموں پر غر فرما کر یہ شائع کردیں کہ یہ ابراہیم ادھم نہیں ہیں، جیسا میں اس وقت تک سمجھتا ہوں اگر چہ میرا لکھنا گستاخی سے خالی نہیں مگر تاریخی حیثیت کی بناء پر لکھنے کے لئے مجبور ہوں۔ امید ہے کہ جواب سے محروم نہ رکھیں گے جناب  کی تحریرات سے لزوماً وبعض دیگر اکابر کی تحریرات سے صریحاً معلوم ہوتا ہے کہ تحفظ نسب بھی ضروریات شرع سے ہے اس لئے اس کا تحفظ کرنا بہتر ہے جو خدا کی ایک خاص نعمت ہے۔ ۸رمضان  ۱۳۲۳؁ھ 
جواب:
	 مکرمی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ آپ کے خط سے بڑی گنجلک رفع ہوئی جزاکم اللہ تعالیٰ علی ھاذہ الافاد۔ اب آپ کی تائید دوسرے بعض نسب ناموں کے دیکھنے سے سمجھ میں آتی ہے جن کومیں نے ایک زمانہ جمع کیا تھا، مگر اس وقت اس طرف ذہن نہیں گیا۔ اب جو مکرر دیکھ اتو اس طرح تائید ہوئی کہ جن میں فرخ شاہ مذکور ہیں ان میں تو ابراہیم کو ابن ادھم نہیں لکھا اور جن میں ابیراہیم کو ابن ادھم کلھ اہے ان میں فرخ شاہ کا ذکر نہیں۔ چنانچہ مشفقی شاہ محمد حلیم علی پوری کے نسب نامہ میں اس طرح ۔

Flag Counter