Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

294 - 756
لانھا غیر منبعثۃ عن محل النجاسۃ کذا فی الھدایۃ وھو یشیر الی ان الریح نفسھا لیست بنجسۃ لمرورھا علی محل النجاسۃ‘‘۔
 اس سے معلوم ہوا کہ خارج من السبیلین کے لئے بھی نجس ہونا ضروری ہے خواہ بنفسہ ہو کالبول والغائط یا بغیرہ ھو کالریح المستتبع للنجاسۃ وعلل صاحب مرافی الفلاح عدم الانقاض بریح القبل بقولہ:
’’ لانہ اختلاج لا ریح وان کان ریحا فلا نجاسۃ فیہ وریح الدبر ناقضۃ لمروھا بالنجاسۃ وذکر الا بیسجابی ان فیہ طریقیتین ۔ احدٰھما ما ذکرنا وثانیھما ان الناقض ما علیھا واختارہ الزیلعی کذافی السعایۃ ‘‘۔
	یہ روایات نص ہیں اشتراط نجاست پر نیز سعایہ میں ہے:
’’ ان کانت خارجۃ (ای الدودۃ) من قبل المرٔاۃ ففیہ اختلاف المشائخ فالذین قالوا بنقض الریح الخارجۃ من القبل قالو بنقضھا ومن لم یقل بہ لم یقل بہ والخارجۃ من الذکر ناقضۃ کذا فی الذخیرۃ والخلاصۃ وفی التتارخانیۃ الدودۃ اذا خرجت من قبل المرأۃ فعلی الاقاویل التی ذکرنا۔سعایۃ۔
	 اس سے بھی ضرروت اشتراط ثابت ہے اور شرح منیہ میں ہے:
’’  وکذا الدودۃ والحصاۃ اذا خرج من احد من احد ھٰذین الموضعین ای الدبر والقبل فعلیہ الوضوء لاستبتاع الرطوبۃ اذ لو کان الخروج مطلقاً ناقضاً لم یحتج الی التعلیل المذکور‘‘۔
	  عنایہ میں ہے :
’’ ان قلت الکلیۃ (ای ماخرج من السبیلین ناقض ) منتقضۃ بالریح الخارجۃ من الذکر والقبل فان الوضوء لا ینتقض بہ فی اصح الروایتین اجیب بانہ مخصوص من العموم لان الریح لا تنبعث من الذکر وانما ھو اختلاج والقبل محل الوطی ولیس فیہ نجاسۃ یتنجس الریح بالمرور علیھا وھو فی نفسہ طاھر عند المصنف انتھی۔ ‘‘
	ان تمام تنصیصات سے ثابت ہے کہ سبیلین میں بھی غیر سبیلین کی طرح خروج نجس شرط ہے۔ جب یہ معلوم ہو گیا تو برتقدیر رطوبت فرج کے ظاہر ہونے کے انتقاض وضوع کوئی معنی نہیں رکھتا۔ رہی وہ روایت جو مولوی صاحب نے غنیہ سے پیش کی ہے سو اس کی نسبت کہا جاتا ہے کہ وہ مبنی ہے قولِ نجاست رطوبت پر کما یدل علیہ دلیل المذکور بقولہ لاستتباع رطوبۃ پس اس سے استدلال نہیں ہو 
Flag Counter