Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

295 - 756
سکتا اور بحر الرائق کی جو عبارۃ ہے:
 الشیٔ الطاھر اذا خرج من السبیلین نقض الوضوء کالریح‘‘۔
 اس عبارۃ میں طاہر سے مراد طاہر لذاتہ نجس لغیرہ یہ ہے نہ کہ طاہر مطلقاً۔ چنانچہ عبارات مذکورہ سے ظاہر ہے نیز در مختار میں ہی خروج غیر نجس مثل ریح اور شامی نے اس کے تحت میں لکھا ہے:
’’ فانھاتنقض لانھا منبعثۃ عن محل النجاسۃ لا لان عینھا نجسۃ لان الصحیح ان عینھا طاہرۃ‘‘۔
  یہ عبارات ہمارے بیان پر دلالت واضحہ رکھتی ہیں۔
	رہی شرح وقایہ کی عبارت سو اس کا جواب یہ ہے کہ وہاں نجس سے نجس لذاتہ کالبول والغائط مراد ہے اور چونکہ اس صورت میں ریح خارج ہوتی تھی اس واسطے شارح نے کہاکہ ان کان نجساًاو من غیرہ سے متعلق ہے تاکہ اس میں ریح داخل ہو جائے جو کہ طاہر لذاتہ اور نجس لغیرہ ہوتی ہے دلیل اس کی یہ ہے کہ شارح نے کہا ہے والروایۃ النجس بفتح الجیم وھو عین النجاسۃ نیز شارح نے  لا دودۃ خرجت من جرح کی شرح میں لکھا ہے لانھا طاھرۃ وما علیھا من النجاسۃ قلیلۃ وما الخارجۃ من الدبر فتنقض لان خروج القلیل معہ ناقض اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خروج طاہر من السبیلین ناقض نہیں ہے ورنہ ان چاہئے تھا کہ وہ لان خروج القلیل منہ ناقض کے بجائے لان خروجھا ناقض مطلقاً کہتے کما لایخفی علی من لہ ذوق سلیم ومعرفۃ باسالیب الکلام پس اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ خروج طاہر بھی ناقض ہے بلکہ اس کے خلاف ہے وفی عمدۃ الرعایۃ صحح صاحب الھدایۃ والمنیۃ والمحیط وغیرھم عدم نقضھا (ای الریح الخارجۃ من القبل) قائلین انھا اختلاج لا ریح وان کانت ریحا فلا نجاسۃ اس عبارت سے بھی اشتراط نجاست ظاہر ہے اور مولوی عبد الحی صاحب نے عمدۃ الرعایۃ میں فرمایا ہے قولہ ان کان ای الخارج من غیر السبیلین فان الخارج من السبیلین ناقض من غیر تقیید اس کا مطلب یہ ہے کہ من غیر تقیید بھٰذا القید ای کونہ عین النجاسۃ  اور مطلق تقیید کی نفی مقصود نہیں ہے۔
	 دلیل اس کی یہ ہے کہ انہوں نے شارح کے قول متعلق بقولہ او من غیرہ کے تحت میں لکھا ہے لا بقولہ ما خرج من السبیلین والا یلزم ان لا یکون ریح الدبر ناقضۃ لانھا لیست بنجسۃ بنفسھا اور وجہ دلالت یہ ہے کہ اگر ان کے نزدیک مصنف کا قول ان کان نجسا نجس لعینہ ولغیرہ دونوں کو شامل ہوتاباوجودیکہ وہ تصریح شارح کے خلاف ہے کیونکہ اس نے اس کو بفتح جیم ضبط کیا ہے اور اس کے معنی عین نجاست بتلائے ہیں تو اسے بر تقدیر اس کے ما خرج من السبیلین کے متعلق ہونے کے ریح دبر کا غیر ناقض ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ گو وہ بنفسہ نجس نہیں ہے مگر لغیرہ نجس ہے وحینئذ لبطل قولہ الا یلزم ان لا یکون ریح الدبر ناقضۃ وایضاً لبطل تعلیلہ بقولہ لانھا لیست بنجسۃ بنفسھا لان عدم کونہ نجسۃ بنفسھا لا یستلزم عدم نقضہ لجواز نقضہ بالنجاسۃ المکتسبۃ العرضیۃ اور اگر بالفرض شارح وقایہ یا صاحب بحر الرائق کا یہی مسلک ہو کہ خروج من السبیلین مطلقاً ناقض ہے تو یہ دیگر فقہاء پر حجت نہیں ہے جو کہ نجاست کی شرط لگاتے ہیں فلا اعتراض یقولھا فثبت 
Flag Counter