Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

287 - 756
النظامی صفحہ ۱۵:
’’ الجھر انحصار النفس معہ تحرکہ فقد یجزی النفس ولا یجریی الصوت کالکاف والتاء وقد یجری الصوت ولا یجری النفس کالضاد والغین المعجمتین فظھر الفرق بینھما واللہ اعلم الخ‘‘۔
	 اب آپ سانس کے جاری ہونے اور آواز بند ہونے کا امتحان کر کے دیکھ لیں جیسے حقہ کش دم کشی کر کے دم کو چھوڑتا اسی طرح تم سانس کو اندر کھینچ کے باہر نکالو اور سانس لیتے میں اَک اَک بآواز آہستہ اور بآواز بستہ کہو پس باوجود بستہ ہونے آواز کے تمہاری سانس جاری رہے گی اور آواز آہستہ اور نرم نکلئے گی یہ ہی صفت ہمس کی ہے اور اسی طرح اَض اَض ضاد ساکنہ کے ساتھ سانس لیتے میں پڑھ کر دیکھو کبھی ضاد صحیحہ جب تک سانس نہ بند کرو گے اور نہ روکو گے ہرگز ادا نہ ہوگا پس ضاد صحیحہ ساکنہ کی آواز بوجہ رخوہ ہونے کے اگر چہ جاری ہے لیکن اس کے پڑھنے کے وقت سانس بند ہو جاتی ہے اور یہی معنی جہر کے ہیں پس دونون میں تلازم نہیں اس کو بھی خوب یاد رکھنا چاہئے ان مقدمات کے ذۃن نشین کرنے کے بعد ان کے کلام کی تردید اور غلطی دلائل قطعیہ سے بموجب ہر ہر مقدمہ کے طرح طرح سے بخوبی ظاہر اور روشن ہو جائے گی۔ مثلاً ہم کہیں گے قبلکھ اور کورتھ غلط ہے کہ اس طرح پڑھنے سے کاف عربیہ اور تار عربیہ معدوم ہو جاتے ہیں بوجہ اس کے کہ شدت کاف اور تے کو بموجب مقدمہ اولیٰ کے لازم ہے اور کاف اور تے اس کے ملزوم ہیں اور یہاں شدت بسبب جاری ہونے اور تے اس کے ملزوم ہیں اور یہاں شدت بسبب جاری ہونے آواز کے معوم ہوگی۔پس کاف اور تے جو شدت کی ملزوم ہیں وہ بھی معدوم ہوگئے کہ لازم کے عدم سے ملزوم کا بھی عدم ہو جاتا ہے۔ دیکھو طلوع شمس ملزوم ہے اور وجود نہاء اس کو لازم ہے پس جب وہ جود نہار نہ ہو گا تو طلوع شمس بھی معدوم ہوگا فثبت المدعیٰ اور اسی طرح ان کا یہ قول کہ کاف اور تے وصل کی حالت میں مہموسہ نہیں غلط ہے اس لئے کہ اس تقدیر پر ہمس کاف اور تے کی صفت غیر لازمہ ٹھہرتی ہے اور مقدمہ اولیٰ میں ثابت ہو چکا کہ ہمس صفات لازمہ سے ہے پس کاف اور تے سے ہمس کی صفت کسی حالت میں منفک نہیں ہو سکتی وصل کی حالت ہو یا وقف کیاور مقدمہ ثانیہ سے تردید اس طرح ہوگی کہ قبل کہہ اور کورتھ پڑھنے سے کھے اور تھے ہو جاتی ہے اور کھے کی آواز کا ف اور ہے کے خلط سے پیدا ہوتی ھی اور تھے کی آواز تا اور ھی کے خلط سے پیدا ہوتی ہے پس یہ دونوں حروف فرعیہ کل پانچ حروف قرآن مجید میں آتے ہیں یہ چھٹا اور ساتواں ہندی کے کھے اور تھے کہاں سے گھس آئے پس یہ دونوں غلط ہیں اور مقدمہ ثالثہ سے تردید اس طرح ہوگی کہ ان کا یہ قول قبلکھ اور کورتھ نہ ادا کرے تو ہمس ادا نہ ہوگا اور اسی طرح ان کا یہ قول کہ اس طور پر نہ ادا کرے توسانس جاری نہیں رہتی ہے یعنی بند ہو جاتی ہے غلط ہے اس لئے کہ سانس اور آواز دونوں کے جاری ہونے اور بند ہونے میں تلازم نہیں جیسے کہ مقدمہ ثالثہ میںگذر چکا کہ سانس لیتے میں کاف کو بآواز بستہ ادا کر سکتا ہے اگر کاف کا تلفظ سانس کو جاری ہونے سے روکتا تو کاف کا تلفظ بآواز بستہ سانس لیتے میں نہ ہو سکتا جیسا کہ ہمزہ اور ضاد اور باقی حروف مجہورہ کا تلفظ سانس لینے کی حالت میں نہیں ہو سکتا ہے۔ 
فائدہ:
	کاف  تین قسم کے ہیں دو عجمی ایک عربی ۔ عجمی دو ہیں ایک صماء دوسرا نبطی۔ صماء وہ ہے جیسا کہ تمنی رامپور کے اکثر حفاظ کی زبانی سنا ہوگا کہ کاف کے ادا کرنے میں جہر پیدا کرتے ہیں اور کاف کی صفت ہمس کو معدوم کرتے ہیں اور نبطی وہ یہی کاف ہے جس میں ہمس اس قدر ادا کرتے ہیں کہ کاف کی کھے ہو جاتی ہے اور صفت شدت کی کہ بستگی آواز کی ہے بالکل معدوم ہو جاتی ہے اور عربی وہ کاف ہے جس کی آواز خفی 
Flag Counter